• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

زیادہ سونے سے یادداشت متاثر ہوسکتی ہے، تحقیق

اب تک تو زیادہ تر تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دماغی صلاحیت میں کمی اور یادداشت کھونے (نسیان) کی بیماری کی اہم وجہ نیند کی کمی ہے،  لیکن ایک حالیہ تحقیق میں اسکے بالکل برخلاف نتائج سامنے آئے ہیں۔

نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ زیادہ سونے یا نیند کی زیادتی سے یادداشت اور دماغی صلاحیتوں کے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو کہ نو گھنٹے یا اس سے زیادہ تر دیر تک ایک رات میں سوتے ہیں، ان میں یادداشت کھونے اور دماغی صلاحیتوں میں کمی کے ساتھ زبان و بیان کی مہارت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے، جوکہ نسیان (ڈیمنشیا) کی بیماری کی ابتدائی علامات ہوتی ہیں۔

جبکہ وہ افراد بھی اس قسم کی بیماری کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں جو کہ روزانہ چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے تک سونا صحت کے لیے بالکل مناسب ہے۔

گوکہ ماہرین اس حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں کہ زیادہ سونا کیونکر نسیان کی بیماری کا سبب بنا ہے۔ لیکن اس حوالے سے انکا کہنا ہے کہ زیادہ سونے سے دماغی صلاحیتوں میں کمی آتی ہے۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف میامی کے ملر اسکول کے محققین کی ایک ٹیم نے کی، اور 5247 لاطینی و ہسپانوی نسل  کے لوگوں پر صحت کے حوالے سے سات برس تک کی گئی تھی۔

ان افراد کی عمریں پینتالیس سے پچھتر برس کے درمیان تھیں، اوران لاطینی امریکن نسل کے افراد میں کافی تنوع تھا، جو کہ شکاگو، میامی ، سان ڈیگو اور برونکس (نیویارک) کے علاقے کے رہنے والے تھے۔

اس تحقیق کے آغاز اور اختتام پر ان افراد کا ایک نیورو کونجیٹیو ٹیسٹ لیا گیا تھا۔ سائنسدانوں نے انکی توجہ، یادداشت، زبان پر مہارت، ردعمل کا وقت اور ادراک کا جائزہ لیا، تاکہ انکی دماغی صحت کا اندازہ کیا جاسکے۔

اسکے علاوہ رضاکاروں سے ایک سوالنامہ بھی پر کرایا گیا، جس میں انکی گزشتہ سات روز کے دوران نیند کی عادت کا بھی پوچھا گیا تھا۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کس وقت بستر پر جاتے ہیں اور عموماً صبح کس وقت جاگتے ہیں، اور کیا وہ دن میں  قیلولہ کرتے ہیں؟ ان میں سے پندرہ فیصد افراد ہر رات اوسطاً نو گھنٹے تک سوتے تھے۔

سات سال کے اختتام پر اس گروپ کے افراد میں تمام شعبوں میں ذہنی صلاحیتوں، جس میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت شامل ہے، مسلسل کمی یا تنزلی آئی۔یہاں تک کہ ان کے لکھنے پڑھنے اور بولنے کی صلاحتیں بھی کم ہوتی دیکھی گئیں۔

سائنسدانوں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں کمی سے یہ صلاحتیں متاثر ہوتی ہیں، انکا کہنا تھا کہ اگر بروقت اس صورتحال کا پتہ لگالیا جائے تو پھر اس خطرے سے مریض کو بچایا جاسکتاہے۔

اس سے قبل کی گئی تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ دماغی صلاحیتوں میں کمی اور نسیان کی بیماری زیادہ تر سیاہ فام اور ہسپانوی نسل کے لوگوں میں تھی، ایسا کیوں ہے اسکی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔

تازہ ترین
تازہ ترین