• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ثمرہ سعید

ڈریگن فلائی

حشرات میں سے ممکنہ طور ڈریگن فلائی سب سے زیادہ خطرناک فضائی شکاری ہے اور یہ جانداروں میں سے سب سے زیادہ حیرت انگیز اور دلچسپ آنکھوں والا جاندار ہے ،اس کی آنکھیں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ تقریباً مکمل سر کو ڈھانپے ہوئے ہیں جو اسے 360 ڈگری زاویے میں دیکھنے کا اہل بناتی ہیں۔ یہ آنکھیں 30،000 بصری یونٹس پر مشتمل ہیں ،جنہیں اوماٹیڈیا کہا جاتا ہے ۔ ہر ایک آنکھ، ایک لینس اور روشنی کے حساس خلیات کی ایک سیریز پر مشتمل ہوتی ہے ۔ 

یہ رنگوں اور پولرائزڈ روشنی کا پتہ لگانے، شکار کے لئے معمولی حرکت کا پتہ لگانے کے لئے بہت حساس اور مفید ہیں. ڈریگن فلائی کی چند اقسام جو کہ شام میں شکار کرتی ہیں، انہیں شام کی کم روشنی میں بھی بلکل صاف اور واضح دکھائی دیتا ہے ، جب کہ ہم انسانوں کو کچھ بھی دیکھنے کے لئے انتہائی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔صرف یہی نہیں ڈریگن فلائی کے پاس تین چھوٹی آنکھیں ہیں جنہیں (اوسیلی Ocelli) کا نام دیا گیا ہے۔ 

یہ چھوٹی اوسیلی آنکھیں اس کے سر کی بڑی آنکھوں سے کہیں زیادہ تیزی سے انتہائی معمولی حرکت کا پتہ لگا لیتی ہیں. یہ اوسیلی آنکھیں تیزی سے بصری پیغام ڈریگن فلائی کی مرکزی موٹرز کی جانب بھیجتی ہیں اور ایک سیکنڈ کے اندر وہاں سے شکار کیڑے کی اعصابی مضبوطی، اس کی جسمانی پھرتی اور مہارت کے بارے میں وضاحت کا جوابی ردعمل موصول ہوتا ہے لیکن صرف ڈریگن فلائی کے پاس اوسیلی آنکھیں نہیں ہیں، کچھ مکھیوں میں اس سے بھی زیادہ جدید اوسیلی آنکھیں ہیں۔

حیرت انگیز پرندہ 

قدرت نے ہرجاندار کو رزق کی تلاش کےلئے کوئی نہ کوئی منفرد خوبی عطا کی ہے لیکن ایک پرندے کی خوبی اس قدر منفرد اور دلچسپ ہے کہ اس کی ذہانت و فطانت پر یقین کرنا مشکل ہے۔انڈیکٹر نامی پرندہ گہرے رنگ کی فاختہ جیسا نظر آتا ہے اور گھنے جنگلوں ،میں پایا جاتا ہے، جہاں عموماً شہد کے چھتوں کی بھی بہتات ہوتی ہے۔یہ پرندہ جنگل میں شہد اتارنے کےلئے آنے والے انسانوں کا مشاہدہ کرتا ہے اور پھر جلدہی بھانپ جاتا ہے کہ وہ کسی چھتے کی تلا ش میں ہیں ۔

یہ ذہین پرندہ انسانوں کو اپنی رہنمائی میں قریب ترین چھتے تک لے جاتا ہے ۔شہد اتارنے والوں کو بھی اس کی مخصوص چہچہاہٹ اور پرواز سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ شہد کی طرف رہنمائی کر رہا ہے۔جب شہدنکال لیا جاتا ہے تو خالی چھتے کی صورت میں اس پرندے کو اس کی محنت کا معاوضہ مل جاتا ہے۔یہ چھتے اور اس میں پائی جانے والی مکھیوں کی باقیات کو کھاتا ہے اور خوشی کے گیت گاتا ہوا اڑ جاتا ہے۔

حصول خوراک کےلئے اس پرندے کا انسان کے ساتھ گٹھ جوڑ صدیوں سے جاری ہے۔انڈیکٹر پرندے کی اس خاص خصوصیت کی وجہ سے اس کی نسل کو ’ہنی گا ئیڈ‘بھی کہا جاتا ہے۔

گرگٹ رنگ کیسے بدلتا ہے

گرگٹ کی طرح کسی شخص کے رنگ بدلنے کا محاورہ تو آپ نے سن رکھاہوگا اور گرگٹ واقعی میں اپنا رنگ بدلتاہے جس کی کوئی ٹھوس وجہ معلوم نہیں ہوسکی لیکن اب سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے یہ معمہ حل کرنے کا دعویٰ کیاہے ۔ سوِئس سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گرگٹ اپنا رنگ جلد کے اندر مخصوص خلیوں میں رنگوں کے کرسٹلز کی ترتیب کو اوپر نیچے کر کے بدلتا ہے اور گرگٹ کی جلد میں موجود خلیوں کو ’آئینے‘ سے تشبیہ دی ہے۔ 

سائنسدانوں کاکہنا تھا کہ گرگٹ کی جلد میں خلیوں کی ایک دوسری تہہ بھی دریافت کی، جس کی مدد سے یہ رینگنے والا جانور ’انفرا ریڈ‘ روشنی کو منعکس کرتا ہے جو اسے اپنا جسم ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

یونیورسٹی آف جنیوا کے کوانٹم فزکس اور ارتقائی حیاتیات کے شعبوں کے سائنسدانوں کا کہنا ہے، گرگٹ دو طریقوں سے رنگ پیدا کرتا ہے۔ ایک تو اس کے جسم میں ایسے خلیے ہوتے ہیں جن میں گہرے یا گرم رنگ بھرے ہوئے ہوتے ہیں، جبکہ چمکدار نیلے اور سفید رنگ اس کی جلد کے اس پرت سے نکلتے ہیں، جہاں سے رنگ منعکس ہوتے ہیں۔ ان دونوں اقسام کے رنگ آپس میں مل بھی جاتے ہیں، جیسے نیلے رنگ کے خلیے کے اوپر سے جب پیلا رنگ گزرتا ہے تو گرگٹ چمکدار سبز دکھائی دیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق رنگوں کی اس آمیزش کے علاوہ گرگٹ کے رنگ میں کچھ تبدیلیاں اس وجہ سے بھی آتی ہیں کہ وہ اپنے خلیوں میں موجود رنگین مادے کو ایک خلیے سے دوسرے خلیے میں منتقل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے یعنی جب تمام رنگ گرگٹ ایک جگہ جمع کر دیتا ہے تو اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے، جبکہ ان کے بکھرنے سے اس کا رنگ ہلکا ہو جاتا ہے۔

مادہ گرگٹ کو دیکھ کر نر گرگٹ کا رنگ فوجی وردی جیسے سبز رنگ سے تبدیل ہو کر چمکدار زرد ہو جاتا ہے،کرسٹلز کا حجم چھوٹا بڑا کر کے اور ان کرسٹلز کے درمیان فاصلہ کم یا زیادہ کر کے اپنا رنگ تبدیل کر لیتے ہیں لیکن یہ تحقیق اس نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس میں یہ بڑے مستند انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ گرگٹ اپنا رنگ کیسے تبدیل کرتا ہے۔

ماضی میں یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ گرگٹ کی اس مشہور خصوصیت کی وجہ یہ ہے کہ گرگٹ اپنے اندر موجود رنگین مادے کو جسم کے مختلف خلیوں میں جمع کرنے اور بکھیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا اظہار اس کے بدلتے رنگوں میں ہوتا ہے۔

تازہ ترین