• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

فضل الرحمٰن کی ملاقات، شہباز شریف نے مارچ میں شرکت کا اعلان کردیا

لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں ) مسلم لیگ (ن) نےمولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں بھر پور شرکت کا اعلان اورنئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا جبکہ سربراہ جے یو آئی کا کہنا ہے کہ حکومت کے استعفےکے بغیر کوئی مذاکرات بےمعنی ہیں۔

نواز شریف کے خط کی ہدایات کی روشنی میں آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کرینگے، شہباز شریف


مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف کے خط کی ہدایات کی روشنی میں آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کرینگے، اسلام آباد میں مارچ کا بھرپور استقبال کیا جائیگا۔

31؍اکتوبر کو جلسے میں مطالبات اور اگلا لائحہ عمل پیش کرینگے، حکومت کو جانا ہوگا، عمران خان ناکامی کا بوجھ اداروں پر ڈالنا چاہتے ہیں۔

جبکہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 31اکتوبر کو لاکھوں کی تعداد میں عوام قافلوں کی صورت میں اسلام آباد میں داخل ہونگے، حکومت ناجائز اور نااہل ہے، گالیاں اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چلے سکتے، استعفےکے بغیر مذاکرات بے معنی ہیں، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پہلے استعفیٰ دے پھر مذاکرات ہونگے۔

دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے اعلیٰ سطح وفد نے چوہدری برادران سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے چوہدری شجاعت سے کہا کہ موجودہ سیاسی ماحول میں آپکی سیاسی بصیرت کی ضرورت ہے،جس پر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک وقوم کی خدمت کیلئے میں ہروقت حاضر ہوں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں جے یو آئی کے وفد نے ماڈل ٹائون سیکریٹریٹ میں شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے ملاقات کی جس میں آزادی مارچ میں شرکت سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کراچی سے پشاور تک پوری قوم یکسو ہے کہ حکومت کو گھر جانا چاہیے اورنئے انتخابات ہونے چاہئیں، مولانا کے آزادی مارچ کے حوالے سے ہمیں پارٹی قائد کی ہدایات مل چکی ہیں ،31اکتوبر کو بھرپور جلسہ کرینگے اور سلیکٹڈ حکومت کی کارگزاری 31اکتوبر کو بے نقاب کرینگے،اپنے مطالبات بھی پیش کرینگے اور آئندہ کا لائحہ عمل بھی دینگے،اسلام آباد میں پاکستان زندہ بادہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو بار بار خراب معیشت کے طعنے دئیے جاتے ہیں۔ ملکی معیشت تباہی کے دہانے تک پہنچ چکی ہے، ورلڈ بینک نے کہا ہے 2020ء میں ہماری جی ڈی پی چارہوگی ،یہ عمران خان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اداروں نے عمران خان کی بھرپور سپورٹ کی کہ شاید ملک میں ترقی کا عمل شروع ہو جائے لیکن اسکے باوجود عمران خان بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔

آج بھی کہتا ہوں کہ اگر شفاف الیکشن کے نتیجے میں مسلم لیگ ن اور اپوزیشن کو دوبارہ موقع ملے تو اسی تباہ کن حکومت کو چھ مہینوں میں واپس پائوں پر کھڑا کر دینگے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کے لب و لہجہ سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ تنقید ، گالیاں اور مذاکرات اکٹھے نہیں چل سکتے۔ حکومت پہلے استعفیٰ دے پھر مذاکرات کرینگے۔یہ حکومت ناجائز بھی ہے اور نا اہل بھی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں داخل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، سب اِس بات کو مدنظر رکھیں کہ 27اکتوبر کو کشمیریوں سے یکجہتی کا دن ہے، اسی دن دور دراز سے قافلے چلنا شروع ہو جائیں گے اور 31 اکتوبر کو پوری قوم لاکھوں کی تعداد میں اسلام آباد میں داخل ہوگی، حمایت کرنے پر مسلم لیگ ن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

بعد ازاں سیفمامیں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت ہرمیدان میں ناکام ہو چکی ہے اس کو اب گھر جانا ہوگا، اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ میں اپوزیشن جماعتیں شریک ہوں گی ہم جماعت اسلامی کی قیادت سے ملاقات کرینگے اور انہیں آزادی مارچ میں شرکت کرنے پر قائل کریں گے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی سے جمعیت علماء اسلام ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وفد کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور چوہدری شجاعت حسین کو صحت یابی پر مبارکباد دی۔

وفد میں سینیٹر طلحہ محمود، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا امجد و دیگر رہنما شامل تھے۔

تازہ ترین