• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزادی مارچ کا نتیجہ: الیکشن کمیشن اسامیاں خالی ہونے سے غیر فعال

اسلام آباد (طارق بٹ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نامکمل اور غیر فعال ہی رہے گا اگر 27دنوں کے اندر نئے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے دو ارکان کا تقرر نہیں ہوجاتا۔ الیکشن کمیشن کے ایک سینئر افسر کے مطابق 7دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی ریٹائرمنٹ پر ان کے جانشین کا بروقت تقرر نہ ہوا تو سنگین بحران کا خدشہ ہے۔ سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیٹی کے دو ارکان کےمنصب بھی گزشتہ 10ماہ سے خالی ہیں۔ اگر 7دسمبر تک خالی اسامیاں پر نہ کی گئیں تو ضمنی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں رہے گا۔ الیکشن کمیشن کو غیر موثر ہونے سے بچانے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جہاں صدر عارف علو ی کی جانب سے دوارکان کے تقرر کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ معاملہ حل کرکے 7دسمبر سے قبل عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس عدالت عالیہ معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے حل کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا تھاکہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی باہمی صلاح و مشورے سے معاملہ حل کریں۔ اس ہدایت پر دونوں کے درمیان تین ملاقاتیں ہوئیں لیکن ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کے مطابق انہوں نے اسلام آبادہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ آزادی مارچ کی وجہ سے امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ تاہم عدالت نے انہیں 5دسمبر تک پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ صدر مملکت نے گزشتہ 22اگست کو سندھ سے خالد محمود صدیقی اور بلوچستان سے منیر کاکڑ کو بالترتیب عبدالغفار سومرو اور شکیل بلوچ کی جگہ مقرر کیا تھا۔ لیکن چیف الیکشن کمشنر نے نامزد ارکان سے یہ کہہ کر حلف لینے سے انکار کردیا تھا کہ نئے ارکان کی نامزدگی آئین کے مطابق نہیں ہے۔ اس بحران یا تعطل کی بنیادی وجہ وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف میں اتفاق رائے کا فقدان ہے، آئین کے تحت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو اس حوالے سے جمود یا تعطل توڑنے کا اختیار ہے۔

تازہ ترین