• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ، کرغزستان، تاجکستان اور افغانستان کو بجلی برآمد کرنے کا خواہاں

تاشقند،ازبکستان(خالد مصطفیٰ) پاکستان بجلی کے معاملے میں خودکفیل ہوچکا ہے اس لیے اب پاکستان کاسا منصوبے کے تحت کرغزستان، تاجکستان اور افغانستان کو بجلی برآمد کرنے کا خواہاں ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ تاجکستان سے بجلی درآمد کرنے کا معاہدہ اس وقت کیا گیا تھا جب پاکستان میں بجلی کی شدید قلت تھی اس لیے اب پاکستان اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا۔تفصیلات کے مطابق،پاکستان نے باضابطہ طور پر تاجکستان سے کہا ہے کہ وہ کاسا۔1000منصوبے کے تحت کھلی رسائی شق کا استعمال کرے تاکہ بجلی کی دوطرفہ تجارت کی راہ ہموار ہوسکے، کیوں کہ موجودہ معاہدے کے تحت پاکستان یومیہ 1000میگاواٹ بجلی 9اعشاریہ50سینٹس فی یونٹ کے حساب سے درآمد کرنے کا پابند ہے۔جب کہ اہم بات یہ ہے کہ افغانستان کی حدود کے اندر کسی بھی قسم کے بجلی خسارے کی ذمہ داری پاکستان پر نہیں ہوگی۔تاہم، اب پاکستان بجلی کے معاملے میں خودکفیل ہوگیا ہے اور چاہتا ہے کہ موسم سرما میں کاسا منصوبے کے تحت ہی کرغزستان، تاجکستان اور افغانستان کو بجلی برآمد کرے۔پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری وسیم مختار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ کاسا منصوبے میں شامل ممالک کے آئندہ اجلاس میں پاکستان اس مسئلے کو اٹھائے گا ، جس میں کرغزستان اور تاجکستان سے درخواست کی جائے گی کہ وہ کھلی رسائی شق کے تحت معاہدے پر نظر ثانی کریں کیوں کہ پاکستان بجلی کے حوالے سے خودکفیل ہوچکا ہے۔یہ منصوبہ 1اعشاریہ17ارب ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہوگا ، جس کے لیے پاکستان میں نوشہرہ کے مقام پر جگہ حاصل کرلی گئی ہے، جہاں کنورٹر اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔ان سے جب پوچھا گیا کہ یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان بجلی کے معاملے میں خودکفیل ہوچکا ہے تاجکستان سے بجلی درآمد کرنے کا فیصلہ درست تھا؟اس پر وسیم مختار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جب تاجکستان اور کاسا منصوبے میں شامل دیگر ممالک سے یہ معاہدہ کیا تھا ، اس وقت پاکستان کو بجلی کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک نے معاہدے کا ڈرافٹ تیار کیا تھا ، جس میں منصوبے میں شامل تمام ممالک کے دستخط ہیں۔ ہم یکطرفہ طور پر معاہدہ ختم نہیں کرسکتے کیوں کہ ایسا کرنے کی صورت میں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔لیکن اگر پاکستان کو مئی سے اکتوبر کے دوران وقت پر بجلی فراہم نا کی گئی تو پاکستان بجلی فراہم کرنے والے ممالک پر جرمانہ کرسکتا ہے۔منصوبے میں شامل ٹرانسمیشن لائن کی لمبائی 750کلومیٹر ہے جو کہ تاجکستان میں سنگٹوڈا سے شروع ہوگی اورافغانستان میں قندوز، پلی خمری، قابل اور جلال آباد سے ہوتی ہوئی پاکستان میں پشاور کے مقام تک آئے گی۔
تازہ ترین