• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف کے کسی ساتھی نے جج ارشد ملک کوبلیک میل نہیں کیا،خرم یوسف

راولپنڈی(زاہدگشکوری)خرم یوسف نے ایف آئی اے کی ٹیم تفتیشی ٹیم کوبتایاکہ نوازشریف کے کسی تعلق والے نے جج ارشد ملک بلیک میل نہیں کیا۔جج ارشد ملک کی ویڈیو کیس کے ایک اہم ملزم ، جو پراسرار طور پر لاپتہ ہوا ،نے دعوی کیا ہے کہ شریفوں کے کسی بھی ساتھی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مقدمات سے متعلق تنازع سے متعلق جج کو بلیک میل نہیں کیا تھا۔ خرم یوسف نےاپنی پراسرار گمشدگی سے کچھ دن قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنےایک حلف نامے میں جج ارشد ملک کی جانب سے اپنی درخواست میں لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔انہوں نے کہا نہ میں نے اورنہ ہی میری موجودگی میں کسی نے جج ارشد ملک کوبلیک میل کیا۔وہ مزید کہتے ہیں میں اس تناظر میں جج ارشد ملک کو کوئی میسج نہیں کیا۔ جج ارشد ملک کی طرف سے حلف نامے میں لگائے گئے تمام الزامات اور ایف آئی آر 24/2019 بے بنیاد، جھوٹے اور مسخ شدہ ہیں۔خرم یوسف نے جیونیوز کے موصولہ حلف نامے میں مزید کہا جج ارشاد ملک نے اپنی درخواست میں دعوی کیا ہے کہ فروری 2019 کے وسط میں میں نے خرم یوسف اور ناصر بٹ سے ملاقات کی۔ گفتگو کے دوران ناصر بٹ نے مجھ (جج ارشد ملک) سے پوچھا کہ کیا ناصر جنجوعہ نے مجھے ملتان کی ویڈیو دکھائی تھی،اس ویڈیو کودیکھ کر مجھے حیرت کا سامنا کرنا پڑا ، ناصر جنجوعہ ، ناصر بٹ ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی سمیت لوگوں کے ایک گروپ نے میاں نواز شریف کی مدد کے لئے مجھ پر دباؤ ڈالنا اور بلیک میل کرنا شروع کیا ، جسے پہلے مجھ سے نیب ریفرنس 4 میں سزا سنائی گئی تھی۔خرم یوسف جو پچھلے ہفتے اپنے اہلخانہ سمیت لاپتہ ہوگئے تھے،اپنے حلف نامے میں مزید کہتے ہیں مجھے اپنے خلاف ایف آئی آر کاپتہ چلا تو میں خوفزدہ ہوگیا اور اس صورتحال میں شکایت کنندہ جج ارشد ملک نے میرے نام پر ایک اسٹامپ پیپر کا بندوبست کیا اور اس وعدے کے ساتھ میرے دستخط لئے کہ وہ میرا نام ایف آئی آر نکلوا دینگے۔میں نہیں جانتا جج ارشد ملک نےاسٹامپ پیپرپر کیا لکھا،اب مجھے معلوم ہوا کہ جج ارشد ملک نے میرے نام سے اپنے حق میں حلف نامہ پیش کیا۔میں اس اسٹامپ پیپر جوجج ارشد ملک یا کسی اور نے میرے نام سے پیش کیا ان کے تمام مندرجات کی تردید کرتا ہوں۔خرم یوسف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ میں نے کبھی بھی ارشد ملک کی حمایت میں کوئی حلف نامہ نہیں اٹھایا اور اگر کوئی تفتیشی ایجنسی یا عدالت کے سامنے اس سلسلے میں کوئی حلف نامہ پیش کیاجاتا ہے تو وہ جعلی ، من گھڑت اورحقائق کے برعکس پیش کیاجائے گا۔مجھے اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے مزیدکہا میرے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیشی افسر کے ذریعہ میرا بیان اور حلف نامہ ہی صرف صحیح اور درست ہے۔اس کے برخلاف جج ارشد ملک نے ایف آئی اے ٹیم کے جواب میں کہا میں اس میٹنگ کی خفیہ طور پر آڈیو / ویڈیو ریکارڈنگ ان دونوں افراد نے ایک دوسرے کے ساتھ ملی بھگت کرکے بنائی تھی۔ ناصر جنجوعہ ، مہر غلام جیلانی اور خرم یوسف دوسرے مواقع پر بھی مجھ سے ملنے آئے اور ہوسکتا ہے کہ انہوں نےان خفیہ ملاقاتوں کو بھی ریکارڈ کیا ہو۔
تازہ ترین