• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی’’ را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن کی گرفتاری نے ملک ہی نہیں ساری آزاد دنیا میں ایک ارتعاش پیدا کردیا ہے اور آج کی مہذب دنیا میں ایک ملک کی جانب سےاپنی خفیہ ایجنسی کےذریعے سے کسی دوسرے ملک میں مداخلت کا اپنی نوعیت کا بہت سنگین واقعہ ہے جس کی ملکی سطح ہی نہیں عالمی برادری نے بھی مذمت کی ہے۔ پاکستان نے اسلام آباد میں مقیم بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے اور اسے جو احتجاجی مراسلہ دیا گیا ہے اس میں نہ صرف بلوچستان میں جاسوسی کرنے اور دہشت گردی پر مشتمل سرگرمیوں کی فنڈنگ کرنے کی مذمت کی گئی ہے بلکہ اس بات کا جواب بھی طلب کیا گیا ہے کہ بھارتی ایجنسی اس طرح پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیوں کررہی تھی اسےمستقبل میں تخریبی کارروائیوں سے باز رہنے کا انتباہ بھی کیا گیا ہے ،جبکہ بھارتی حکام نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ بلوچستان سے گرفتار ہونے و الا شخص کل بھوشن یادو بھارتی شہری ہےجس نے بھارتی نیوی سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی، تاہم بھارتی حکام نے جاسوسی کے الزام سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ اس جاسوس کے حوالے سے بعض ایسے اہم انکشافات ہوئے ہیں جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی بلوچستان میں تخریب کار ی کے اہم منصوبے پر کام کررہی ہے۔ ماضی میں بھی بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے حوالے سے کارروائیوں کے شواہد ملے تھے اور یہ کہا گیا تھا کہ بھارت نے کابل میں15قونصل خانے قائم کردئیے ہیں جہاں سے بلوچستان میں کھلی مداخلت کی جارہی تھی اور اس بارے میں پاکستان کی جانب سے صدائے احتجاج بھی بلند کی گئی۔ مصر کےشہر شرم الشیخ میں اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ سے بھی احتجاج کیا تھا اور گزشتہ سال اقوام متحدہ کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرائی گئی ۔ یہ انتہائی حساس اور سنگین مسئلہ ہے پاکستان کو عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ میں اس بارے میں آواز اٹھانی چاہئے۔
تازہ ترین