• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کااسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری پر خصوصی رعایت کا عندیہ

اسلام آباد(مہتاب حیدر) حکومت نےاسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری پر خصوصی رعایت کا عندیہ دیا ہے اور غیر ملکی کمپنیوں کو مکمل ملکیت سمیت متعدد ٹیکس استثناء دینے کی تجویز زیر غور ہے۔تفصیلات کے مطابق،حکومت نے ایسی تمام غیر ملکی کمپنیوں کو مکمل ملکیت دینے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں جو سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز (ایس ای زیز)میں سرمایہ کاری کریں گے۔مذکورہ اسپیشل اکنامک زونز کو جو مجوزہ مراعات دی جائیں گی ان میں انکم ٹیکس سے استثناء، غیر رہائشیوں پر ٹیکس چھوٹ اور تارکین وطن کو انکم ٹیکس استثناء2040ء تک شامل ہے۔مختلف وزارتوں، ڈویژنز اور ایف بی آر کے درمیان ہونے والے باضابطہ اجلاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی مالکان کو 100فیصد چھوٹ دینے کی تجویز ہے اور اس میں کم سے کم سرمایہ کاری کی شرط نہیں ہوگی۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اسے کم از کم ان شعبوں کے لیے موجودہ ایس ای زیٹ کا حصہ بنایا جائے، جس کا اعلان حکومت کرچکی ہے۔اجلاس میں یہ بھی پوچھا گیا کہ ان شعبوں کے بارے میں بتایا جائے جنہیں 100فیصد غیر ملکی ملکیت میں شامل نا کیا جائے۔اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی ہےکہ پلانٹ اور مشینری کی درآمدی ڈیوٹی پردس سال کے لیے 100فیصد استثناء دینے کی شق شامل کی جائے۔یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ ایس ای زیٹ ایکٹ میں نظر ثانی سے قبل سازوسامان کا لفظ بھی ایکٹ کا حصہ تھا جسے ایکٹ سے نکال دیا گیا تھا اور صرف پلانٹ اور مشینری شامل کیا گیا تھا۔تاہم اب تجویز دی گئی کہ سازوسامان کے لفظ کو بھی ایکٹ کا حصہ بنایا جائے۔اجلاس میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ برآمدی کمپنیوں پر کوئی کاروباری ٹیکس نہیں ہونا چاہیئے۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ایف بی آر داخلی مشاورت کے بعد جواب دے گا۔مخصوص اوقات میں 23سال کے لیے کارپوریٹ ٹیکس استثناء کی تجویز بھی دی گئی کہ اسے ایس ای زیزکو فراہم کیا جانا چاہیئے کیوں کہ ایف بی آر پہلے ہی گوادر کی بندرگاہ اور فری زون کے لیے رعایت دینے کے معاہدے پر اتفاق کرچکا ہے۔اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ گوادر کے لیے رعایت کے معاہدے کے لیے بورڈ آف اپروول(بی او اے)سے منظوری لی جائے۔جس نے اس تجویز پر اظہار آمادگی کیا تاہم اس کا کہنا تھا کہ وزارت بحری امور کو اس پر کچھ تحفظات ہیں لہٰذا اس مسئلے کے حل کے لیے ان کی رائے بھی لی جائے۔
تازہ ترین