• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمخانی کے پاس مال کہاں سے آیا پتہ لگانا ہے،نیب

قومی احتساب بیورو (نیب) نے راولپنڈی کی احتساب عدالت سے سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے پاس مال کہاں سے آیا ابھی یہ پتہ لگانا ہے۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کو پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انہیں مزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر احتساب عدالت کے جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کون ہے لیاقت قائم خانی؟ آپ ہیں؟ جس پر لیاقت قائم خانی نے کہا کہ جی میں ہی لیاقت ہوں۔

کیس کی سماعت کے دوران نیب نے عدالت کو بتایا کہ لیاقت قائم خانی نے بطور ڈی جی پارکس غیر قانونی الاٹمنٹ کی، انہوں نے باغ ابن قاسم کی زمین گلیکسی انٹرنیشنل کے قبضے میں غیر قانونی طور پر دی اور اس زمین کو باغ کے ریکارڈ سے بھی باہر کر دیا گیا۔

تفتیشی افسر اصغر خان نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے باغ ابن قاسم کی سیٹیلائٹ تصویریں بھی لی ہیں، لیاقت قائم خانی نے جان بوجھ کر 2005ء میں باغ کا یہ ایریا چھوڑ دیا تھا۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں لیاقت قائم خانی کے گھر سے خزانہ بھی ملا ہے، ان کے پاس یہ مال کہاں سے آیا ابھی پتہ کرنا ہے، ان کے خزانے کی منی ٹریل بھی معلوم کرنی ہے لہذا مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت کے روبرو ملزم لیاقت قائم خانی کا کہنا تھا کہ میں نے زمین کی الاٹمنٹ پر ایک دستخط بھی نہیں کیا، کوئی ایک دستخط ثابت ہو جائے تو بےشک پھانسی پر چڑھا دیں۔

لیاقت قائم خانی نے عدالت کو اپنی صحت سے متعلق بتایا کہ میں شوگر کا مریض ہوں پرہیزی کھانا کھاتا ہوں، روزانسولین لینا ہوتی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں اپنے دو سگے بھائیوں سے ملاقات کی اجازت دی جائے، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم لیاقت قائم خانی کو مزید تفتیش کے لیے 14 روزکے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

تازہ ترین