• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2019 کا شاندار آغاز

کراچی فلم سوسائٹی کے بینر تلے پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے زیرِ اہتمام اینیمیشن کے عنوان سے فیسٹیول کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں فیسٹیول کے پہلے روز ’بلال: نیو بریڈ ہیرو‘، ’ارتھ ہیروز‘ ، ’قائد سے باتیں‘ اور ’اللّہ یار اینڈ دی لیجنڈ آف مارخور‘ دکھائی گئیں اور پاکستان میں اینیمیشن کے مستقبل کے حوالے سے ایک سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا۔ اسپیشل اسکریننگ کا آغاز کراچی کے کیپری سینما سے ہوا، جہاں پر کراچی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے غیر مراعات یافتہ طبقے کے بچوں کو مختلف اینیمیٹڈ فلمیں دکھائی گئیں۔

ان اسکریننگ میں جے ایس اکیڈمی فار دی ڈیف ’تدریس‘ کراچی اسکولز گائیڈ اور دی ینگ پیڈریٹ اسکول کے طلباء نے شرکت کی۔ اسکریننگ میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری اور کے ایف ایس کی صدر سلطانہ صدیقی نے خصوصی شرکت کی اور بچوں کے جوش کو سراہا۔

اس موقع پر ڈی جی رینجرز سندھ نے بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں میں کچھ پانے کا جذبہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے آپ کو دیانت داری سے محنت کرنا ہوگی۔ اس موقع پر انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ مستقبل میں ان ہی بچوں میں سے کوئی ایک ان کی جگہ پر کھڑا ہو اور ان ہی میں اتنے بڑے فلم میکرز سامنے آئیں کہ ان کی فلمیں بچوں کو دکھائی جارہی ہوں۔

انہوں نے کے ایف ایس کی کاوش کو بھی سراہا۔ پاکستان میں اینیمیشن کے مستقبل کے حوالے سے سیمینار میں شرکاء سی ای او اور کو فاؤنڈر شارپ امیج امین فاروقی، وردہ اسٹوڈیو کے سی ای او دانیال نورانی، طلسمان اینیمیشن کے بانی اور ڈونکی کنگ کے تخلیق کار عزیز جندانی، بارہ جون انٹرٹینمنٹ اور بلال: آ نیو بریڈ ہیرو کے پروڈیوسر عارف جیلانی، جی ایف ایس کے لیکچر ار علی دینا اور برج اینیمیشن اور وی ایف ایکس کے چیف ایگزیکٹو آصف اقبال نے پاکستان میں اینیمیشن انڈسٹری کو درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔

اس سیمینار کی میزبانی ٹک ٹاک کی پروڈیوسر ثنا توصیف نے کی جبکہ مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے انسداد بدعنوانی ’قانون‘ اطلاعات اور اسٹیبلشمنٹ مرتضی وہاب تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے منتظمین نے کہا کہ ہم نے فیسٹیول کا آغاز گزشتہ برس وفاقی اورخصوصاً صوبائی حکومت سندھ کی مدد سے کیا تھا اور اس سال محدود وسائل کے باوجود کے ایف ایس کے تمام ممبران نے فیسٹیول کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ اس سال اس فیسٹیول کو اینیمیشن انڈسٹری کے نام کرنے کا مقصد اس شعبے کو پروان چڑھانا ہے۔

ہمارے اینیمٹرز نے محدود فنی وسائل کے باوجود بہترین کام پیش کیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر اس انڈسٹری کو وسائل فراہم کیے جائیں تو یہ دنیا کی بہترین اینیمٹڈ فلمیں بنا سکتے ہیں۔ ہماری حکومت سے یہ درخواست ہے کہ کم سے کم 10سال کے لیے فلم انڈسٹری کو ٹیکس فری کردیا جائے تاکہ انڈسٹری کو پھولنے پھلنے کا موقع مل سکے۔

اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’سندھ حکومت نے کے ایف ایس اور پف کو ماضی میں بھی سپورٹ کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ صوبائی حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی اور اس کے فروغ کے لیے اپنی حد تک ہر قسم کی سہولت فراہم کرے گی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ فلم انڈسٹری کی ترقی صرف انڈسٹری کے مفاد میں نہیں بلکہ صوبائی حکومت کے لیے بھی بہتر ہے۔ اس انڈسٹری کے ذریعے نہ صرف صوبے کی خوبیوں کو اُجاگر کیا جاسکتا ہے، بلکہ نوجوانوں کو ایک ایسی صنعت کی جانب راغب کیا جاسکتا ہے جس میں ترقی کے بہت روشن امکانات ہیں۔

اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے کے ایف ایس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہ ایف ایس اور صوبائی حکومت کے درمیان پبلک پرائیوٹ پارٹنر کے قیام کے حوالے سے آمادگی کا اظہار کیا جس کے ذریعے فلم انڈسٹری سے وابستہ نوجوانوں کی تربیت کے ساتھ فلموں کی پروڈکشنز بھی کی جاسکتی ہوں۔

’کراچی فلم سوسائٹی‘ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹول اس کی سربراہی میں کام کرتی ہے۔

تازہ ترین