• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئیس کے کاروبار کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

کراچی میں رواں سال آئیس نشے کی برآمد کی گئی مقدار میں اضافے پر وزیرِ اعلیٰ سندھ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، انہوں نے اس کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم جاری کر دیا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی وزراء، مشیر، آئی جی پولیس اور متعلقہ افسران شریک ہوئے۔

اجلاس کے ایجنڈے میں امن و امان پر بریفنگ، ٹرانسجینڈر کی سرکاری نوکریوں میں 5  فیصد کوٹہ مقرری، امن ہیلتھ کیئر سروس کو گرانٹ دینا، سندھ انجرڈ پرسنز کمپلسری میڈیکل ٹریٹمینٹ (امل عمر) ایکٹ، سندھ انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ریہیبلیٹیشن ایکٹ، ڈرافٹ الٹرنیٹ اینڈ رینیوئیبل انرجی پالیسی اور دیگر ایشوز شامل تھے۔

اجلاس میں آئی جی پولیس نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی پولیس کے خلاف 2018 ء میں 6 احتجاج ہوئے اور اس سال ایک احتجاج ہوا ہے۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ کرائم انڈیکس میں کراچی 2014ء میں چھٹے اور اب 2019ء میں 70 ویں نمبر پر ہے، جس سے ظاہر ہوا ہے کہ کراچی پر امن شہر بن گیا ہے۔

اپنی بریفنگ میں آئی جی پولیس نے بتایا کہ اغواء کے واقعات میں 87 فیصد کمی آئی ہے، فور وہیل وہیکل کی اسنیچنگ 981 سے کم ہوکر اب 208 رہ گئی ہے، 317 گینگس برسٹ کیے اور 621 کرمنلز گرفتار کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائم کے اسباب میں نشے کے عادی، بیروزگار، غیر قانونی تارکینِ وطن افراد ہیں، آئی جی پولیس نے بتایا کہ عوام میں کیس رجسٹر کرنے کا رحجان بہت کم ہے، گزشتہ ہفتے 1063 مختلف شکایت موصول ہوئیں لیکن صرف 14 شکایت کنندہ افراد مقدمے رجسٹرڈ کرنے پر راضی ہوئے۔

آئی جی پولیس نے ٹریفک خلاف ورزی کے حوالے سے بتایا کہ 2019ء میں ایک لاکھ 56 ہزار 580 گاڑیوں نے ٹریفک کی خلاف ورزی کی اور اس مد میں 766 ملین روپے جرمانے کی مد میں جمع کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 12 ہزار 946 مختلف قسم کی شکایات جن میں گھریلو تشدد، ہراساں کرنا، پولیس کے خلاف شکایتیں وغیرہ موصول ہوئی ہیں جن میں سے 90 فیصد شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔

آئی جی پولیس نے بریفنگ میں کہا کہ ٹریفک فائن ایوارڈ کے لیے پولیس کےسیکریٹری فنانس نے 15-2014ء اور 16-2015ء کے لیے 245 ملین روپے ریلیز کر دیئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ منشیات آئیس 2018ء میں 0.74 کلو گرام ریکور ہوئی اور 2019ء میں 132.764ریکور کی گئی، جس پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں اتنی بڑی مقدار میں آئیس آجانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

بریفنگ کے دوران وزیرِاعلیٰ سندھ نے آئیس اور دیگر نشے کی اشیاء اور اس دھندھے میں ملوث لوگوں کے خلاف شدید کارروائی کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آئیس کا نشہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بڑا نقصان دہ ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم پر بھی مزید کنٹرول کرنے کی ہدایت دی جس پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ اچھے ایس ایچ اوز رکھے گئے ہیں جس کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم میں کمی آ رہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سے سوال کیا کہ کراچی میں 3 ڈی آئی جیز اور 7 ایس ایس پیز ہیں، میں نے کبھی کسی کو لگانے کی سفارش کی ہے؟ میں پولیس کی بدلی اور مقرری کے لیے کبھی سفارش نہیں کرتا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جب ہماری زیرو مداخلت ہے تو مجھے بہترین امن و امان کی صورتِ حال چاہیے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جو اچھے پولیس کے ایس ایچ اوز، ڈی ایس پیز کام کر رہے ہیں ان کو میں ریوارڈ دوں گا، جبکہ جن ایس ایچ اوز اور ڈی ایس پیز نے بہتر کام نہیں کیا اور ان کے ایریا میں کرائم ہوتا ہے، نشہ آور چیزیں بکتی ہیں میں ان کے خلاف کارروائی کروں گا۔

اس موقع پر امتیاز شیخ نے بتایا کہ شکارپور میں کچھ جعلی ایف آئی آر کے واقعات سامنے آئے ہیں جس پر وزیرٍ اعلیٰ سندھ نے جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کے معاملے پر انکوائری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

تازہ ترین