• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سری لنکن کرکٹ ٹیم دورہ پاکستان کا یادگار اختتام کرکے وطن لوٹ گئی۔ مہمان ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں عالمی نمبر ایک ٹیم ،پاکستان کیخلاف آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں 13رنز سے کامیابی کے ساتھ ہی سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ کیا۔

مہمان ٹیم نے 13دن پاکستان میں قیام کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5 (دو ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی) میچز کھیلے۔آئی لینڈرز نے ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں کم بیک کیا اور اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی کے باوجود ٹی ٹوئنٹی کی نمبرون ٹیم کو آؤٹ کلاس کیا۔

آفرین ہےاس نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل سری لنکن ٹیم پر ،جو کام آسٹریلیا اور انگلینڈ نہ کرسکے انہوں نے کر دکھایا۔ آئی لینڈرز کے گمنام کھلاڑی مستقبل کے اسٹارز بن کر سامنے آئے۔

ایسی ٹیم نے پاکستان کو ان کی سرزمین پر زیر کیا جس کے اکثر پلیئرز نوآموز تھے اورجس  کے 10سینئر  کھلاڑی سیکورٹی خدشات کی بناء پر پاکستان نہیں آئے، یاد رہے کہ گزشتہ سال کے اختتام تک یہ ٹیم نویں پوزیشن پر تھی اور اس وقت اس کو 2020میں ہونے والے عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ میں کوالیفائی میچز بھی کھیلنے تھے ۔

جس وقت آئی لینڈرز پاکستان کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل رہے تھے، اس وقت عالمی درجہ بندی میں وہ آٹھویں نمبر پر تھے ، تاہم 0-3 سے سیریز جیت کر ساتویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔اس ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں سری لنکا کی قیادت داسن شاناکا نے کی جو عالمی کپ کے اسکواڈ میں جگہ بنانے میں بھی  ناکام رہے تھے۔

پاکستان کو شکست سے دوچار کرنے والی ٹیم کے کوچ کے ساتھ تنازعات چل رہے ہیں اور وہ عبوری کوچ رمیش رتنائیکے کے ساتھ پاکستان آئی۔جبکہ سب سے  زیادہ رنز بنانے والے نوجوان بیٹسمین بھونکاراجا پاسکے نے اس سے قبل کوئی انٹرنیشنل سیریز نہیں کھیلی تھی۔

پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے سری لنکن لیگ اسپنر وانندو ہسارنگا نےاس سیریز سے قبل چار وکٹیں لے رکھی تھیں۔ انہوں نے آخری ٹی 20 میں تین پاکستانی کھلاڑیوں کو میدان بدر کرکے ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

تازہ ترین