• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلم جمشید پوری

حضرت شیخ سعدی کی دو فارسی کتب گلستاں اور بوستاں کی حکایتیں ہوں یا بزرگوں کے قصے۔ان سب میں اخلا قی درس کو اولیت حاصل ہے۔ چھوٹے چھوٹے دلچسپ واقعات سے بچوں کو بعض بڑی بڑی باتوں کی تعلیم بہ آسانی دے دی جاتی ہے، یہ کہنا بھی درست نہیں کہ گلستاں اور بوستاں کی حکا یتیں بچوں کے لیے تحریر ہوئی ہیں۔ لیکن ان میں نیکی اور خیر کی جس طرح عام فہم لفظوں میں مثالوں کے ساتھ تعلیم دی گئی ہے، وہ بچوں کے لیے بہت پر اثر ہے۔ پیارے ساتھیو! ان ہی میں سے تین حکایتیں آپ کی نذر ہیں۔

’جو ملے اس پر صبرو شکر کرو‘

’’میں نے کبھی زمانہ کے نا موافق حالات کی شکا یت نہیں کی۔ نہ کبھی تکلیفوں پر اظہارِ ناگواری کیا جس حال میں رہا خوش رہا اور خدا کا شکر ادا کرتا رہا کہ کہیں اس سے بھی زیا دہ پریشا نی میں نہ مبتلا ہو جائوں۔ خدا نے جس حال میں رکھا،اس پر صبر و شکر کیا۔ لیکن جس وقت میرے پائوں ننگے تھے،جو تا بھی میسر نہ تھا۔میں بہت پریشان اور ننگے پائوں دمشق کی جامع مسجد پہنچا۔وہاں میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کے پیر ہی نہیں تھے۔اس کو دیکھ کر میں نے خدا کا شکر ادا کیا اور اپنے ننگے پیروں پر صبر کیا!

جس شخص کا پیٹ بھرا ہوا ہو تا ہے اس کو بھنا ہوا مرغ بھی ساگ پات کے برا بر معلوم ہو تا ہے اور جس شخص کو اچھا کھانا میسر نہیں ہے اس کے لیے اُبلا شلجم بھی بھنے ہو ئے مرغ کے برا بر ہے۔‘‘

(گلستاں کی کہانی)

’کتا اور فقیر‘

’’فقیر کا ایک گروہ کسی جنگل سے گذر رہا تھا،ان میں سے ایک بو ڑھے فقیر کو ایک کتے نے اتنے غصے سے کاٹا کہ اس کے دانت سے خون ٹپکنے لگا۔اس تکلیف سے وہ رات بھرسو نہ سکا۔ فقیروں کے گروہ میں ایک چھوٹی لڑ کی بھی تھی جب اس نے بوڑھے فقیر کا یہ حال دیکھا تو غصہ ہو کر بو لی،’’ بابا آخر تم نے اس کتے کو کیوں نہیں کاٹا۔کیا تمہارے دانت نہیں تھے۔‘‘’’ دانت تو تھے بیٹی!‘‘بوڑھا فقیر اس کی بات پر ہنس کر بولا،’’ لیکن میں نے اپنے دانت اور حلق کو محفوظ رکھا،کیو نکہ آدمی کبھی کتا نہیں بن سکتا۔‘‘

(بوستاں کی کہانی)

غرور کا سر نیچا

’’دو اصیل مرغ اپنے رہنے کی جگہ کے لیے لڑ رہے تھے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے کو بھگا دیا۔ ہارا ہوا مرغ ایک کونے میں اپنا سر چھپا کر دبک گیا۔ جیتنے وا لا مرغ ایک دیوار پر جا بیٹھا۔ اس نے اپنے پروں کو پھڑ پھڑا یا،پھر فتح مندی کے جذبے میں زور سے بانگ دی۔ایک عُقاب ہوا میں اُڑ رہا تھا۔ اس پر جھپٹا اور ر اپنے پنجے میں پکڑ کر لے گیا۔ہارا ہوا مرغ کونے سے نکلا اور جھگڑے کی جگہ پر قبضہ کرلیا۔ سچ ہے’ غرور کا سر نیچا۔‘

مذکورہ با لا تینوں حکا یتیں، در اصل چھوٹے چھوٹے واقعات کا بیان ہے۔ ان میں کسی نہ کسی وا قعے سے برائی کا برا انجام اور نیکی کا بدلہ نیکی کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ جو کچھ بھی ملے، اسے قبول کرتے ہوئے ہر حال میں خدا کا شکر ادا کرنا چا ہئے۔

تازہ ترین