• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بہت مجبور اور بے بس ہوجانے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم دہشت گردی پر اتر آئیں گے اور حکومت کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے ۔ یہ میرا فیصلہ نہیں ہے یہ پاکستان کنگال پارٹی یعنی پی کے پی کے تھنک ٹینک کا فیصلہ ہے۔ حکومت وقت اگر دیگر دہشت گردوں سے بات چیت کرسکتی ہے تو پھر ہم سے کیوں نہیں، جب ہم اللہ کے فضل وکرم سے دہشت گرد بن جائیں گے؟ یہ میری نہیں پی کے پی کی سوچ ہے۔
پی کے پی یعنی پاکستان کنگال پارٹی ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہے ۔ ہم تعداد میں سترہ کروڑ سے زیادہ ہیں، ہم لوگ پاکستان کے چپّے چپّے پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔ شکل شبیہ سے لوگ پہچان لیتے ہیں کہ ہمارا تعلق پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی پی کے پی سے ہے ۔ آپ پاکستان میں پنپنے والی کسی بھی پارٹی کو لے لیں ۔ ان کے ممبروں کو پارٹی کے حوالے سے پہچاننا امکان سے باہر ہے ۔کسی موٹے، بڑے پیٹ والے اور بھدے شخص کو دیکھ کر اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس شخص کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے تو آپ کا اندازہ سو فیصد درست نہیں ہوسکتا ۔ موٹے تازے کئی … نواز لیگ یعنی مسلم لیگ ن کے ممبر ہیں ۔ ہر داڑھی والا شخص جماعت اسلامی کا ممبر نہیں ہوتا، وہ مولانافضل الرحمن کی پارٹی کا ممبر بھی ہوسکتا ہے ۔ پاکستان کنگال پارٹی ملک کی واحد پارٹی ہے جس کے ممبر کودیکھ کرآپ فوراً کہہ سکتے ہیں کہ اس شخص کا تعلق پی کے پی سے ہے ۔ بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقوں سے لیکر تھر کے پیاسے ریگستانوں تک آپ ہمیں پائیں گے ۔ ہماری موجودگی سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ پاکستان کے گلی کوچوں ، روڈ راستوں اور ندی نالوں میں ہم دیکھے جاتے ہیں ۔ اس قدر نمایاں اور بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود آج تک کسی حکومت نے ہم سے رجوع نہیں کیا بلکہ ہر دور میں ہمیں نظر انداز کیا گیا ہے۔
ہماری پارٹی کا کوئی گاڈ فادر نہیں ہے لہٰذا پارٹی کے معاملات کی دیکھ بھال ہمارا تھنک ٹینک کرتا ہے ۔ تمام پارٹیوں میں تھنک ٹینک ہوتے ہیں، ہمارا تھنک ٹینک دیگر پارٹیوں کے تھنک ٹینک سے مختلف ہے ۔ ہم اپنے تھنک ٹینک میں ایسے لوگ رکھتے ہیں جو سوچتے نہیں یا سوچتے سوچتے پاگل ہوگئے ہیں۔ کچھ مستانے پاکستان کنگال پارٹی کی تھنک ٹینک کے ممبر ہوتے ہیں۔ آپ کا یہ خادم پاکستان کنگال پارٹی کی تھنک ٹینک کا ممبر ہے ۔ میں تھنک ٹینک کا ممبر اس لئے ہوں کہ میں سوچ نہیں سکتا یعنی تھنک نہیں کرتا ۔ پچھلے دنوں پی کے پی کی تھنک ٹینک کا ہنگامی اجلاس کنگال بستی میں بلوایا گیا تھا ۔
اجلاس میں سب سے پہلے ہم نے اس بات پر غور کیا اور وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ پچھلے پینسٹھ برسوں سے حکومتوں نے کیوں ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو نظر انداز کیا ہے؟ عنقریب بڑی کامیابی اور کامرانی سے پانچ برس مکمل کرنے والی موجودہ حکومت نے نظریہ افہام وتفہیم کے تحت ملک کی سب سے بڑی پارٹی پاکستان کنگال پارٹی کو گھاس کیوں نہیں ڈالی؟ بہت دیر تک سر کھپانے کے باوجود تھنک ٹینک کے ہم ممبر مناسب جواب تلاش کرنے میں ناکام رہے ۔ تب سخی بابا نے کہا ” میرے پاس اس سوال کا جواب ہے“۔
سخی بابا پاکستان کنگال پارٹی کی تھنک ٹینک کا سب سے پرانا ممبر ہے۔ کئی مرتبہ حیدرآباد کے قریب گدو مل مینٹل اسپتال جاچکا ہے ۔ اس کا تعلق سندھ کے ایک چھوٹے سے گاوٴں گوٹھ ڈھور ڈھنگر سے ہے ۔ سردار کو اس کی بیوی اور دوبیٹیاں بھاگئی تھیں، سردار نے اس کی بیوی اور بیٹیوں کو اغوا کروالیا اور سخی کو چوری اور ڈکیتی کے الزام میں جیل بھجوا دیا ۔ جیل سے برسوں بعد رہائی کے بعد سخی کے لئے دو ہی راستے تھے وہ پاگل ہوجائے یا خونخوار قاتل بن جائے ۔ سخی پاگل ہوگیا اور آخر کار پاکستان کنگال پارٹی میں شامل ہونے کے بعد پارٹی کی تھنک ٹینک کا ممبر بنادیا گیا تھا۔ ایک مرتبہ اس نے سب کو حیرت زدہ کرتے ہوئے کہا تھا”دو سندھیوں کے پاکستان پر دو بڑے احسانات ہیں، ایک نے پاکستان کو نظریہٴ ضرورت دیا اور دوسرے سندھی نے پاکستان کو نظریہٴ افہام وتفہیم دیا “۔
حال ہی میں ہم جب بحث کررہے تھے کہ موجودہ حکومت پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی پی کے پی کو گھاس کیوں نہیں ڈالتی ، تب سخی بابا نے کہا تھا ” موجودہ حکومت ہمیں گھاس اس لئے نہیں ڈالتی کیونکہ ہم مویشی نہیں ہیں، حکومت مویشیوں کو گھاس ڈالتی ہے“۔
قصہ مختصر۔ پاکستان کنگال پارٹی کے تھنک ٹینک نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ملک میں دہشت گردی کی غرض سے جتھے تیار کریں گے، ہمارے دہشت گردوں کے پاس جدید ترین اسلحہ ہوگا، وہ تربیت یافتہ ہوں گے اور حکومت وقت کے چھکّے چھڑادیں گے۔ یہ فیصلہ ہم نے تب کیا تھا جب حکومت نے طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی ۔ اس دن سے آج تک پی کے پی کا تھنک ٹینک ایک معمہ حل کرنے کی جستجو میں سرگردان ہے کہ دہشت گردی کے لئے جدید اسلحہ ہمیں کون دے گا ؟ یا پھر اسلحہ خریدنے کے لئے ہمیں کروڑوں ڈالر کون دے گا ؟ اسلحہ ہم تک کون اور کیسے پہنچائے گا ؟ اگر دہشت گردی کے لئے ہمیں ڈالر اور اسلحہ ملے گا تو کن شرائط پر ملے گا ؟ وہ ہم سے کیا کروانا چاہتے ہیں؟ ان سوالوں کے جواب پی کے پی کی تھنک ٹینک میں بیٹھے ہوئے ہم کچھ کچھ پگلوں ، کچھ کچھ کھسکے ہوؤں کے پاس نہیں ہیں ۔ ہم یہ سوچ سوچ کر مایوس ہوتے رہے ہیں کہ اگر ہم اس قابل نہیں کہ حاکم وقت ہمیں گھاس ڈالے تو ایسے میں کوئی کیوں ہمیں اسلحہ اور ڈالر دے گا!
صاحبو! ان سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے پاکستان کنگال پارٹی نے اپنا ایک وفد طالبان سے ملنے کے لئے تیار کیا ہے۔ آپ کا یہ خادم بھی اس وفد میں شامل ہے۔ جیسے ہی پتہ چلے گا کہ اسلحہ کہاں سے اور کیسے آتا ہے ، ڈالر کون اور کیسے پہنچاتا ہے، میں آپ کو مطلع کردوں گا اور میں آپ کو یہ بھی بتادوں گا کہ ہمارے جتھے دہشت گردی کی تربیت کہاں اور کس سے حاصل کریں گے۔ ہم حکومت کو مذاکرات کے لئے مجبور کردیں گے، ہم نے ٹھان لی ہے۔
تازہ ترین