• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گٹکااورماواکےخلاف کارروائی میں ہیراپھیری،کیاآئی جی کوحصہ ملتاہے،کارروائی کیوں نہیں کرتے؟سندھ ہائیکورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے تاحال گٹکے کی تیاری اور فروخت کیخلاف کارروائی میں ہیرا پھیری پرگہری تشویش کا اظہارکرتےہوئے رینجرز کو بھی کارروائی کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ بنچ کے سربراہ نے ریمارکس میں کہاہےکہ زہر آلود مواد بناکرانسانوں کی جان لینے والے حقیقت میں دہشت گردہیں ان کو کم ازکم عمرقیدکی سزا ہونی چاہئے،تین سال قید تجویز کرکےحکومت کیا چاہتی ہے کہ ساری قوم کینسرکی مریض بن جائے، ضرورت محسوس کی تو وزیراعلیٰ کو بھی بلائیں گے،اراکین اسمبلی بھی ذمہ دارہیں،پولیس اور اسمبلی میں بیٹھے لوگوں کی ملی بھگت کے بغیر گٹکا فروخت نہیں ہوسکتا،پولیس کو معلوم ہوتاہےکہ گٹکا کون اورکہاں بنا رہاہے،کیا آئی جی کو بھی حصہ ملتا ہے، کارروائی کیوں نہیں کرتے، ایس ایس پیز کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جائے حقیقت سامنے آجائے گی،جب تک افسران کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی معاملات ٹھیک نہں ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور نے 9صفحات پر مشتمل اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ گٹکا کی فروخت روکنے کیلئے حکام مکمل طور ناکام نظر آتےہیں ،کوئی ریاستی ادارہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے کو تیار نہیں ،عدالت نے شہر کی تمام چیک پوسٹوں سے کٹگے کی اسمگلنگ روکنے کا بھی حکم دیا ہے۔
تازہ ترین