• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایرانی صدر حسن روحانی کی اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار پاکستان آمد کو کئی اعتبار سے غیرمعمولی اہمیت کی حامل اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ مشرق وسطٰی کی صورت حال کی سنگینی کے تناظر میں پاکستان کی کوشش ہے کہ مسلم دنیا کے دو اہم ملکوں میں کشیدگی ختم یا کم ہو۔ اس مقصد کے لئے وزیر اعظم نواز شریف نے اس سال جنوری کے مہینے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ہمراہ ایران اور سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ اس باب میں مختلف سطحوں پر پاکستان، سعودی عرب اور ایران کے رابطے جاری ہیں۔ ایرانی صدر کے دورہ اسلام آباد میں اس موضوع پر یقینی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہوگا اور توقع کی جانی چاہئے کہ اس باب میں کسی اچھی پیش رفت کی پیش گوئیاں جلد عملی صورت اختیار کریں گی۔ جناب حسن روحانی کے اس دورے کا ایک پہلو یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی گیارہویں حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ ان کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے اور اس دورہ کے موقع پر انہوں نے پاکستانی حکومت اور عوام کے نام اپنے پیغام میں ثقافتی و تاریخی رشتوں کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کو پہلے سے کہیں زیادہ آگے تک لے جانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ایرانی صدر کے اس دورے کی ایک اہمیت یہ بھی ہے کہ جوہری صلاحیت کے مناقشے میں تہران پر عائد پابندیوں کے دوران پاکستان سمیت بہت سے ملکوں کے ساتھ کئے گئے بعض معاہدوں پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہوا جس میں تیزی سے پیش رفت کے امکانات کا جائزہ لینا ناگزیر ہوگیا ہے۔ ایرانی صدر کے ساتھ آنے والا خاصا بڑا سیاسی و اقتصادی وفد اسی ضرورت کو پیش نظر رکھ کر ترتیب دیا گیا تھا۔ اس وفد میں صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے 60؍افراد کی شمولیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک ایران تعلقات کے نئے باب میں پچھلی پابندیوں کے عرصے کے نقصانات کے ازالے کے ساتھ ساتھ نئے امکانات پر بھی توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔ ایرانی صدر کی آمد پر ائیرپورٹ پر 21توپوں کی سلامی سمیت پرتپاک استقبال اور بعدازاں پی ایم ہائوس میں باقاعدہ خیرمقدمی تقریب کے بعد وزیر اعظم نواز شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ون ٹو ون بات چیت اور پھر وفود کی سطح پر مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان دو مزید راہداری پوائنٹ کھولنے پر اتفاق ہوا اور پانچ سالہ تجارتی تعاون سمیت 6یاد داشتوں پر دستخط کئے گئے۔ دونوں رہنمائوں کی پریس کانفرنس سے باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران ہر شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے اور ’’پانچ سالہ اسٹرٹیجک ٹریڈ کو آپریشن پلان‘‘ سمیت مختلف شعبوں سے متعلق جن یاد داشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان سے نہ صرف دو طرفہ تعلقات مضبوط تر ہوتے چلے جائیں گے بلکہ عوام کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے واضح کیا کہ وہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی سلامتی کو ایران کی سلامتی اور ایران کی سلامتی کو پاکستان کی سلامتی قرار دیتے ہوئے یہ اشارہ بھی دیا کہ مذاکرات میں گوادر اور چاہ بہار بندرگاہوں کو باہمی رابطوں کے لئے استعمال کرنے پر غور ہوا ہے۔ دونوں رہنمائوں کی گفتگو سے تہران اور اسلام آباد میں جس ہم آہنگی کا اظہار ہوا وہ خطے اور دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی ضرورت بھی ہے۔ توقع کی جانے چاہئے کہ اس یگانگت اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔ مسلم دنیا کے ممالک سمیت خطے کی تمام اقوام کے تنازعات کا تصفیہ اور باہمی یک جہتی ان کے اپنے مفاد کا تقاضا بھی ہے اور دنیا کو درپیش چیلنجوں کا بہتر حل بھی۔
تازہ ترین