• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شہریار آفریدی نے رانا ثنا کیس میں تاخیر کا ملبہ وزارت قانون پر ڈال دیا

کراچی (ٹی وی رپورٹ، جنگ نیوز) وزیر مملکت شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میں تاخیر کا سارا ملبہ وزارت قانون پر ڈال دیا ، جج کو کیوں ہٹایا یہ سوال وزارت قانون سے پوچھا جائے۔ 

وزیر مملکت کا کہنا ہے کہ راناثنااللّٰہ کیس میں جج ہٹایا بھی وزارت قانون نے اور نیا جج لگانے میں تاخیر کی ذمہ دار بھی وزارت قانون ہے۔ 

شہریار آفریدی نے اپنی ہی حکومت کے لگائے ہوئے آئی جی پنجاب پر سوالات اٹھائے اور لاہور سیف سٹی پروجیکٹ کے حکام پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ جو ویڈیو صرف 30روز تک محفوظ رکھی جاسکتی ہے وہ ویڈیو 38روز تک محفوظ کیسے رہی اور وہ ویڈیو راناثنااللّٰہ کی قانونی ٹیم کے ہاتھوں کیسے لگی؟

منشیات برآمدگی کی ویڈیو وزیر اعظم کو دکھا دی، شہریار آفریدی نے الزام لگایا کہ جیو اس کیس سے متعلق عوام کو کنفیوژ کررہا ہے، شاہزیب خانزادہ اور شہزاد اقبال رانا ثنااللّٰہ کا دفاع کررہے ہیں۔

جیو رانا ثناء کیس سے متعلق عوام کو کنفیوژ کررہا ہے، شہریار آفریدی کا الزام

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ شہزاد اقبال کے ساتھ میں شہریار آفریدی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ جب وہ کہتے ہیں کہ اے این ایف کا کنوکشن ریٹ 97فیصد ہے تو اُس جج کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا جن کا اس کنوکشن ریٹ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ہے؟ 

تو شہریار آفریدی نے جواب دیا کہ یہ سوال وزارت قانون سے پوچھا جائے کہ انہیں کیوں ہٹایا گیا۔ ان سے سوال پوچھا گیا کہ97فیصد کنوکشن ریٹ کے اعداد و شمار انہیں اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم آفس کی کس رپورٹ سے ملے ہیں جس کا وہ دعوی کرتے رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ اعداد و شمار UNODCسے نہیں بلکہ اے این ایف نے UNODCکو دیے ہوں۔ 

جب ان سے سوال ہوا کہ50دن گزرنے کے باوجود نیا جج کیوں نہیں لگایا گیا تاکہ جلد ٹرائل شروع کیا جاسکے۔ تو شہریار آفریدی نے اس کا بھی یہی جواب دیا کہ یہ سوال بھی وزارت قانون سے پوچھیں، وہ نیا جج نہیں لگاسکتے،جج لگانا وزارت قانون کا کام ہے۔ 

شہریار آفریدی نے پروگرام میں یہ انکشاف بھی کیا کہ جج کی تقرری کےلیے وزارت قانون کودرخواست کی گئی ہے۔ 

وزارت قانون نیا جج لگانے کیلیے سمری بھی بھیج چکی ہے مگر اب تک چار ججز اس کیس کی سماعت کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ راناثناءاللّٰہ کی تین ہفتے نگرانی کی گئی۔

اس کی وڈیو سمیت راناثناءاللّٰہ سےہیروئن برآمدگی کےتمام ثبوت موجودہیں۔

 انہوں نے یہ انشکاف کیا کہ رانا ثنا سے منشیات برآمدگی کی ویڈیو وزیراعظم کو دکھادی گئی ہے۔ 

کیس کاٹرائل شروع ہوگا توثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ رانا ثنااللّٰہ کی قانونی ٹیم کو کیس سے متعلق تمام دستاویزات دیے جاچکےہیں۔ 

وزیرمملکت نے کہا کہ وہ چاہتےہیں کہ رانا ثنااللّٰہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پرہوتاکہ حقائق سامنے آئیں۔

رانا ثنااللّٰہ کہتےہیں کہ وہ ریئل اسٹیٹ کا کام کرتے ہیں مگرانہوں نےبیچا کچھ نہیں صرف خریدا ہے۔ 

پروگرام میں شہریار آفریدی نے جیو پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیو اس کیس سے متعلق عوام کو کنفیوژ کررہا ہے۔ جیو کے اینکرز شاہزیب خانزادہ اور شہزاد اقبال رانا ثنااللہ کا دفاع کررہے ہیں۔ وزیرمملکت شہریارآفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ منشیات برآمدگی کی ویڈیو وزیراعظم کو دکھادی۔ 

اُنہوں نے راناثناکیس میں تاخیر کا ملبہ وزارت قانون پر ڈال دیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ جج وزارت قانون نے ہٹایا، نئے جج کی تعیناتی میں تاخیر کی ذمہ دار بھی وزارت قانون ہے۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ”جیونیوز“ کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 

پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال کے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ راناثنااللہ کیس میں جج ہٹایا بھی وزارت قانون نے اور نیا جج لگانے میں تاخیر کی ذمہ دار بھی وزارت قانون ہے۔ 

رانا ثنا کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میں وزیرمملکت انسداد منشیات شہریارآفریدی نے کیس میں تاخیر کا سارا ملبہ وزارت قانون پر ڈال دیا۔ شہریار آفریدی نے اپنی ہی حکومت کے لگائے ہوئے آئی جی پنجاب پر سوالات اٹھائے اور لاہور سیف سٹی پروجیکٹ کے حکام پر اعتراض اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ جو ویڈیو صرف 30روز تک محفوظ رکھی جاسکتی ہے وہ ویڈیو 38روز تک محفوظ کیسے رہی اور وہ ویڈیو راناثنااللّٰہ کی قانونی ٹیم کے ہاتھوں کیسے لگی؟ ۔

 شہریار آفریدی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ جب وہ کہتے ہیں کہ اے این ایف کا کنوکشن ریٹ 97فیصد ہے تو اُس جج کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا جن کا اس کنوکشن ریٹ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ہے؟ تو شہریار آفریدی نے جواب دیا کہ یہ سوال وزارت قانون سے پوچھا جائے کہ انہیں کیوں ہٹایا گیا۔ 

ان سے سوال پوچھا گیا کہ97فیصد کنوکشن ریٹ کے اعداد و شمار انہیں اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم آفس کی کس رپورٹ سے ملے ہیں جس کا وہ دعوی کرتے رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ اعداد و شمار UNODCسے نہیں بلکہ اے این ایف نے UNODCکو دیے ہوں۔

جب ان سے سوال ہوا کہ50دن گزرنے کے باوجود نیا جج کیوں نہیں لگایا گیا تاکہ جلد ٹرائل شروع کیا جاسکے تو شہریار آفریدی نے اس کا بھی یہی جواب دیا کہ یہ سوال بھی وزارت قانون سے پوچھیں، وہ نیا جج نہیں لگاسکتے،جج لگانا وزارت قانون کا کام ہے۔

شہریار آفریدی نے پروگرام میں یہ انکشاف بھی کیا کہ جج کی تقرری کےلیے وزارت قانون کودرخواست کی گئی ہے۔ وزارت قانون نیا جج لگانے کیلئے سمری بھی بھیج چکی ہے مگر اب تک چار ججز اس کیس کی سماعت کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔ 

شہریار آفریدی نے کہا کہ راناثناءکی تین ہفتے نگرانی کی گئی۔ اس کی وڈیو سمیت راناثناءسے ہیروئن برآمدگی کے تمام ثبوت موجودہیں۔

انہوں نے یہ انکشاف کیا کہ رانا ثنا سے منشیات برآمدگی کی ویڈیو وزیراعظم کو دکھادی گئی ہے۔ کیس کاٹرائل شروع ہوگا توثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ رانا ثنااللّٰہ کی قانونی ٹیم کو کیس سے متعلق تمام دستاویزات دیے جاچکے ہیں۔ وزیرمملکت نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ رانا ثنااللّٰہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پرہوتاکہ حقائق سامنے آئیں۔ 

رانا ثنااللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ رئیل اسٹیٹ کا کام کرتے ہیں مگر انہوں نے بیچا کچھ نہیں صرف خریدا ہے۔

پروگرام میں شہریار آفریدی نے جیو پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیو اس کیس سے متعلق عوام کو کنفیوژ کررہا ہے۔

جیو کے اینکرز شاہزیب خانزادہ اور شہزاد اقبال رانا ثنااللّٰہ کا دفاع کررہے ہیں۔

تازہ ترین