• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی معاشی صورتحال نازک، پاکستان کی شرح ترقی اور مہنگائی برقرار رہے گی، اگلے سال بے روزگاری میں معمولی اضافہ، آئی ایم ایف

اسلام آباد (مہتاب حیدر) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی ممکنہ اصل مجموعی قومی پیداوار میں اضافے اور مہنگائی کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور رواں مالی سال 2019-20ءکیلئے انہیں بالترتیب 2.4؍ فیصد اور 13؍ فیصد پر رکھا ہے۔

تاہم، آئی ایم ایف نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح مالی سال 2020ء میں 6.2؍ فیصد تک جائے گی، مالی سال 2019ء میں یہ شرح 6.1؍ فیصد ہے۔ ورلڈ اکنامک آئوٹ لُک (ڈبلیو ای او) گلوبل مینوفیکچرنگ ڈائون ٹرن، رائزنگ ٹریڈ بیریئرز کے نام سے منگل کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے دوران جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی اصل جی ڈی پی مالی سال 2018ء میں 5.5؍ فیصد تھی جو مالی سال 2019ء میں کم ہو کر 3.3؍ فیصد پر آ گئی۔

اب آئی ایم ایف نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کی اصل جی ڈی پی میں مزید کمی آئے گی اور یہ جاری مالی سال 2020ء کے دوران 2.4؍ فیصد پر رہے گی۔

آئی ایم ایف نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ 2024ء تک پاکستان کی شرح نمو جی ڈی پی کے 5؍ فیصد تک پہنچے گی۔ تاہم، پاکستانی حکام اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ جی ڈی پی کی شرح افزائش میں مزید کمی آئے گی اور انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ شرح نمو جی ڈی پی کا 3.5؍ فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ زراعت کے شعبے میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے دلیل دی ہے کہ مجموعی طور پر زرعی شعبہ گزشتہ پانچ سال کے دوران منفی پوزیشن پر تھا لہٰذا اس بات کا امکان ہے کہ یہ دوبارہ اوپر اٹھے گا جبکہ رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے میں شرح نمو 3.5؍ فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ لہٰذا مجموعی طور پر جی ڈی پی میں 3؍ سے ساڑھے 3؍ فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کنزیومر پرائس مالی سال 2018ء میں 3.9؍ فیصد پر تھا جو گزشتہ مالی سال 2019ء میں بڑھ کر 7.3؍ فیصد ہوگیا۔ اب آئی ایم ایف نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 2020ء کے جاری مالی سال میں کنزیومر پرائس 13؍ فیصد تک جا سکتا ہے۔

پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ آئی ایم ایف کی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں قیمتیں بڑھ سکتی ہیں جبکہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی پہلے ہی دو عددی (ڈبل ڈیجٹس) ہو چکی ہے۔ آئی ایم ایف نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہےکہ سی پی آئی کی بنیاد پر پاکستان میں مہنگائی 2024ء تک کم ہوگی اور یہ 5؍ فیصد تک رہے گی۔

جاری کھاتوں کے خسارے (سی اے ڈی) کے حوالے سے آئی ایم ایف کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ مالی سال 2018ء میں پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا 6.3؍ فیصد تھا جو گزشتہ مالی سال یعنی 2019ء میں کم ہو کر 4.6؍ فیصد ہوگیا۔ اب آئی ایم ایف نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ملک میں جاری کھاتوں کا خسارہ جاری مالی سال 2020ء میں مزید کم ہو کر جی ڈی پی کا صرف 2.6؍ فیصد ہو جائے گا۔

2024ء تک اس میں مزید کمی آئے گی اور یہ 1.6؍ فیصد ہوگا۔ مالی سال 2018ء اور مالی سال 2019ء میں بیروزگاری کی شرح 6.1؍ فیصد تھی، اب امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ جاری مالی سال 2020ء میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگا اور یہ 6.2؍ فیصد ہو جائے گی۔

تاہم، پاکستان کے آزاد ماہرینِ معاشیات دلیل دیتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام کے نتیجے میں لاکھوں افراد غربت کی لکیر کے نیچے چلے جائیں گے اور لاکھوں افراد بیروزگار ہوں گے کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ سخت اور غیر انسانی شرائط جڑی ہیں۔

تازہ ترین