• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک تجزیہ کار نے اپنی گفتگومیں پینل کے بقیہ لوگوں سے ایک سوال پوچھا کہ سب اداروں کی کارکردگی کو ایک طرف رکھ دیجئے لیکن ذرا ٹھنڈے دل سے سوچ کربتائیں کہ اگر سیاستدان اپنی سیاست سچائی اور ایمانداری کی بنیادوں پر کریں تو کیا پاکستان میں اس سے بہتری پیدا ہونے کہ امکان پیدا ہوں گے؟ اس سوال کو سننے کہ بعد راقم یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ پاکستان کو وجود میں آئے 72 سال ہوچکے ہیں مگر ابھی تک یہ فیصلہ ہی نہ ہوسکا کہ پاکستان چلانے کے لیے صحیح معنوں میں اس کشتی کا ملاح کون ہے۔ کبھی مقننہ (پارلیمنٹ) کی بالادستی کی بات ہوتی ہے، تو کبھی آزادعدالتی نظام تمام دکھوں کا مداوانظرآتا ہے ،تو کبھی ماہرین اورمعیشت دانوں کو جمع کرکے تھنک ٹینک کی تشکیل ملکی ترقی کی ضمانت سمجھتی جاتی ہے۔ دوسری طرف غربت کا خاتمہ، انصاف کی بالادستی، یکساں نظام تعلیم، دولت کی منصفانہ تقسیم کردینا ہر مسئلہ کا حل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کبھی سیاستدانوں کاقبلہ درست ہونا مسائل کا حل نہ سمجھا گیا۔ برائیوں کی ساری وجوہات یقیناً سیاستدانوں کے کرتوتوں سے نتھی کی جاتی ہیں ۔لیکن مسائل کے حل کے لیے کبھی ان کی اصلاح پہ بات نہ کی گئی۔ اصلاح کےطریقے کرنا تو دور کی بات کبھی سوچا بھی نہیں گیا۔ سیاست کرنا ہمارے یہاں ایک عیاشی سمجھا جاتا ہے جس کو کرنے والا یقینی طور پر ان کاموں کا ماہرہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر غلط کام کی وجہ " سیاست ہوگئی" ہی بتائی جاتی ہے۔ لیکن اب ان تجزیہ کار کے سوال نے چونکا دیا کہ اگرواقعی یہ سیاست دان درست ہوجائیںتو ملک میں بہتری آسکتی ہے۔ کیونکہ ہر عمل کا زینہ سیاستدانوں سے ہی ہوکر گزرتا ہے اور انہیں بھی عوام کے مسائل سے بھرپور آگہی ہوتی ہے۔ اگر وہ ان مسائل کو عوام کی کمزوری سمجھ کر عوام سے لینے کہ بجائے ان کی کمزوری میں مدد کریں اور انہیں طاقت دیں تو کچھ شک نہیں کہ عوام اس وقت بھی آپ کے ہی گن گائیں گے۔ لہذا یہ سوچ کہ جب تک عوامی مسائل موجود ہیں ہماری سیاست زندہ ہے ۔ اس غلط سوچ کو درست کیجئے۔ مثبت سوچ رکھ کر عوامی مسائل ابتدائی مرحلے میں حل کرانے کی کوشش کیجئے۔ اس امید کے ساتھ کہ جب آپ ان کو آگے آواز دیں تو بجائے دو دو ہزار روپے دینے اور آمدورفت کےذرائع فراہم کرنے کے،یہ خود ہی اپنی مدد آپ کے تحت آپ کو لبیک کہیں گے۔ جلسے جلسوں میں اربوں روپے خرچ کرکے عوامی طاقت کا اظہار کرنے سے بہتر نہیں کہ لاکھوں اور کروڑوں روپے کی مدد سے ان کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل کریں۔ بہت منفی سیاست کرلی۔ سیاست کے مقدس پیشہ کو بدنام کرلیا ۔اب آیئے سب کچھ چھوڑ کر سیاستدانوں کی اصلاح پر پروگرام کرتے ہوئے انہیں احساس دلائیں کہ ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور وہ ہی تمام مسائل کو بآسانی حل کرسکتے ہیں۔ احساس ذمہ داری اور تھوڑی سی عزت بہت کچھ بدل سکتی ہے۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین