• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داتا کی نگری کے مہمان برطانوی شاہی جوڑا

حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی،لندن
داتا کی نگری میں کافی چہل پہل رہی۔ ان کے لنگر کی کشادگی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ خاص طور پر جمعرات اور جمعے کو تو ہر خاص وعام کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے طور پر اپنی حیثیت کے مطابق یہاں تبرک بانٹیں۔ خیر تبرک دینے والے کم مگر لینے والے یعنی کھانے والے بے پناہ ہیں اور اسی وجہ سے یہاں چہل پہل رہتی ہے۔ وہ اس لئے بھی کہ خدا کے برگزیدہ صوفیا واولیاء کسی سازش، سیاست، بے ایمانی، ناانصافی، خودپرستی سے دور رہتے ہیں۔
دنیا میں ہر کوئی اپنا مطلب حاصل کرنے کیلئے تگ ودو کرتا ہے اور آسائش کی طلب کرتا ہے مگر اولیا وصوفیاء کچھ بھی غرض نہیں رکھتے۔ وہ اپنی خوشیاں تیاگ کر اور مشکلات میں خوشی محسوس کر کے آزمائش پر صبر کر کے اپنے خدا سے اپنا تعلق مضبوط کرتے ہیں۔ خالی تسبیح پھیرنے سے ایمان مکمل نہیں ہو جاتااپنی کامل خواہشات اور نفس سے جہاد کرنا ہوتا ہے۔ داتا کی نگری کے داتا باطنی امراض سے بہت دور رہے مثلاً ذاتی مفاد سے لوگوں کو اپنانہ بنایا بلکہ دین کی سچائی بتائی۔ پچھلے ہفتے داتا کی اس نگری میں ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہلچل سی رہی۔ کہیں نہ کہیں شوروغل رہا ۔ اس میں زیادہ شور شاہی جوڑے کی پاکستان آمد پر دیکھنے میں آیا۔ پاکستان کےعوام شاہی جوڑے کی ایک ایک ادا پر فداو قربان ہوتے رہے بلکہ شاہی جوڑے کے زیب تن جوڑوں (سوٹوں) کو تمامتر توجہ کے ساتھ دیکھ کر اپنے ملک کی عام فیشن ایبل خواتین اور اداکارائوں سے تقابلی موازنہ کرتے رہے۔ کیٹ مڈلٹن کے جاذب نظر اور حیادار پیرہن کو اس نعرے سے مشروط کرتے رہے جو خواتین کے عالمی دن پر باغیانہ قسم کے نعرے بلند کئے تھے کہ ’’میرا جسم، میری مرضی‘‘ جس میں کٹی پھٹی جینز اور چھوٹا سا ٹوپ پہنے پاکستانی خواتین اور کیٹ مڈلٹن کےباوقار مختلف لباسوں سے مقابلہ کرنا شامل تھا۔ پھر لیڈی ڈیانا کی یاد بھی کچھ یوں تازہ کی گئی کہ ان کے پاکستانی لباس اور قرینے سے سر پر جمائے دوپٹے اور ان کی بہو کے ہو بہوانداز کو سراہا گیا۔ ویسے تو سبھی نے دیکھا کہ پچھلا ہفتہ واقعی مصروفیت اور چہل قدمی میں گزرا پاکستانیوں کا مگر تحریک انصاف والوں نے اس ہفتے کو اپنے قائد عمران خان کی مسلسل محنت کا نام دیا جس کی تفصیل وہ بیان کرتے رہے سوشل میڈیا پر کہ ’’ہم قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی آنکھیں کھول کر برملا اظہار کرنا پڑے گا کہ ہمارے خان جیسی ہمت دوسرے لیڈر کے پاس نہیں۔ ایک دن میں وہ کتنے کام کرتا ہے مگر پچھلے ہفتے اس نے حد کر دی ۔ ایک طرف ایران کا دورہ، چائنا کا دورہ، سعودی عرب کا دورہ، سی این این کو انٹرویو اور پھر نوجوان شاہی جوڑے کی میزبانی کے فرائض بھی ادا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اس کی محنت وہمت ہمارے ملک کی تقدیر بدل دے گی۔شاہی جوڑا جب داتا کی نگری لاہور کی سیر اور رونق دیکھنے نکلا تو بادشاہی مسجد تو ان کا جانا ضروری تھا ایک تو وہ تاریخی جگہ ہے دوسرا یہاںلیڈ ڈیانا کو جمائمانے نہایت نفیس، وضع داری اور مشرقی رنگ کے ساتھ سیر کرائی تھی۔ دونوں نے دوپٹے کے حوالے سے نکلتے نورانی مسکراتے چہروں کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔ انہی دنوں جب عمران خان کی بے حد ہمت کی داد اور ان کی مصروفیت کے گیت ان کے پرستار گا رہے تھے تو وہیں ان کی نہایت اہم کارکردگی کا پروگرام بھی جاری تھا جسے ’’کامیاب جوان‘‘ کانام دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ضرورت مند اور اہل نوجوانوں کو آسان شرائط پر کام کیلئے حکومتی پروگرام کے تحت قرض دیئے جائیں گے اس کے لئے عمران خان کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ وہ تمام نوجوانوں کی مدد کریں گے صرف تحریک انصاف سے منسلک نوجوانوں کو ہی فائدہ نہ ہو گا بلکہ مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت اور مدرسے کے بچوں کو بھی قرض دیا جائے گا۔
اللہ کرے ایسا ہی ہو کیونکہ آج تک ہمیں کوئی ایسا طبقہ نہ ملا جس نے کسی بھی ایسے حکومتی پروگرامز کا فائدہ اٹھایا ہو۔ نہ پیپلز پارٹی، نہ لیگ، بلکہ مریم صاحبہ پر الزام ہے کہ وہ یوتھ پروگرام کے پیسے خود ہی کھا گئی تھیں اور ہوتا یہی ہے کہ نوجوان پروگرامز کے پیسے نوجوان آرگنائزر خود ہی کھاجاتے ہیں۔ دوسری اہم بات یہ عمران خان نے پھر سے دہرائی کو ہم درخت لگائیں گے تو بھی درخت لگانے میں کون سا اتنا پیسہ خرچ ہو گا۔ درخت لگاتے ہیں تو یہ پروگرام جلد شروع کریں بلکہ اہل پاکستان خود سے اپنی مدد آپ کے تحت درخت لگانا شروع کریںکسی حکومتی مشینری کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کو تو سب اچھا ہی نظر آتا ہے گرمی اور دیگر فضائی آلودگی کی تکلیف عوام اٹھاتے ہیں حکومتی اہلکار نہیں۔ کتنے ہی لوگ گرمی سے جھلس کر مرجاتے ہیں ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے لہٰذا خود بھی کچھ بہتری کے کام اپنے لئے کیا کیجئے۔ گھر اور ملک کو صاف رکھنا عام عوام کا فرض ہے بلکہ آج اور ابھی سے شروع کیجئے تو آپ کے ملک کو دیکھنے لوگ بار بار آئیں گے کیٹ مڈلٹن اور ولیم کے علاوہ دوسرے لوگ بھی آئیں گے۔ ویسے داتا کی نگری لاہور میں شہزادی کیٹ مڈلٹن زیادہ ہی خوش دکھائی دیں بچوں کے ساتھ کرکٹ بھی کھیلی۔ بھلا ہو جمائما کا جو درپردہ پاکستان کا درد اور محبت رکھتی ہیں اور شاہی جوڑے آتے رہتے ہیں جس سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ لوگ شاید پوشیدہ نگرانی میں مگر فکر اور خوش ہو کر پاکستان میں گھوم پھر جاتے ہیں۔ یہاں کے عوام کا خلوص بھی دیکھ جاتے ہیں۔
تازہ ترین