• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ میں ہر سولہویں خاتون جنسی استحصال کا شکار

نیویارک(آئی این پی)خواتین کی جانب سے کم عمری میں جنسی تعلقات استوار کرنے یا کم عمری میں ان کے ریپ کیے جانے کی و جہ سے ان میں پیش آنے والے صحت کے مسائل جاننے کے لیے کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ہر 16 ویں امریکی خاتون کو کم عمری میں ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔یہ اپنی نوعیت کی منفرد اور پہلی تحقیق ہے، جس کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کم عمری میں جنسی تعلقات استوار کرنے یا خواتین کے ریپ ہونے کی وجہ سے ان میں بڑھتی عمر کے ساتھ کیا صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ تحقیق امریکا کی مختلف یونیورسٹیز اور صحت سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں کے ماہرین نے کی اور اس کے نتائج 17 ستمبر کو سائنس جرنل جاما نیٹ ورک میں شائع کیے۔تحقیق کے مطابق حیران کن طور پر امریکہ کی ہر 16 میں سے ایک خاتون کو انتہائی کم عمری میں ریپ کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔تحقیق کے دوران ماہرین نے امریکہ بھر کی 13 ہزار سے زائد خواتین سے مختلف سوالات کیے، ان خواتین میں ہر رنگ، نسل اور مذہب کی خواتین شامل تھیں۔نتائج کے مطابق مجموعی طور پر امریکہ کی 5.6 فیصد خواتین کو زندگی کا پہلا جنسی تجربہ ریپ کی صورت میں دیکھنا پڑتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 18 سے 44 برس کی امریکہ کی 33 لاکھ خواتین کو ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق جن خواتین کو ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان میں سے زیادہ تر خواتین کی عمریں 16 برس سے کم ہوتی ہیں اور انہیں نشانہ بنانے والے مرد حضرات ان سے عمر میں کم سے کم 6 سال بڑے یا اس سے زائد عمر کے ہوتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر لڑکیوں اور خواتین نے تسلیم کیا کہ اگرچہ بعض اوقات وہ وہ خود سے کئی سال بڑے شخص سے رضامندی کے تحت جنسی رجحانات پر گفتگو کرتی ہیں، تاہم انہیں ان کی رضامندی کے بغیر ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنسی رجحانات پر گفتگو کرنے کے دوران خود سے زائد العمر مرد ساتھیوں کی جانب سے ریپ کا نشانہ بننی والی لڑکیوں کو بڑھتی عمر کے ساتھ صحت کے مسائل ہوتے ہیں اور بعض مرتبہ یہ مسائل انتہائی پیچیدہ بن جاتے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگرچہ ساڑھے 15 برس کی عمر کی لڑکیوں کو مرد حضرات ریپ کا نشانہ بناتے ہیں، تاہم ساڑھے 17 برس کی لڑکیاں باہمی رضامندی کے ساتھ بھی مرد حضرات سے تعلقات استوار کرتی ہیں، تاہم ان کی تعداد بہت کم ہے۔رپورٹ میں بتایاگیا کہ سروے میں شامل 50 فیصد خواتین نے تسلیم کیا کہ انہیں نشانہ بنانے والے افراد ان سے دگنی عمر کے تھے۔سروے میں شامل خواتین نے بتایا کہ انہیں جنسی رجحانات پر بات کرنے کے دوران مرد ساتھیوں نے جہاں زبانی بدکلامی کا نشانہ بنایا، وہیں ان کا جسمانی استحصال بھی کیا گیا۔
تازہ ترین