• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کی بہترین درسگاہوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور جماعت اسلامی جیسی عوامی جماعت سے سیاست کا آغاز کرنے والے پاکستان کے تیرہویں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی ایک انتہائی سادہ اور عوامی شخصیت کے مالک ہیں، صدارت کا اہم ترین عہدہ سنبھالنے کے باوجود یہ سادگی آج بھی پہلے کی طرح ہی برقرار ہے، نہ روایتی سیاستدانوں والی چالاکیاں نظر آتی ہیں اور نہ ہی انہوں نے صدارتی عہدے کا جاہ و جلال اپنے اوپر طاری ہونے دیا ہے۔

کمرشل فلائٹ سے سفر کرتے ہیں، اکثر بزنس لائونج میں جانے سے گریز کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر عام مسافروں کی طرح انتظار گاہ میں فلائٹ کا انتظار کرتے نظر آتے ہیں، تاہم صدارتی پروٹوکول اور سیکورٹی کی مجبوریوں نے انہیں عوام سے کچھ فاصلہ رکھنے پر مجبور ضرور کر دیا ہے۔

صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی 29اگست 1949کو کراچی میں پیدا ہوئے، ان کے والد حبیب الرحمٰن الٰہی علوی بھی دانتوں کے معروف ڈاکٹر تھے جو بھارت کے معروف سیاستدان اور سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے ڈاکٹر بھی رہے ہیں تاہم قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے پاکستان ہجرت کی۔

ڈاکٹر عارف علوی ہمیشہ سے سیاسی شعور رکھنے والی شخصیت رہے ہیں، انہوں نے سابق آمر جنرل ایوب کے خلاف آواز بلند کی۔ لاہور میں ہونے والے ایک مظاہرے میں انہیں پولیس کی گولیاں بھی لگیں جس میں سے ایک گولی اب بھی صدرِ مملکت آمریت کی نشانی کے طور پر اپنے جسم میں لیے پھر رہے ہیں۔ عارف علوی تحریک انصاف کے بانی ارکان میں شامل ہیں اور ہر کڑے اور مشکل وقت میں وزیراعظم عمران خان کا ساتھ نبھاتے رہے ہیں۔

کراچی جیسے شہر میں جہاں سیاسی مخالفین کی زندگی ہمیشہ دائو پر لگی ہو، وہ ہمیشہ عمران خان کا نعرہ بلند کرتے رہے اور 2013میں پہلی بار تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر 2018میں ایک بار پھر کراچی سے ہی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور جب تحریک انصاف ملک میں وفاقی حکومت قائم کرنے کی پوزیشن میں آئی تو صدرِ پاکستان کے عہدے کے لیے عمران خان نے ڈاکٹر عارف علوی کو ہی چُنا۔ اس طرح ڈاکٹر عارف علوی چار ستمبر 2018کو پاکستان کے تیرہویں صدرِ مملکت منتخب ہوئے۔

گزشتہ دنوں جاپان کے نئے شہنشاہ ناروہیٹو کی رسم تاج پوشی کی تقریب ٹوکیو کے شاہی محل میں ہوئی جس میں دنیا بھر سے ایک سو اسّی ممالک کے سربراہانِ مملکت اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔ صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو بھی حکومتِ جاپان نے خصوصی طور پر شرکت کی دعوت دی۔

تقریب میں صدرِ مملکت کی شرکت نے پاکستان اور جاپان کے دو طرفہ دوستانہ تعلقات میں ایک نئی روح پھونک دی۔ صدر علوی کو جاپان میں نہ صرف خصوصی پروٹوکول دیا گیا بلکہ جاپانی وزیراعظم نے بھی ان سے ملاقات کی۔ صدرِ پاکستان نے اپنے دورے کے اختتام میں راقم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’جاپان پاکستان کا مخلص دوست ہے اور دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات قائم ہیں۔

جاپانی شہنشاہ کی رسمِ تاج پوشی اہم تہوار ہے جس میں شرکت کرکے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے شہنشاہ کو مبارکباد پیش کی گئی ہے جبکہ میں نے جاپانی شہنشاہ کو دورۂ پاکستان کی دعوت بھی دی ہے جو انہوں نے قبول کی ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ یہ دورہ ضرور ہو تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید قربت پیدا ہو جس طرح گزشتہ ہفتے برطانیہ کے شاہی جوڑے نے پاکستان کا دورہ کیا اور بہت ساری یادیں لیکر گئے ہیں، اسی طرح ہم چاہتے ہیں جاپانی شہنشاہ بھی پاکستان کا دورہ کریں اور ہماری کوشش ہوگی کہ یہ دورہ اگلے سال تک ممکن ہو سکے‘‘۔

صدر مملکت نے کہا کہ ان کی شہنشاہ جاپان کی رسمِ تاج پوشی کے دوران تیس سے زائد سربراہانِ مملکت سے ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے کشمیر میں بھارتی جارحیت اور غاصب فوجیوں کے کشمیری عوام پر مظالم سے آگاہ کیا۔ جاپان کے وزیراعظم سے بھی اہم ملاقات میں انہوں نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور بھارتی مظالم رکوانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ ہم نے جاپان کو پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول سے آگاہ کیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافے پر بھی زور دیا۔

ہم جاپان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ بھی چاہتے ہیں تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے لہٰذا ہم نے تجویز پیش کی ہے کہ دونوں ممالک ایف ٹی اے کا انتظار کیے بغیر دس سے پندرہ اشیا طے کرلیں جن کی تجارت ایف ٹی اے کی طرز پر ہو تاکہ دوطرفہ تجارت کے حجم میں اضافہ ہو سکے۔ جاپانی وزیراعظم نے تجویز پر اتفاق کیا ہے۔

ساتھ ہی جاپانی وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ صدرِ پاکستان نے اپنے دورۂ جاپان میں جاپان پاکستان پارلیمنٹیرین فرینڈشپ لیگ اور جاپان پاکستان بزنس کوآپریشن کمیٹی کے ارکان کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے بھی اہم ملاقات کی۔ صدرِ پاکستان نے دورے کے اختتام پر چین کے نائب صدر سے بھی ملاقات کی۔

چین کے نائب صدر نے پاکستان کے ساتھ چین کی دوستی کا اعادہ کیا اور پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

تازہ ترین