• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کسی ملک میں تعینات سفیر اپنے ملک کا نمائندہ ہوتا ہے جس کا اولین فرض اپنے ملک کو فروغ دینا اور مفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ سفیر کی جس ملک میں تعیناتی ہوتی ہے اس ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال سے وہ اپنے ملک کو آگاہ کرتا ہے جس کی مرتب شدہ رپورٹ کی روشنی میں اس ملک کی پالیسیاں مرتب کی جاتی ہیں اور ان ممالک کے سرمایہ کار اس ملک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ پاکستان نہ صرف ایٹمی طاقت کا حامل ایک بڑا ملک ہے بلکہ اس کا محل وقوع، اس کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اور اس کے سیاسی حالات کے پیش نظر کسی غیر ملکی سفارتکار کی تعیناتی کو ایک بڑی پوسٹنگ تصور کیا جاتا ہے۔ میرے ایک واقف کار غیر ملکی سفیر نے مجھے بتایا کہ انہیں پاکستان میں اپنی تعیناتی کے دوران جتنا انہیں کچھ سالوں میں یہاں سیکھنے کو ملا انہوں نے اپنے پورے سفارتی کیریئر اور یورپ میں تعیناتی کے دوران نہیں سیکھا کیونکہ پاکستان کے برعکس یورپ اور دیگر ممالک میں ہمارا کام عشایئے میں شرکت اور گالف کھیلنا ہوتا ہے جبکہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہم روز ایک نئی بریکنگ نیوز کیلئے تیار رہتے ہیں۔سفارتکاری پہلے صرف سیاسی معاملات تک محدود ہوا کرتی تھی مگر جدید دور میں معاشی سفارتکاری کے فرائض منصبی میں ٹریڈ کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی ملک کے سفیر کے فرائض میں اپنے ملک کی تجارت میں اضافہ کرنا بھی شامل ہوتا ہے جس کیلئے وہ بزنس کمیونٹی کے لیڈروں، تاجروں اور سرمایہ کاروں سے تعلقات استوار کرتا ہے تاکہ اس سے ملک کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں تعینات 20 غیر ملکی سفراء کا وفد وزارت خارجہ کے چیف آف پروٹوکول غالب اقبال کے ہمراہ وزیراعظم کے خصوصی طیارے میں کراچی تشریف لایا۔ وفد کی قیادت ارجنٹائن کے سفیر اور ڈپلومیٹک کور کے ڈین روڈولف مارٹین کررہے تھے جو گزشتہ 8 سال سے پاکستان میں تعینات ہیں۔ غیر ملکی سفیروں میں فرانس، کینیڈا، جاپان، سوئٹزرلینڈ، پولینڈ، ناروے، بلغاریہ، چیک ری پبلک، مصر، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ماریشس، نیپال، ترکمانستان، جنوبی افریقہ اور مالدیپ کے سفیر شامل تھے۔ کراچی کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سفیروں میں سے زیادہ تر سفیروں نے کراچی کا پہلی بار دورہ کیا تھا۔ مراکش کے اعزازی قونصل جنرل ہونے کے ناتے چیف آف پروٹوکول غالب اقبال اور وفد میں شامل کئی سفراء سے میرے اچھے دوستانہ تعلقات ہیں، اس لئے میں نے وفد کے ارکان کو اپنی رہائش گاہ پر ایک عشایئے میں مدعو کیا۔کراچی پہنچنے پر یہ سفراء مزار قائد پر حاضری کے بعد میرے عشایئے میں تشریف لائے۔ تقریب میں غیر ملکی سفیروں کے علاوہ ان کی بیگمات، کراچی میں متعین ان ممالک کے قونصل جنرلز، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی فضل قادر شیرانی، نائب صدر سلمیٰ احمد، کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر، وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس آغا رفیق احمد، سابق چیف جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی، وزارت خارجہ کے افسران، بزنس کمیونٹی کے نمائندوں اور بڑی تعداد میں شہر کی معزز شخصیات شریک تھیں جبکہ سندھ حکومت کی نمائندگی قائم مقام گورنر نثار کھوڑو نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غیر ملکی سفیروں کے ڈین روڈولف مارٹین نے کہا کہ وہ گزشتہ 8 سالوں سے پاکستان میں متعین ہیں اور پاکستان کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتے ہیں،انہیں اور ان کے وفد کے دیگر ارکان کو بانی پاکستان کے شہر آکر بے حد خوشی ہوئی ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی و معاشی حب ہے اور بین الاقوامی سطح پر کراچی کے بارے میں پھیلائے گئے منفی تاثرات حقائق پر مبنی نہیں۔ میں نے اپنی تقریر میں تمام غیر ملکی سفیروں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آج اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی سفراء اپنی بیگمات کے ہمراہ میرے گھر تشریف لائے۔ عشایئے کے دوران تمام غیر ملکی سفراء، پاکستانی بزنس کمیونٹی کے نمائندوں اور کاروباری شخصیات سے گھل مل گئے اور کراچی کی صورتحال اور کاروباری سرگرمیوں پر ان سے تبادلہ خیال کیا۔ تقریب میں شریک غالب اقبال جو4 سال سے چیف آف پروٹوکول کے فرائض انجام دے رہے تھے اور اب حکومت پاکستان نے ان کا تبادلہ فرانس میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے کردیا ہے کی شخصیت کو قریب سے جانتے ہوئے مجھے امید ہے کہ ان کے سفارتی دور میں پاکستان اور فرانس کے باہمی و تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار و تجارتی وفود نے پاکستان کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے جس کی ایک وجہ پاکستان بالخصوص کراچی کے بارے میں دنیا میں پایا جانے والا منفی تاثر ہے۔ 20 غیر ملکی سفیروں کے دورہ کراچی اور عشایئے میں بزنس کمیونٹی کے لیڈران سے ملاقات اور مثبت گفتگو سے نہ صرف پاکستان بلکہ تجارتی و معاشی حب کراچی کے بارے میں دنیا بھر میں پائے جانے والے منفی پروپیگنڈے اور تاثر کا ازالہ ہوگا کیونکہ کراچی آنے والے یہ سفراء شہر کے بارے میں ایک مثبت امیج لے کر واپس گئے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس دورے کے نتیجے میں ملک میں بیرونی سرمایہ کاری اور غیر ملکی تجارتی وفود کی آمد میں اضافہ ہوگا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے غیر ملکی سفیروں کو کراچی کے دورے پر لانا ایک مثبت قدم تھا جس کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہئے۔
تازہ ترین