• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

"یہ ہمارے تھانے کی حدود نہیں"، پولیس عملہ یہ کہہ کر واپس چلا گیا

سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر اس سنگینی کا انکشاف ہوا۔

بریگیڈ تھانے کی حدود خداداد کالونی سگنل پر پولیس افسر پر حملے کی تحقیقات کے دوران کراچی میں پولیسنگ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت اور سنگینی کا ایک اہم پہلو سامنے آیا ہے کہ شارع قائدین پر سب انسپکٹر غوث عالم پر حملے کے فوری بعد پہنچنے والی پولیس موبائل کا عملہ کوئی فوری قانونی اور امدادی کارروائی کرنے کی بجائے یہ کہہ کر واپس چلا گیا کہ "جائے وقوعہ ان کے تھانے کی حدود نہیں"

پولیس ذرائع کے مطابق بعض عینی شاہدین نے اس طرح کے بیانات دیئے تھے جن پر پولیس افسران نے یقین نہیں کیا مگر وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر اس سنگینی کا انکشاف ہوا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک پولیس موبائل جائے وقوعہ پر پہنچتی اور پھر فوری طور پر واپس جاتے ہوئے دکھائی دی ہے۔

کراچی میں ایک طرف تو پولیس حکام کی جانب سے بہترین پولیسنگ کے لیے ماڈل تھانے بنائے جارہے ہیں اور پولیس میں رشوت ختم کرنے کے لیے انٹرویوز اور امتحانات کے بعد ایس ایچ اوز کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ ایسے میں پولیس موبائل کے عملے کا بنیادی اصول سے انحراف اور مجرمانہ رویہ حکومت اور پولیس حکام کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بہترین پولیسنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے پہنچنے والے پولیس اہلکار جائے وقوعہ کا تعین کئے بغیر فوری قانونی اور امدادی کارروائی کرتے مگر انہوں نے کارروائی سے بچنے کے لیے علاقہ تھانہ حدود نہ ہونے کا روایتی جواز تراشتے ہوئے راہ فرار اختیار کی۔

یہ بھی پڑھیے: کلفٹن میں باپ بیٹے کے قتل کی گتھیاں سلجھ نہ سکیں

اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ایس ایس پی ایسٹ غلام اظفر مہیسر کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے زخمی افسر کو اسپتال لے جائے جانے کے بعد ایک پولیس موبائل موقع پر پہنچی تھی۔ یہ پولیس اہلکار واپس کیوں گئے اس سلسلے میں ان کی سرزنش کی گئی ہے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جائے گی۔

غلام اظفر مہیسر کا کہنا ہے کہ پولیسنگ کے اصول اور ضابطوں کے مطابق جائے وقوعہ پر کوئی بھی پولیس پہنچے اسے قانونی اور کسی بھی قسم کی ممکنہ مدد کرنی چاہئے۔

تازہ ترین