• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرکزی جماعت اہلسنت یوکے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ

تحریر۔قاضی عبدالعزیز چشتی
اخبار جنگ لندن کے قارئین کیلئے تاجدار ختم نبوت سنی کانفرنس کے موقع پر مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کا مختصر تعارف اور مختصر کارکردگی اور خدمات کا جائزہ پیش خدمت ہے، مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ جو اہلسنت والجماعت کی قدیم جماعت، موثر قوت اور پراثر آواز ہے جس کے زیر اہتمام 20اکتوبر بروز اتوار دن 2بجے مرکزی جامع مسجد غوثیہ والتھم سٹو لندن میں چالیسویں سالانہ تاجدار ختم نبوت سنی کانفرنس منعقد ہورہی ہے جس میں برطانیہ کے ممتاز علمائے کرام، مذہبی اسکالرز، دانشور شرکت کرکے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، ناموس رسالتؐ وتحفظ ناموس صحابہ کرام واہلبیت اطہارؓ کے علاوہ امت مسلمہ کو درپیش مسائل بالخصوص کشمیر جنت نظیر کے مظلوم بہن بھائی جن کو مودی سرکار نے اپنی ظلم وبربریت اور تشدد کا نشانہ بنائے ہوئے دو ماہ سے زائد عرصہ سے قیدی بنایا ہوا ہے، نوجوانوں پر نہ صرف تشدد بلکہ بہت سوں کو شہید کیاگیا ہے، پوری حریت قیادت کو نظر بند کررکھا ہے ان مظلوموں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا جائے گا برطانیہ میں حال ہی میں سیکس ایجوکیشن کے حوالے سے کی گئی ترامیم کے جو اثرات مرتب ہورہے ہیں ان پر بھی تفصیلی بحث وگفتگو ہوگی اور آئندہ کیلئے لائحہ عمل مرتب کیاجائے گا اس کانفرنس میں برطانیہ بھر سے عاشقان رسولؐ بھر پور طریقہ سے شمولیت کریں گے اور اپنے آقا کریم سید الانبیاء، خاتم الانبیاء رحمۃ اللعالمین حضرت محمد ﷺ سے اپنی عقیدت ومحبت کااظہار کرتے ہوئے منکرین ختم نبوت پر ضرب کاری لگائیں گے، مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے مرکزی رہنمائوں مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانی بانی وسرپرست اعلیٰ، خطیب اسلام علامہ پروفیسر سید احمد حسین ترمزی صدر مرکزی جماعت اہلسنت، خطیب ملت علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی جنرل سیکرٹری، علامہ مفتی محمد خان قادری مرکزی خازن، صاحبزادہ علامہ انور حسین کاظمی مرکزی ترجمان، پیر سید صابر حسین گیلانی، علامہ صاحبزادہ مفتی برکات احمد چشتی، سینئر نائب صدر، علامہ مفتی عبدالرحمٰن نقشبندی علامہ صاحبزادہ سید نور احمد شاہ کاظمی نائب صدر، علامہ صاحبزادہ محمد رفیق چشتی سیکرٹری نشرواشاعت، علامہ پیر سید مظہر حسین گیلانی، علامہ حافظ محمد فاروق چشتی ، علامہ نذیر احمد مہروی، علامہ قاری واجد حسین چشتی، علامہ میاں ماجد لطیف قادری، علامہ انعام الحق قادری، مولانا اشتیاق حسین قادری، علامہ قاضی عبدالرشید چشتی، صاحبزادہ قاضی ضیا المصطفی، صاحبزادہ سید حیدر شاہ، قاری رضا المصطفیٰ، علامہ حسنات احمد الازہری ودیگر ممبران مجلس شوری نے برطانیہ بھر کے علمائے کرام مشائخ عظام عاشقان رسولؐ سے بھرپور اپیل کی ہے کہ آئیے ہم سب مل کر اس خوبصورت موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کا عملی اظہار کریں اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت کیلئے متحد ہوکر منکرین ختم نبوت پر ضرب کاری لگائیں۔ مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے مقتدر علمائے کرام نے اس کی ترویج واشاعت اور عشق ومحبت رسول اور اسلام کے پیغام امن ومحبت کو عام کرنے کیلئے ابتدائی طور پر اس کا کام 1978 کے وسط میں شروع کیا ، جماعت کے بانی اور سرپرست اعلیٰ مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانی نے اس کی بنیاد رکھی جسے بعد میں باقاعدہ چیرٹی کمیشن پر رجسٹرڈ کرایا گیا۔ برطانیہ بھر میں مسلمانوں کو متحرک کرنے کیلئے لندن اور دیگر شہروں میں کانفرنسوں کا انعقاد کرکے اہلسنت کو ایک متحدہ پلیٹ فارم مہیا کیا، ملک بھر کے علما ومشائخ کو متحد ومنظم کرکے اپنی جدوجہد کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے مساجد اسلامی مراکز اور بڑے بڑے ہال بک کراکے ان میں مذہبی تقاریب کا اہتمام کرکے امت مسلمہ میں بیداری پیدا کی اور عشق ومحبت رسولؐ کے پیغام کو گھر گھر پہنچایا اور برطانیہ میں امت مسلمہ کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ہر فورم اور پلیٹ فارم سے آواز کو بلند کیا، جماعت کی پُر مغز اولوالعزم عشق ومحبت رسول کی خوگرنڈر بے باک اور جرأت مند قیادت نے اس ملک میں اسلامی تہذیب وثقافت کو روشناس کرانے مساجد ومدارس میں تعلیم وتدریس اور فروغ تعلیم کے لئے احسن انتظامات کئے۔ درس قرآن کے حلقے قائم کرکے قرآن مقدس کے ذریعے صوفیائے کرام کے مشن اور تصوف کی پاکیزہ تعلیم کی آبیاری کرکے نوجوانوں کے لئے اسلام احوال کے انتظامات کئے، اسلام کے خلاف ابھرنے والی کوئی بھی تحریک جنم لیتی ہے تو جماعت آگے بڑھ کر اس کا راستہ روک کر اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو پورا کرتی ہے، رشدی کا فتنہ، خلیج کی جنگ، کشمیر کی آزادی، بوسنیا اور فلسطین کی آزادی، سانحہ بغداد وعراق کے لئے مرکزی جماعت اہلسنت کا ایک مثالی کردار اور تاریخ کا ایک روشن باب ہے، ارض مقدس پاکستان میں زلزلہ وسیلاب نے تباہی مچائی تو جماعت کے اکابرین نے خودپاکستان پہنچ کر مساجد کی تعمیر کے ساتھ ساتھ متاثرین کی نہ صرف بھرپور مالی امداد کی بلکہ ان کے مشکل وقت میں ان کے ساتھ مکمل اتحاد ویکجہتی کے مکمل اظہار کیا۔ گزشتہ برسوں میں جب ڈنمارک کے اخبار نے توہین آمیز خاکوں کے ذریعے توہین رسالت کا ارتکاب کیا تو جماعت نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا اور اہلسنت کی تمام جماعتوں کے اشتراک سے پچاس ہزار کے قریب عاشقان رسولؐ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے ہائڈ پارک اور پھر امریکن ایمبیسی کے باہر عظیم الشان مظاہرہ کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی، برطانیہ میں رہنے والے مسلمانوں کے نجی مسائل (خلع وطلاق) کو حل کرنے کے لئے سنی حنفی شرعی کونسل کا قیام کرکے جماعت نے اپنے بہن بھائیوں کی مدد کا عزم کررکھا ہے۔ جماعت نے رویت ہلال کے مستقل حل کے لئے اور شریعت مطہرہ کی بالادستی کو قائم کرتے ہوئے جدید سائنسی علوم سے استفادہ کرتے ہوئے آغاز رمضان اور عیدین کے انعقاد کے لئے محقق علمائے کرام کی رائے سے قوم کے اندر آگاہی اور بیداری پیدا کی جس کے ذریعے تمام مسلمان قرآن وسنت کی روشنی وہدایات میں ایک ہی دن مذہبی تہوار شان وشوکت سے منا کر اتحاد ملی کا عملی اظہار کرسکیں، الحمداللہ مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ مسلک حق اہلسنت والجماعت کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے جن کے دستور ومنشور میں تحفظ مقام مصطفیٰ تحفظ ناموس رسالت تحفظ مقام صحابہ واہل بیت وتحفظ مقام اولیاء شامل ہیں، جماعت کو برطانیہ بھر کے ممتاز علمائے کرام مشائخ عظام کی سرپرستی اور عوام اہلسنت کا اعتماد وتعاون حاصل ہے اور یورپ میں عشق ومحبت مصطفیٰ ﷺ کی شمع کو روشن کررہی ہے اور جماعت ہی تحریک احیائے دین کی تحریک ہے جس کے ذریعے ہر سال عالمی تاجدار ختم نبوت سنی کانفرنس کا انعقاد کرکے منکرین ختم نبوت پر ضرب کاری لگائی جاتی ہے۔ کانفرنس جس میں امت مسلمہ کے درپیش اہم مسائل برطانیہ یورپ میں مقیم جدید نسل کی تعلیم وتربیت کشمیر بوسنیا بالخصوص فلسطین پر اسرائیل کے ڈھائے گئے مظالم عراق افغان شام برما حال ہی میں پاکستان عالم اسلام کو جن مصائب مشکلات کا سامنا ہے ان پر غور وخوض ہوگا، بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت اور برما اور شام میں مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے بالخصوص عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ مقام مصطفیٰ اور امت مسلمہ کے اتفاق واتحاد پر سیر حاصل بحث ہوگی اس مقدس پاکستان جس کے قیام کے وقت قائد اعظم محمد علی جناح کی نڈر بے باک جرأت مند قیادت شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے نظریات اور علمائے کرام اور ہمارے مشائخ نے عملی جدوجہد کرکے اس تحریک پاکستان کو کامیاب بنایا اللہ رب العزت نے اپنے حبیب پاک ﷺ کے صدقے اور وسیلے سے 14اگست 1947 کو نزول قرآن کی مقدس رات، لیلۃ القدر کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مقدس نام پر اہل پاکستان کو خوبصورت خطہ عطا فرمایا، لاکھوں فرزندان توحید کی بے شمار قربانیاں رنگ لائیں اور مدینہ طیبہ کے بعد اسلام کے مقدس نام پر یہ ملک حاصل کیا گیا اور یہ عہد کیا گیا کہ اس جنت نظیر خطے پر نظام مصطفیﷺ کا عملی نفاذ ہوگا۔ قرآن وسنت کی حکمرانی ہوگی، امن وآشتی محبت واخوت پر ملک مقدس ہوگا، مگر آج یہ ملک خداداد پاکستان اندرونی وبیرونی سازشوں میں گھر کر چکا ہے ہر طرف افراتفری اور بے سکونی کا ماحول ہے، گو انتخاب ہو چکے ہیں نئی حکومت معرض وجود میں آچکی ہے مگر معاشی طورپر ملک کی حالت اچھی نہیں اور نہ ارض مقدس سے اچھی خبریں آرہی ہیں، بارگاہ رسالت میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمارے پیارے پاکستان کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنائے اور معاشی طور پر دائمی استحکام عطا فرمائے۔ پاکستان کی بہادر فوج نے ضرب عضب کے نام پر جرأت وبہادری سے آپریشن کیا ہے اور کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ پوری دنیا میں مقیم پاکستانی افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور جو ہمارے بھائی اور مظلوم جو ظلم وبربریت اور دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں ان سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار بھی کیاجائے گا۔ توحید باری تعالیٰ کے بعد عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کا وہ بنیادی اور مضبوط رشتہ ہے جس نے دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے ہر مسلمان نبی پاک سرور دوعالم سید کونین محبوب رب اللعالمین خاتم الانبیا والمرسلین حضرت محمد ﷺ سے محبت وعقیدت ختم نبوت کو دنیا وآخرت کی نجات اور تمام اعزازات کا سر چشمہ سمجھتا ہے اور جب کبھی اس عقیدہ پر زدپڑتی نظر آتی ہے تو پوری دنیا کے مسلمان اس پاکیزہ عقیدے کے تحفظ کے لئے میدان عمل میں اترتے ہیں۔ سر زمین پاک وہند میں اس عقیدہ کے تحفظ کے مورث اول حضرت سیدنا پیر مہر علی شاہؒ ہیں جنہوں نے اس فتنہ کے گلے پر ہاتھ رکھ کر قلع قمع کیا اور پورے عالم اسلام میں لاڈلہ شہنشاہ جیلانی فاتح قادیان کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔ قرآن پاک کی بیشتر آیات سے ختم نبوت کا بین ثبوت ملتا ہے، آپ ﷺ قیامت تک آنے والے تمام لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں لہذا آپ ﷺ کے بعد کسی نبی ورسول کی قطعاً ضرورت وحاجت نہیں، احادیث نبوی کی کثیر تعداد ایسی ہے جن سے ختم نبوت کا ثبوت ملتا ہے، مثلاً نبی پاک ﷺ نے فرمایا، حدیث: میں خاتم النبیین اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ حدیث، علی رضی اللہ تعالیٰ تو میرے لئے ایسے ہیں جیسے موسی علیہ السلام کے لئے ہارون علیہ السلام تھے۔ حدیث، میں تخلیق میں سب سے اول اور بعثت میں سب سے آخر ہوں۔ حدیث، رسالت ونبوت ختم ہوگئی، میرے بعد نہ رسول ہوگا اور نہ ہی کوئی نبی ہوگا، اسی طرح اجماع صحابہ اور اجماع امت ہے کہ حضور خاتم الانبیا المرسلین نبی پاک ﷺ کی بعثت کے بعد نبوت تمام ہوگی، دین مکمل ہوگیا، قرآن مکمل ہوگیا اب کوئی بھی شخص کسی بھی طرح سے کسی کو نبی ماننے یا کوئی خود نبوت کا دعویٰ کرے وہ مرتد کذاب ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور مرتد کی سزا قرآن وحدیث سے ثابت ہے چونکہ عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کی بنیادی اساس ہے اور ایمانیات کا مرکز اور دین اسلام کا معیار ذات پاک محمد مصطفی ہے اس لئے ملت کفار نے آپ ہی کی ذات اعلیٰ صفات پر حملے کئے۔ ان ہی شیطانی منصوبوں کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ جھوٹے مدعیان نبوت کھڑے کئے جائیں، اس سلسلے کی ایک کڑی یہ بھی ہے کہ انگریز نے انیسویں صدی کے آخری عشرے میں سر زمین مقدس میں جعلی نبوت کے پودے کو کاشت کیا اور پوری توجہ سے اس کی آبیاری بھی کی جس نے 1888 میں امام مہدی ہو نے اور 1900 میں نبی ہونے کا دعویٰ کردیا، یہ منکرین ختم نبوت تھا، برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں میں زبردست غم وغصہ اور احتجاج و اضطرب کی لہر اٹھی اور پاکبازان امت کے قدسی سیرت صوفیا علما اس فتنہ سے نمٹنے اور تحفظ ناموس رسالت کے لئے یہ اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے میدان عمل میں آگئے، 25 جولائی 1990 کو اعلیٰ حضرت مجدد دین وملت غوث زماں سید خواجہ پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ نے قادیانی کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے لاہور میں مناظرے کا اعلان کردیا اور اس کی تائید تمام علما کرام نے کی۔ ملک کے طول وعرض سے ہزارہا مسلمان لاہور پہنچ گئے، علما ومشائخ کا جم غفیر تھا، حضرت قبلہ پیر سید مہر علی گولڑوی جیسی مشہور زمانہ شخصیت پہلی بار اسلام پر قادیانیت کے حملوں کے دفاع میں علمائے دین کی اس قدر بڑی تعداد کے ساتھ میدان مناظرہ مباحثہ میں  تشریف فرما ہورہی تھی اور تمام لوگ اپنی آنکھوں سے بیسویں صدی کی اس سب سے بڑی تحریک کا حشر دیکھنا چاہتے تھے، اس معرکے میں تمام مکاتب فکر کے علما ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئے سنی، دیو بندی، اہل حدیث اور اہل قرآن کے علاوہ لاہور اور سیالکوٹ کے شیعہ علماء نے قبلہ عالم پیر سید مہر علی شاہ صاحب کو اپنا سربراہ تسلیم کرلیا، تقریباً وہی صورتحال پیدا ہوگئی جو قیام پاکستان کے وقت ہندوکفر کے مقابلہ میں اسلامی سیاسی پلیٹ فارم پر پیدا ہوئی تھی، اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب پاک ﷺ کے صدقے امت مسلمہ کی لاج رکھ لی، قادیانی نے خود چیلنج دے کر راہ فرار اختیار کرلی، حضور قبلہ عالم پیر سید مہر علی شاہ صاحب گولڑی رحمتہ اللہ علیہ سیکڑوں علما ومشائخ نے لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں کئی دن تک قیام کرنے کے بعد جلسہ کرکے منکرین ختم نبوت پر ضرب کاری لگاتے ہوئے اپنی تاریخی فتح ونصرت کا اعلان کردیا، حضرت خواجہ پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی رحمتہ اللہ علیہ نے تقریر وتصانیف کے ذریعے منکرین ختم نبوت کو بے نقاب کرکے امت مسلمہ کی رہنمائی کا حق ادا کردیا، آج بھی آپ کی تصانیف منکرین ختم نبوت کے لئے چیلنج ہیں، ہمارے ہی اکابرین جن میں اعلیٰ حضرت مجدد دین وملت الشاہ احمد رضا خان بریلویؒ، مبلغ اسلام علامہ عبدالحلیم صدیقی ؒ جن کی مساعی جمیلہ سے ہزاروں کی تعداد میں منکرین ختم نبوت نے مرزائیت سے توبہ کرکے اسلام کی حقانیت کو قبول کیا، حضرت مبلغ اسلام نے منکرین ختم نبوت کی سر کوبی کے لئے نہ صرف کتابیں لکھیں بلکہ سری لنکا، ہانگ کانگ، فلپائن، مشرقی وجنوبی افریقہ اور دیگر ممالک کا تبلیغی دورہ کرکے منکرین ختم نبوت کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا، 25 مئی 1908میں امیر ملت حضرت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری نے بادشاہی مسجد لاہور میں اپنے خطابات میں منکرین ختم نبوت کو چیلنج کیا اگر وہ مقابلہ کیلئے نہ آیا تو چوبیس گھنٹے پورے نہ کرسکے گا۔ چنانچہ 26 مئی 1908 کو جعلی نبی عازم عدم ہوا مگر اس کی خانہ ساز تحریک جس نے امت مسلمہ میں ایک نیا فتنہ پیدا کیا، اس کے حواریوں نے جاری رکھی، ملت اسلامیہ میں تشویش پائی گئی، قیام پاکستان کے بعد 1953میں پھرفرزندان پاکستان خیبر سے کراچی تک متحد ہوکر کوچہ و بازار میں نکلے مجاہد ملت حضرت علامہ عبدالستار خان نیازی کی قیادت میں مرزائیت کے عقائد کو ریزہ ریزہ کر دیا، عشاق مصطفی گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہوگئے۔مجاہد ملت حضرت مولانا عبدالستار نیازیؒ کو 23مارچ کو گرفتار کرلیا گیا اور ملٹری کورٹ نے انہیں 7 مئی کو موت کی سزا سنادی مگر عزم وہمت اور عشق ومحبت رسول کے پیکر بطل جلیل کو جب بلیک وارنٹ پر دستخط کرنے کیلئے کہا گیا تو مولانا نے بڑی جرأت و شجاعت سے دستخط کرتے ہوئے فرمایا میری ایک جان ہے، ہزار جانیں بھی ہوں تو سرور دو عالم ﷺ کی ناموس پر قربان کرنا فخر سمجھوں گا۔ پھر آپ نے یہ شعر پڑھا۔ کشتدگان خنجر تسلیم را ہر زمان ازغیب جان دیگر است 1974 میں پھر منکرین ختم نبوت کی شرارت سے مملکت خداداد پاکستان افراتفری اور تشویش وپریشانی کی آغوش میں چلا گیا مگر اس مرتبہ اکابرین اس فتنہ کو ہی منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کرچکے تھے، چنانچہ حضرت علامہ قائد اہلسنت شاہ احمد نورانی صدیقی نے 37 اراکین اسمبلی کے دستخط سے جون 1974میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی اور زبردست محنت وکاوش کے بعد 7ستمبر 1974 کے دن چار بجے کی مبارک ساعت میں قومی اسمبلی نے اور سات بجے شام پاکستان کی سینیٹ نے قرارداد منظور کرکے اسے اقلیت قرار دے دیا، یقیناً یہ دن اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور ارکان پارلیمنٹ کیلئے روز قیامت بخشش اور شفاعت رسول کریمﷺ کا سبب بنے گا۔ اس کامیابی وکامرانی میں پورے ملک کے علما ومشائخ اور عوام نے بے مثال اور پُرعزم جدوجہد کی، مشائخ کے آستانوں نے بھرپور استعداد اور اعانت کی، آستانہ عالیہ گولڑہ شریف نے کئی لاکھ روپے تحریک کی نذر کیے، جب کہ حضور شیخ الاسلام خواجہ قمر الدین سیالویؒ نے پورے ملک کے دورے کیے اور راولپنڈی میں آل پاکستان مشائخ علما کانفرنس کے ذریعے علما ومشائخ کو متحد ومنظم کیا۔ اس تحریک میں تمام روحانی درگاہوں جن میں آستانہ عالیہ تونسہ شریف سیال شریف، گولڑہ شریف، علی پور شریف، چورہ شریف، مانکی شریف، حضرت سخی سلطان باہو شریف، عید گاہ شریف، ڈھانگری شریف، کوٹ دیوان حضوری محدث اعظم پاکستان مہار شریف، حجرہ شاہ مقیم، پاکپتن شریف، ڈھوڑا شریف، زکوڑی شریف، نیاریاں شریف، بھرچونڈی شریف، میراشریف، جلال پور شریف، آستانہ عالیہ بصیرہ شریف نے شامل ہوکر تحریک ختم نبوت میں بھرپور کردار ادا کیا۔ جب کہ پاکستان بھر کے علمائے کرام مشائخ عظام اور خطبا نے کراچی سے خیبر تک متحد اور منظم ہوکر منکرین ختم نبوت کا قلع قمع کیا اور قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرکے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔ مملکت خداداد پاکستان کی پارلیمنٹ اور رابطہ عالم اسلامی کے باقاعدہ اعلان کے بعد کئی مسلم ممالک نے اس گروہ کی تبلیغی سرگرمیوں کا سختی سے نوٹس لیا۔ چنانچہ اب جب کہ منکرین ختم نبوت نے لندن میں اپنا مرکز بنا کر اسلام کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈے کا آغاز کررکھا ہے تو الحمد اللہ برطانیہ اور یورپ میں اہلسنت کی نمائندہ جماعت مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اوورسیز نے اپنی جرأت اور استقامت کے ساتھ انکے باطل نظریات و عقائد کو برملا ہر فورم پر اس کو عملاً رد کیا۔ جماعت کے بانی اور سرپرست اعلی مفکر اسلام علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید عبدالقادر گیلانی نے ہزاروں عاشقان مصطفی کی موجودگی میں منکرین ختم نبوت کی جماعت کے امیر کو مناظرہ کا چیلنج بھی کیا۔ اہلسنت والجماعت کے عظیم اکابرین نے ہر مقام پر اس فتنے کا مقابلہ پوری قوت سے کیا۔1988 میں جب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیشن میں  مرزائیوں نے اپنا کیس پیش تو حکومت پاکستان کی نمائندگی مفسر قرآن شیخ الحدیث حضور ضیا الامت پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ نے کی اور ان کی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ نے اپنے عظیم علمائے کرام، مشائخ عظام کی تحریک ختم نبوت کا عَلم پوری امانت کے ساتھ اپنے ہاتھوں میں تھاما ہوا ہے اور اسلام دشمن سازشوں کو بے نقاب کرنے کا بیڑہ اٹھارکھا ہے۔ آئیے ہم سب ملکر اس عشق ومحبت کی عملی تحریک اور پاکیزہ مشن میں شامل ہوجائیں۔ آخر میں نبی اکرم ﷺ کے صدقے اور وسیلے سے ہمارے اولین وآخریں معاونین کو دونوں جہانوں کی عزت ابرو عطا فرمائے اور جماعت کے اراکین اور وابستگان کو اسلام کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے اور مرکزی جماعت اہلسنت یو کے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کو اپنے سرپرست اعلی مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانی، مہر الملت جانشین امیر ملت الحافظ پیر سید منور حسین جماعتی، سرپرست اور خطیب اسلام علامہ پروفیسر سید احمد حسین ترمزی صدر اور دیگر علمائے حق اور سادات اطہار کی قیادت اور سیادت میں تحفظ ناموس اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت کی راسخ عقیدہ کی نشرواشاعت اورخدمت اسلام اور امت مسلمہ کی وحدت کیلئے شب و روز کام کرنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو مذہبی اور دینی تحریک میں ایک دوسرے کا دست و بازو بنائے تا کہ ہم سب مل کر اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرسکیں اور احیائے دین کی اس تحریک میں شامل ہوجائیں ۔
تازہ ترین