• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی ڈرائیور کوؤں کی ہراسانی کا شکار

بھارتی ڈرائیور کوؤں کی ہراسانی کا شکار


ہم نے ہمیشہ سے یہی سنا ہے کہ کوا ایک ایسا پرندہ ہے جس کی یاد داشت بہت تیز ہوتی ہے اور وہ اپنے ساتھ ہونے والے برے سلوک کو کبھی نہیں بھولتا۔

یہ بات اس وقت حقیقت بن کر سامنے آئی جب بھارت کے ایک ٹریکٹر ڈرائیور نے دعویٰ کیا کہ اس نے تقریباً 2 سال قبل کوؤں کے نوزائیدہ بچوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا تو اس کے بعد سے انہیں مسلسل کوؤں کے حملوں کا سامنا ہے۔

بھارتی ریاست کیرالہ کے ایک علاقے امبالاوائل سے تعلق رکھنے والے ٹرک ڈرائیور موہن کا معمول ہے کہ وہ ایک چھتری اور ایک چھڑی کام کے سلسلے میں نکلتے ہوئے اپنے ساتھ لے جاتے۔

اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انہیں کسی جنگلی جانور کا خطرہ لاحق ہے یا پھر اسے بارش کا سامنا ہوسکتا ہے، بلکہ یہ اسے کوؤں کے حملوں کا دفاع کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں جب وہ بس اسٹاپ پر پہنچتے ہیں۔

ٹرک ڈرائیور کا کہنا ہے کہ ایک دن انہوں نے اس بس اسٹاپ کے قریب اپنے ٹرک کے نیچے سے کوے کے 2 نوزائیدہ بچوں کو اٹھایا اور انہیں سڑک کنارے رکھ دیا اور یہ سوچا کہ کوے اسے ضرور دیکھ لیں گے، لیکن شاید ایسا نہ ہوسکا۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دن کے بعد سے کوے اس جگہ پر جب بھی انہیں دیکھتے ہیں تو ان پر حملہ کر دیتے ہیں اور انہیں ہراساں کرتے ہیں۔

بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے موہن کا کہنا تھا کہ وہ تقریباً ایک ہفتے سے زائد تک اس بس اسٹاپ سے نہیں گزرے، تاہم جب ایک ہفتے بعد دوبارہ یہاں کا راستہ اختیار کیا تو کوے ان پر حملہ کرنے کے لیے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ اب اس چھتری اور چھڑی کی مدد سے وہ کوؤں کو دور بھگاتے ہیں جبکہ ان کی توجہ اپنے اوپر سے ہٹانے کے لیے انہیں کھانا پیش کر دیتے ہیں۔

کوا 2 سال تک ایک شخص کو ہراساں کرتا رہا
موہن نے بھیس بدل کر دیکھا لیکن پھر بھی کام نہیں بنا۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ جیسی ہی اپنا کھانا مکمل کرتے ہیں تو کوے ان پر دوبارہ حملہ کر دیتے ہیں۔

موہن کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوؤں سے بچنے کے لیے انہوں نے بھیس بدلنے کی کوشش کی اور کپڑے بھی تبدیل کیے لیکن ان دونوں نسخوں سے بھی کام نہیں بنا۔

تازہ ترین