• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردی ناقابلِ صلح جرم ہے، سپریم کورٹ

دہشت گردی ناقابلِ صلح جرم ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے رواں سال اپریل میں اس کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمے میں سمجھوتے کی بنیاد پر مجرم کی رہائی نہیں ہو سکتی، دہشت گردی کا جرم نا قابل صلح اور ناقابل سمجھوتہ ہے ۔ مجرم کی سزا میں کمی صرف عدالت کی صوابدید ہو گی۔

دہشت گردی کے مقدمے میں صلح کی بنیاد پرمجرم کی رہائی ہوسکتی ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنادیا جو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کا جرم ناقابل صلح ہے، محض فریقین کی صلح پر مجرم کی رہائی ممکن نہیں تاہم مخصوص حالات میں فریقین میں صلح یا سمجھوتہ ہو نے پر مجرم کی سزا کم کرنے پر غور ہو سکتا ہے، مگر یہ کمی بھی خود بخود نہیں ، عدالت کی صوابدید پر ہو گی ، ٹرائل کورٹ ہی فیصلہ سنانے کے دوران کمی کر سکتی ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام عدالتی فورمز سے مجرم کی سزا برقرار رکھے جانے کے بعد صلح ہوئی تو سزا میں کمی کے لیے رحم کی اپیل پر صدر پاکستان غور کریں گے۔

صدر پاکستان کی جانب سے رحم کی اپیل پہلے مسترد ہونے کے بعد فریقین کے مابین صلح ہو تو جیل سپرنٹنڈنٹ نئی رحم کی اپیل صدر پاکستان کو بھجوائے گا۔

سپریم کورٹ نے رواں سال اپریل میں اس کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

تازہ ترین