• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان کی تاریخ ہزاروں سال قبل مسیح تک محیط ہے جہاں نسل، خون اور خاندان کی اپنی اہمیت سمجھی جاتی ہے جس کی اہم مثال جاپان کے موجودہ شہنشاہ ہیں جن کے خاندان کے پاس جاپان کی بادشاہت چھ سو سال قبل مسیح سے چلی آرہی ہے، جاپان میں ایسے بہت سے خاندان ہیں جن کی جاپانی معاشرے میں اپنی اہمیت اور مقام ہے، ایسا ہی ایک خاندان سامو رائے بھی سمجھا جاتا ہے۔

سامو رائے کی تاریخ پندرہ سو سال پرانی ہے جب جاپان بہت سے علاقوں میں بٹا ہوا تھا اور ہر علاقے کا الگ حکمراں ہوا کرتا تھا اُس وقت کے حاکموں کو سامورائے کہا جاتا تھا۔

سامورائے دراصل فوج کے سپہ سالار یا جرنیل کو کہا جاتا تھا۔ جاپانی سامورائے نسل کے ایک جاپانی دوست سے اپنے قارئین کو متعارف کراتے ہیں جو پاکستان اور پاکستانیوں سے بہت محبت کرتے ہیں اور اُنہیں اگر پاکستان کا جاپانی دوست کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

توشی کازو ایسومورا جو جاپان کے ایک انتہائی سینئر سفارتکار ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں بطور جاپانی سفارتکار مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں اور روانی سے اردو میں گفتگو کر کے لاکھوں پاکستانیوں کو اپنا گرویدہ بنا چکے ہیں۔

مدلل اندازِ گفتگو، بات کے کھرے اور وعدے کے پکے توشی کازو ایسومورا نے پاکستان اور جاپان کے درمیان سیاسی، سماجی اور عوامی سطح کے تعلقات میں اضافے کے لئے بھرپور کوششیں کی ہیں جس میں بہت حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان میں کسی بھی سفارتکار کی عہدہ سنبھالنے کے بعد یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ دنیا کے کسی ترقی یافتہ ملک میں تعینات ہو اور بطور سفارتکار ایک پُرتعیش زندگی گزارے۔ اگر ہمارے کسی سفارتکار کی کسی تیسری دنیا کے ملک یا دہشت گردی کے شکار خطے میں پوسٹنگ ہو جائے تو اسے سفارتکاری کی زبان میں سزا ہی سمجھا جاتا ہے لیکن توشی کازو ایسومورا دنیا کے امیر ترین اور ترقی یافتہ ترین ملک کے سفارتکار ہوکر بیس سال سے زائد پاکستان میں گزار کر خود کو اب پاکستانی ہی محسوس کرتے ہیں۔

توشی کازو ایسومورا 1984میں قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد جاپانی وزارت خارجہ میں ملازم ہوئے اور انہیں اردو کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پاکستان بھیجا گیا جہاں 85سے 87تک پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج سے اردو زبان سیکھی جس کے بعد 87سے 90تک اسلام آباد میں بطور سفارتکار تعینات رہے پھر جاپان واپس چلے گئے۔ 95سے 98تک ایک بار پھر اسلام آباد میں متعین رہے، پھر کینیڈا پوسٹنگ ہوئی تاہم جاپانی وزارت خارجہ نے انہیں ایک بار پھر 2000سے 2003تک پاکستان میں تعینات کیا۔

بعد ازاں افغانستان پوسٹنگ ہوئی اور ایک بار پھر 2007سے لیکر 2011تک کراچی میں بطور ڈپٹی قونصل جنرل تعینات رہے پھر ان کا تبادلہ اسلام آباد کردیا گیا اور گزشتہ دو برس سے توشی کازو ایسومورا کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل تعینات ہیں اور پاکستان اور جاپان کے درمیان تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

توشی کازو ایسومورا کی خاص بات یہ ہے کہ صاف اور کھری بات کرتے ہیں اور پاکستان کے مسائل کا گہرا ادراک رکھتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایسومورا کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے صنعتی ڈھانچے میں بہت بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔

اس وقت پاکستان صرف ٹیکسٹائل، لیدر کی صنعت، کھیلوں کا سامان اور آلات جراحی جیسی انڈسٹری رکھتا ہے جو برآمدات میں حصہ ڈالتی ہیں، بہت سے دوسرے شعبوں میں بھی صنعت کاری پر توجہ دینا ہوگی تاکہ پاکستان برآمدات بڑھانے کے قابل ہو سکے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو تجارتی خسارے پر قابو پانا ہوگا اور برآمدات میں بھاری اضافے اور درآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی لانا ہوگی تاکہ معیشت مستحکم ہوسکے۔

توشی کازو کے مطابق پاکستان سیاحت کی بہت بڑی مارکیٹ ثابت ہو سکتا ہے خاص طور پر جاپانی سیاحوں کے لئے بدھ مت کے تاریخی علاقے دلچسپی کا باعث ہو سکتے ہیں تاہم سیاحوں کو لانے کے لئے سب سے پہلے سیکورٹی کی بہتری پر کام کرنا ہوگا۔ سیاحوں کے لئے ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر کرنا ہوگا۔ اچھے ہوٹلوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا اور پاکستان کے مختلف شہروں کی گائیڈ بک مزید بہتر انداز میں شائع کرنا ہوگی کیونکہ سیاحوں کے لئے یہ چیزیں انتہائی اہم سمجھی جاتی ہیں جبکہ حکومتِ پاکستان نے مختلف علاقوں میں جانے کے لئے این او سی کی شرائط عائد کررکھی ہیں انہیں ختم کرنا ہوگا ورنہ سیاحوں کا آنا مشکل ہوگا۔

توشی کازو ایسومورا کے مطابق اس وقت پاکستان کے سیکورٹی حالات بہت بہتر ہو چکے ہیں۔ امید ہے کہ حالات کی بہتری کے بعد پاکستان میں سیاحت اور سرمایہ کاری دونوں میں اضافہ ہوگا۔

کراچی کے حوالے سے جاپانی قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ کراچی میں پشتون، پنجابی، بلوچی اردو بولنے والے، سب کراچی کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں اور کراچی اب ایک میٹروپولیٹن شہر بن چکا ہے۔

امید کرتے ہیں کہ صفائی ستھرائی اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے حکومت اس شہر کو اور بہتر بنائے گی۔

ہم جاپانی کلچر اور زبان سکھانے کے منصوبوں کے ذریعے دونوں ممالک میں عوامی سطح پر تعلقات کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں جبکہ جاپان کی جانب سے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے کراچی چلڈرن اسپتال کی تکمیل جاپانی حکومت کی جانب سے کراچی کے عوام کیلئے بہترین تحفہ ہے اور توقع ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت میں اضافہ ہوتا رہے گا۔

میں بطور ایک پاکستانی شہری توشی کازو ایسومورا کو پاکستان اور جاپان کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لئے بیس سالہ خدمات پر سلام پیش کرتا ہوں۔

تازہ ترین