بلوچستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے لیے یونیفارم پہننالازمی قرار دے دیا گیا ہے، اس کےساتھ ہی یونیورسٹی میں طلباء وطالبات کی بغیر یونیفارم انٹری پرمکمل پابندی بھی ہوگی ۔
یونیورسٹی کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے اورمنفرد حکم نامے یعنی نوٹیفیکیشن میں رجسٹرار کی جانب سے یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ طلباءو طالبات شہر میں ایک مخصوص دکان سےہی یونیفارم خریدیں۔
دوسری جانب یونیفارم پہننے کے حکم نامے کےجاری ہونےکےبعد طلباء و طالبات میں جیسے نئی بحث چھڑ گئی،کوئی اس کی حمایت تو کوئی مخالفت کرتانظرآرہا ہے ۔
ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ یونیفارم ایک پرائیویٹائزیشن کا کانسیپٹ ہے، پرائیویٹ اسکولز میں یہ زیادہ تر استعمال ہوتا ہے، پبلک اسکولز یاسرکاری و نیم سرکاری اس کا کانسیپٹ نہیں ہے اگر آپ یونیفارم متعارف کراتے ہیں تو بہت سارے اسٹوڈنٹس ہیں جو یونیفارم کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے۔
ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ ابھی یہ اچھا اسٹیپ لیا کہ یونیورسٹی میں یونیفارم کرنا لازمی کردیا گیا میرے خیال میں یہ اچھا اقدام ہے۔
ایک اور طالبہ نے کہا کہ وہ اس اقدام کو سراہتی ہیں۔
بلوچستان یونیورسٹی میں طلباءو طالبات کےیونیفارم پہننے کے فیصلے کااطلاق اگلےتعلیمی سال کےآغاز یعنی یکم مارچ 2020سےہوگا،تاہم اس فیصلے کی مزید توثیق پندرہ نومبر کو اکیڈیمک کونسل سے لی جانی ہے۔