• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس سے قبل پاکستان کے بہترین دوست ملک چین کی 70ویں سالگرہ کی تقریبات اسلام آباد میں چینی سفارت خانہ اور اس سے پہلے لاہور میں منعقد ہوئیں، جن میں پاک چین دوستی کو اقتصادیات سے لے کر ہر شعبہ میں مزید مضبوط اور پائیدار بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ بین الاقوامی حالات کے پس منظر میں قدرت کا نظام دیکھیں کہ مختلف اسلامی ممالک کے مقابلہ میں چین ہر عالمی اور داخلی ایشو میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا۔ جس میں سی پیک اور کشمیر ایشوز قابل ذکر ہیں، لاہور میں مقامی ہوٹل میں منعقدہ چین کی سالگرہ تقریب کے میزبان قونصلیٹ جنرل مسٹر لانگ اور ڈپٹی قونصل جنرل پنگ ذہنوا تھے جس میں ہر شعبہ زندگی کے خاص لوگ شریک ہوئے، چین کی 70ویں سالگرہ کی سب سے بڑی تقریب 26ستمبر کو اسلام آباد چین کے سفارت خانہ میں منعقد ہوئی، جس کے میزبان پاکستان میں چین کے سفیر مسٹر پائو جنگ اور ان کی اہلیہ تھیں جبکہ مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی تھے۔ اس رنگا رنگ تقریب میں مختلف وفاقی وزراء سفارت کاروں اور سینئر عسکری حکام کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں کی شخصیات موجود تھیں۔ اس تقریب میں پاکستان میں چین کے سفیر نے کھل کر وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور ان کی اقتصادی اصلاحات کو سراہا اور واضح کیا کہ چین پاکستان کا دوست ہے، دوست تھا اور دوست رہے گا۔ اس کے جواب میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے عالمانہ انداز میں پاک چین دوستی کی تاریخ اور دو طرفہ تعاون پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ صدر پاکستان بھی بڑے جذباتی انداز میں چین کے ساتھ دوستی پر فخر کر رہے تھے۔

اس تاریخی اور یادگار تقریب سے اگلے دن وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بڑے پُراعتماد انداز میں پاکستان اور کشمیر کا کیس پیش کیا۔ وزیراعظم نے وہاں صحیح کہا کہ دنیا انسانیت پر ظلم دیکھے اور پھر سوا ارب افراد کی مارکیٹ دیکھے، ہم نے انہی کالموں میں پچھلے دنوں حکومت کو یہی تجویز کیا تھا کہ اب پوری دنیا میں سیاسی تعلقات میں معاشی مفادات کو پہلے ترجیح دی جاتی ہے اور اس لئے تحریک انصاف کی حکومت بھی پہلی ترجیح کے طور پر پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے اقدامات کرے۔ اس لئے کہ مضبوط معیشت کی وجہ سے اسلامی دنیا اور غیر اسلامی دنیا پاکستان سب کی ضرورت اور توجہ کا مرکز بن سکتا ہے۔ اب بھی وزیراعظم کو پاکستان میں اس سوچ کو فروغ دینا ہو گا۔ اس سلسلہ میں محض پبلک سیکٹر پر انحصار نہیں، نجی شعبہ پر انحصار اور اعتماد کرنا ہوگا۔

تازہ ترین