• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمیمہ بیگم کا برطانوی شہریت ختم کرنے کیخلاف قانونی چیلنج

لندن (پی اے) برطانیہ سے فرار ہو کر داعش میں شمولیت کیلئے شام جانے والی شمیمہ بیگم نے اپنی برطانوی شہریت ختم کرنے کے خلاف قانونی چیلنج کا آغاز کر دیا ہے۔ 20 سالہ شمیمہ بیگم مشرقی لندن کے سکول کی طالبہ تھی، جو 2015 میں شام فرار ہوئی تھی، وہ سال رواں فروری میں شام کے ایک ریفیوجی کیمپ سے ملی تھی، انہوں نے تین سال سے زائد عرصہ داعش کی حکمرانی میں گزارا تھا۔ سابق ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے اس وقت اس کی برطانوی شہریت ختم کر دی تھی۔ ریفیوجی کیمپ میں ایک انٹرویو کے دوران اس نے برطانیہ واپسی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس کی فیملی نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دلوانے کیلئے قانونی اقدام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ منگل کو سپیشل امیگریشن اپیلز کمیشن (ایس آئی اے سی) نے، جو قومی سلامتی کی بنیاد پر کسی کی برطانوی شہریت ختم کرنے کے فیصلوں کو قانونی چیلنج کرنے کی سماعت کرتی ہے، لندن میں چار روزہ ابتدائی سماعت شروع کر دی ہے۔ توقع ہے کہ مسز جسٹس الزبتھ لیانگ دوسری چیزوں کے ساتھ اس کا بھی جائزہ لیں گی کہ آیا شمیمہ بیگم برطانوی شہریت کی منسوخی کے فیصلے سے بغیر ریاست کی تو نہیں ہو جائیں گی۔ ایس آئی اے سی سے اپیل کرنے والے افراد عام طور پر گمنام رہتے ہیں، تاہم یہ سمجھا جاتا ہے کہ شمیمہ بیگم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کا حق ختم کر دیا ہے۔ جب وہ لندن سے فرار ہوئی تھی تو اس کی عمر 15 سال تھی۔ اس کے ساتھ بیتھنل گرین سکول کی دیگر دو لڑکیاں بھی فرار ہوئی تھیں۔ برطانوی اخبار دی ٹائمز کو وہ ریفیوجی کیمپ میں 9 ماہ کی حاملہ ملی تھی۔ اس وقت اس نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے گھر واپس جانے کیلئے جو کچھ بھی ضروری ہوا کرے گی۔ شمیمہ بیگم کی شادی شام کے علاقے رقہ پہنچنے کے 10 روز بعد ڈچ نو مسلم سے ہو گئی تھی۔ شمیمہ کے دعوے کے مطابق اسے بعد میں جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا اور اسے ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ شمیمہ بیگم نے اپنے شوہر کے ساتھ جنوری 2017 میں رقہ چھوڑ دیا تھا، اس دوران اس کی ایک سال 9 ماہ کی بیٹی اور تین ماہ کا بیٹا ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کا تیسرا بچہ پیدائش کے تھوڑی دیر بعد چل بسا تھا۔ شمیمہ بیگم نے کہا کہ اس نے رقہ میں نارمل زندگی گزاری۔ یہ بھی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ شمیمہ بیگم کے پاس بنگلہ دیشی شہریت ہے لیکن بنگلہ دیشی وزیر مملکت برائے خارجہ امور شہریار عالم نے اس کی بنگلہ دیشی شہریت کی تردید کردی تھی۔ ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے دی سن کو گزشتہ ماہ کہا تھا کہ شمیمہ بیگم برطانیہ واپس نہیں آ سکیں گی، ہمارا کام اپنے ملک کو محفوظ رکھنا ہے۔ ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے، جنھوں نے ہمارا نقصان کیا اور ہمارا ملک چھوڑ دیا اور وہ ملک موت کے گروہ کا حصہ بن گئے اور اس کے نظریہ کو دوام بخشا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس عورت سمیت لوگوں بشمول عورتوں کو اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہمیں نقصان پہنچائیں۔ ہوم سیکرٹری نے کہا کہ میں سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے تناظر میں کسی بھی ایسے فرد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی خواہشں نہیں رکھتی، جو اس ملک میں داعش کا ایکٹیو سپورٹر یا کمپینر ہو ۔
تازہ ترین