• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اپوزیشن بات کرے، انتشار ناقابل برداشت، وزیراعظم کا استعفیٰ ناممکن، فضل الرحمٰن اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں،افراتفری سےنقصان کے ذمہ دار ہم نہیں ہونگے، وفاقی وزراء

اسلام آبا (اے پی پی، جنگ نیوز) حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن بات کرے، انتشار ناقابل برداشت ہے، وزیراعظم کا استعفیٰ ناممکن ہے.

 فضل الرحمٰن اسلام آباد پرچڑھائی کرنا چاہتے ہیں، افراتفری سے نقصان کے ذمہ دار ہم نہیں ہونگے، مذاکراتی ٹیم گھبرا کر نہیں جمہوری روایات کومدنظر رکھتے ہوئے بنائی گئی،اپوزیشن پاکستان،کشمیری عوام سے محبت رکھتے ہیں تو مذاکرات کی جانب آئیں، بات چیت سے چھپنے کا مطلب ایجنڈا کچھ اورہے.

نیشنل ایکشن پلان میں مسلح جھتے بنانے کی اجازت نہیں، ایل او سی اور سرحدوں پرصورت حال کشیدہ ہے،اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، ہم جمہوری لوگ ہیں اور آئین اور قانون کی پاسداری اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کا پیغام پہنچا دیا ہے.

اپوزیشن جماعتوں سے درخواست ہے ایشوز ہیں تو مذاکرات کی میز پر لائے ہم ان کے پاس چل کر جانے اور بات چیت کیلئے نیک نیتی کے ساتھ تیار ہیں، اگر وہ پاکستان، کشمیر اور عوام سے محبت رکھتے ہیں تو مذاکرات کی جانب آئیں۔

 فضل الرحمٰن اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزراء


ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی ان کے ہمراہ تھے۔ 

پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر مشاورت کے بعد مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ،, چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی بھی سیاسی بصیرت رکھتے ہیں اس لئے انہیں بھی ٹیم میںشامل کیا گیا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان آئے تو چیئرمین سینیٹ کی جگہ وہ ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ 

وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن اور تمام دروازوں پر دستک دینے کے بعد مارچ اور دھرنا کیا تھا لیکن دھرنے کے دوران بھی مذاکرات جاری رکھے اور ہمارے پاس تو دھاندلی کا جواز بھی تھا۔ 

دوسری مرتبہ بھی جب نکلے اس وقت پناما کا سنگین معاملہ تھا لیکن جب کمیشن بنا تو ہم نے اس فیصلے کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ اس ٹیم نے اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کے ساتھ بات چیت کرنی ہے اس لئے وزیر اعظم نے سینئر ممبران پر مشتمل کمیٹی بنائی ہے جس سے ہماری نیک نیتی اور سنجیدگی بھی ظاہر ہوتی ہے۔ 

پرویز خٹک نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بیٹھ کر بات چیت ہو اور اپوزیشن جماعتوں سے درخواست ہے کہ اگر کوئی ایشوز ہیں تو بات کریں اگر میز پر نہیں بیٹھیں گے تو افرا تفری ہوگی۔

 انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم کی ذمہ داری صرف مذاکرات تک ہے اور ہماری ٹیم اپنی مکمل ذمہ داری پوری کرے گی، اپوزیشن نے مذاکرات نہ کئے یا ناکامی ہوئی اور کوئی افرا تفری ہوئی تو حکومت اور ریاست نے اپنی رٹ قائم کرنی ہے اور آئین اور قانون خود راستہ بنائے گا۔ 

پرویز خٹک نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں بھی مسلح جتھوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اگر ایسا کچھ ہوا اور پاکستان اور اس کے عوام کا نقصان ہوا تو اپوزیشن خود اس کی ذمہ دار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت سے چھپنے کا مطلب ایجنڈا کچھ اور لگتا ہے اور وہ کشمیر کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں لیکن اگر ان کا ایجنڈا پاکستان اور عوام ہے اور وہ کشمیر سے محبت رکھتے ہیں تو انہیں مذاکرات کرنا ہوں گے۔ 

انہوں نے کہا تمام اپوزیشن جماعتوں کو پیغام بھجوا دیا ہے امید ہے مذاکرات ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی چینل مذاق اڑا رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے اپوزیشن ان کے ایجنڈا پر ہے اس لئے اپوزیشن کو چاہیئے وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ایل او سی اور سرحدوں پر صورتحال کشیدہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم کا استعفی ناممکن ہے اگر اپوزیشن مارچ ختم نہیں ہوتا تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پیچھے کس کا ایجنڈا ہے یہ ہمیں معلوم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال سے بھی رابطہ ہوا ہے وہ پیر کو آئے تو کمیٹی کا حصہ ہوں گے، وزیر اعلی بلوچستان نہ آئے تو چیئر مین سینیٹ کمیٹی کا حصہ رہیں گے، امید ہے اپوزیشن مذاکرات کرے گی۔ 

وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ آئین میں نیشنل ایکشن پلان میں مسلح جتھے بنانے کی اجازت نہیں، دینی مدارس کے طلبہ بھی ہمارے بچے ہیں بطور وزیر تعلیم انہیں سیاست کے لئے استعمال کرنے پر بھی ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

تازہ ترین