• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکی نے 30 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی واپسی کا امکان ظاہر کر دیا

خطاب انقرہ(این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہاہے کہ شمالی شام میں ترکی جس سیف زون کے قیام کے لیے کوشاں ہے وہاں تقریبا 30 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی واپسی ہو سکتی ہے۔ترکی اس وقت 36لاکھ سے زیادہ شامی پناہ گزنیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ شام میں آٹھ برس کی جنگ کے بعد ترکی میں عوامی اور سرکاری سطح پر ان پناہ گزینوں کی موجودگی کے حوالے سے عدم اطمینان اور ناراضگی دیکھنے میں آ رہی ہے۔امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ترکی کی فورسز شمالی شام میں ایک وسیع علاقے کی تطہیر کے لیے کوشاں ہے تا کہ کرد باغیوں کو اپنی سرحد سے دور کیا جائے اور شامی پناہ گزینوں کی واپسی کو آسان بنایا جائے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوان نے ٹیلی وژن پر خطاب میں کہا کہ سیف زون کے قیام میں کامیابی کی صورت میں ہم اس علاقے میں 20 سے 30 لاکھ کے درمیان پناہ گزینوں کو ٹھکانہ فراہم کر سکیں گے جو اس وقت ترکی اور یورپ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم ادلب میں امن کو جلد یقینی بنانے میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر ہم اس علاقے میں بسنے والے چالیس لاکھ شامیوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکیں گے۔ اردوآن نے ایک بار پھر دھمکی دی کہ اگر رواں ماہ کے اواخر تک کرد عناصر ترکی کی سرحد سے دور نہ ہوئے تو ان کو حملوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ البتہ کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کا شمالی شام میں مضبوط وجود ہے اور اسے داعش تنظیم کے خلاف لڑائی میں امریکا کا ایک مرکزی حلیف شمار کیا جاتا ہے۔ترکی 2016 اور 2018 میں مذکورہ کرد یونٹس اور داعش تنظیم کے خلاف یک طرفہ فوجی آپریشن کر چکا ہے۔
تازہ ترین