• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کی مختلف عدالتوں نے گٹکا بنانے، بیچنے اور کھانے والے 160 ملزمان کی ضمانتیں مسترد کر دیں۔

ناقابلِ ضمانت دفعہ 337-J نے گٹکا استعمال کرنے والوں کو مشکل میں ڈال دیا۔

کراچی کے 4 اضلاع میں ایک ہفتے کے دوران گٹکے سے متعلق 160 سے زائد ملزمان کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔

یہ بھی پڑھیئے: گٹکا کھانے پر 6سال قید، 5لاکھ جرمانہ!!

کراچی کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے گرفتار 80 ملزمان کی، ضلع غربی کی عدالتوں نے 50 ملزمان کی، ضلع وسطی اور جنوبی کی عدالتوں نے 15، 15 ملزمان کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

عدالتوں نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کینسر جیسی خطرناک بیماری کا سبب بننے والے ضمانتوں کے حقدار نہیں، خطرناک اشیاء بنانے اور فروخت کرنے والوں کو 10 سے 14 سال قیدِ بامشقت ہو سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف درج مقدمات میں ناقابلِ ضمانت دفعہ 337-J کا اضافہ کر دیا گیا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے گٹکا مافیا کے خلاف مقدمات میں دفعہ 337-J کا اضافہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل حکومت سندھ گٹکا، ماوا، مین پوری اور دیگر نشہ آور اشیاء کی تیاری، فروخت اور استعمال کرنے والوں کے خلاف انتہائی سخت قانون تیار کر چکی ہے۔

قانون کے تحت گٹکا، مین پوری، ماوا و دیگر نشہ آور اشیاء تیار اور فروخت کرنے والوں کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی، انہیں ایک سے 6 سال تک قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔

تازہ ترین