• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بیوروکریسی، میڈیا، سیاست میں مافیاز، جدوجہد سے انہیں شکست دینا ہے، میری زندگی میں شاید ریاست مدینہ نہ بن سکے لیکن اس کے لئے کوششیں کر رہے ہیں، عمران خان

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺنے کرپشن کرنے والوں کو عبرتناک سزائیں دیں‘ ہم نے این آر او دے دے کر اور رحم کرکے معاشرے کا بیڑہ غرق کردیا ہے‘ لوگ کہتے ہیں مجھ میں رحم نہیں ہے۔

ہم نے این آر او دے دے کر اور رحم کرکے معاشرے کا بیڑہ غرق کردیا ہے‘، وزیراعظم عمران خان


ڈاکوؤں اور ملک لوٹنے والوں کو میں کیسے معاف کر سکتا ہوں ‘بڑے ڈاکو ئوں اور کروڑوں روپے لوٹنے والوں پر کون رحم کرتا ہے۔ رحم کمزور طبقے کیلئے ہے‘ بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ کدھر ہے نیا پاکستان۔ کدھر ہے ریاست مدینہ۔

 میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ ریاست مدینہ میری زندگی میں نہ بنے لیکن ہم اس راستے پر چل پڑے ہیں ‘اس کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ‘ کامیابی خدا کے ہاتھ میں ہے‘ ہمارے سامنے مافیا ز بیٹھے ہوئے ہیں‘یہ مافیا زمیڈیا میں سیا ست میں اور بیو رو کریسی میں بیٹھے ہیں۔

ہمار ا کام جدو جہد سے انہیں شکست دینا ہے‘نیلسن منڈیلا نے 27 سال جیل میں گزارے لیکن اس کے باوجود سب کو معاف کردیا اور ملک کو خون خراب سے بچا لیا‘ دنیا ہمیشہ ان کی عزت کرتی رہے گی‘ پاکستان میں ہم سب سے زیادہ خیرات لیکن سب سے ٹیکس کم دیتے ہیں ‘میں عالم نہیں ‘ریاست مدینہ کیلئے علماء میری رہنمائی کریں۔ 

وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام انٹرنیشنل رحمت اللعالمین ؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والوں کو میں کیسے معاف کر سکتا ہوں کیونکہ انہوں نے عوام کا پیسہ چوری کیا ہے ان کو صرف عوام ہی معاف کرسکتے ہیں‘رحم تو کمزور ، غریب ، پسے ہوئے طبقات، معذوروں، یتیموں اور بیواؤں کےلئے ہوتا ہے، ڈاکوؤں پر کون رحم کرتا ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہم سب سے زیادہ خیرات لیکن ٹیکس کم دیتے ہیں ‘ اگر ریاست کے پاس پیسہ نہیں ہوگا تو عوام کی فلاح و بہبود کیسے ہوگی، ہمیں ٹیکس دینا ہوگا۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کسی قوم نے عظیم بننا ہو تو اس کو ریاست مدینہ کو رول ماڈل بنانا ہوگا‘ آج کے دور میں موبائل فون کا بڑھتا ہوا استعمال ہمارے لئے چیلنج ہے کیونکہ اگر ہم نے اپنے بچوں کو اپنی تاریخ سے واقف نہ کیا تو مسائل پیدا ہوں گے‘ انہیں بتانا ہوگا کہ ہم نے کیسے ترقی کی اور ہمارا زوال کیوں ہوا‘ ہمارے لئے مغربی تہذیب اور دین اسلام کا مطالعہ ضروری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی زندگی میں اس کا کوئی نہ کوئی رول ماڈل ہونا چاہئے اور زندگی کے ساتھ ساتھ یہ رول ماڈل بدلتے رہتے ہیں لیکن مسلمانوں کا رول ماڈل حضور نبی کریمؐ کی ذات اور ریاست مدینہ ہونی چاہیے۔ 

انتخابات سے قبل اس طرح کی بات نہیں کرتا تھا تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ میں ووٹ لینے کےلئے یہ باتیں کررہا ہوں لیکن انتخابات میں کامیابی کے بعد میں نے ریاست مدینہ کی بات کی۔ 

دریں اثناء عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی صورتحال مستحکم ہوئی ہے اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

تازہ ترین