• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شیورٹی دینے پر ECL سے نام نکلوانے کی نظیر نہیں ملتی، رشید رضوی

شیورٹی دینے پر ECL سے نام نکلوانے کی نظیر نہیں ملتی، رشید رضوی


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون رشید اے رضوی نے کہا ہے کہ پیسے دینے کی ضمانت پر ای سی ایل سے نام نکلوانے کی نظیر نہیں ملتی،میزبان شاہزیب خانزادہ کے سوال کہ اگر نواز شریف واپس نہ آتے عدالت کے پاس اختیار تھا کہ وہ انہیں مفرور قرار دے کر ان کی ساری جائیداد ضبط کرلے جیسا اسحاق ڈار کے کیس میں ہوا ہے تو عدالت یہ کرلیتی اگر وہ واپس نہ آتے؟ 

اس پر وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ اسحاق ڈار کی جائیداد ابھی تک قرق ہوئی تو نہیں ہے، اگر نواز شریف اتنے بیمار ہیں توضرور جائیں لیکن ہمیں شیوریٹی دے کر جائیں کہ وہ واپس آئیں گے، اسحاق ڈار یا پرویز مشرف نہیں بن جائیں گے۔ 

سنیئر تجزیہ کار حامد میر نے حکومتی فیصلے پر کہا کہ حکومت اپنے بیانیہ میں پھنس گئی۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چار دن بعد آخر حکومت نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے مگر یہ اجازت مشروط ہے، حکومت نے شرائط رکھی ہیں جو کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی میں رکھی جائیں گی، اگر ن لیگ ان شرائط کو قبول کرے گی تو ہی نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اور علاج کرانے کی اجازت ملے گی، اس کمیٹی کا اجلاس تھوڑی دیر پہلے شروع ہوگیا ہے۔ 

اس کمیٹی میں حکومت، نیب اور شہباز شریف کے نمائندے شریک ہیں جو حکومتی شرائط کا جائزہ لیں گے اور اس پر جواب جمع کرائیں گے، حکومت نے کابینہ اجلاس میں شرط رکھی ہے کہ نواز شریف کو سیکیورٹی بانڈز جمع کرانا ہوں گے انہیں صرف ایک دفعہ ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے گی، ان سے واپسی کی یقین دہانی بھی لی جائے گی، تاریخ مانگی جائے گی، اس کے بعد نواز شریف کو بیرون ملک جانے دیا جائے گا۔ 

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتائیں اور یہ بھی بتایا کہ کابینہ میں کون سی بات تھی جس پر سب متفق تھے، دلچسپ بات یہ ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو ضمانت دیتے ہوئے دو کروڑ روپے جمع کروانے کا حکم دیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کیس میں نواز شریف کو ضمانت دیتے ہوئے چالیس لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیا تھا مگر حکومت چاہتی ہے کہ نواز شریف ساڑھے پانچ ارب روپے جمع کرائیں کیونکہ العزیزیہ کے فیصلے میں نواز شریف پر پچیس ملین ڈالرز یعنی تقریباً چار ارب روپے اور الگ سے ڈیڑھ ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا یعنی تقریباً ساڑھے پانچ ارب روپے کا جرمانہ تھا۔

شریف خاندان سے حکومت ساڑھے پانچ ارب روپے کا مطالبہ کرے گی تو کیا نواز شریف کو ملک سے باہر لے جانے کے لئے ساڑھے پانچ ارب کی ضمانتی رقم یا جائیداد شریف خاندان رکھوائے گا، اب سے کچھ دیر پہلے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کا بیان سامنے آیا کہ ذیلی کمیٹی نے شریف خاندان کے نمائندوں سے نواز شریف کی واپسی کی تاریخ مانگی ہے، ان سے پوچھا ہے کہ مقدمات کی واجب الادا رقم میں کتنی بطور گارنٹی دے سکتے ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ واپسی کی تاریخ اور ضمانتی بانڈز مانگنا کوئی نئی بات نہیں، عدالت بھی ضمانتی بانڈز جمع کرتی ہے، کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعہ بھی ای سی ایل سے نام نکالا جاسکتا ہے، چار دن تک حکومت کا واضح نہیں تھا، حکومت نے نواز شریف کی بیمار یکو تسلیم کیا لیکن اجازت دینے کا معاملہ دیگر اداروں پر چھوڑا، آج وفاقی کابینہ کے فیصلے سے پہلے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ای سی ایل کے دو اجلاس ہوئے اور پھر کابینہ کے بعد ایک اجلاس جاری ہے جس میں نیب اور شہباز شریف کے نمائندے بھی شریک ہیں، حکومت میں اس حوالے سے اختلاف تھا، کچھ وفاقی وزراء نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

شاہزیب خانزادہ: علی زیدی صاحب جب عدالت نے نواز شریف کو ضمانت دی تو رقم چالیس لاکھ روپے اسلام آباد ہائیکورٹ نے، دو کروڑ روپے لاہور ہائیکورٹ نے لی، آج وفاقی کابینہ کیسے اس فیصلے پر پہنچی، کیا ہوا، وزیراعظم کیا سوچتے تھے، آپ لوگ کیا سوچتے تھے کہ ان سے العزیزیہ کا تقریباً ساڑھے پانچ ارب کا اماؤنٹ بنتا ہے اتنے پیسے لینے چاہئیں؟ وفاقی وزیر علی زیدی: ایک ججمنٹ ان کے خلاف ہے شاہزیب جو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو بھی لنک کرتی ہے، پیسے بھی مانگتی ہے ڈالرز میں، دوسرا ایک ان کا کیس چل بھی رہا ہے چوہدری شوگر ملز کا، جو بھی ان کے خلاف ججمنٹس ہیں، ہمارا تو بڑا سمپل تھا دیکھیں ہم کسی کو، پہلے تو بات یہ ہے کہ افسوس ہے کہ یہ تین دفعہ وزیراعظم رہ چکے ہیں پورے پاکستان میں کوئی اسپتال ایسا نہیں ہے جو ان کا علاج کرسکے نہ باہر سے کوئی ڈاکٹر آسکتا ہے ان کا علاج کرانے۔ 

اللّٰه‎ تعالیٰ ان کو صحت دے، یہ بھی مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ اگر کوئی خدانخواستہ اتنا بیمار ہے، میں دوبارہ دعا کرتا ہوں کہ اللّٰه‎ تعالیٰ ان کو شفا دے کہ وہ اتنے بیمار ہیں ان کا پاکستان میں علاج نہیں ہوسکتا لیکن وہ بیٹھے گھر پر ہیں، ہفتے دس دن سے ان کا دوبارہ ٹیسٹ نہیں ہوا، why is he not in Incentive Care in the hospital کہ جب ان کو سارے ڈاکٹرز اوپر بیٹھے ہیں ہر چیز ان کی مانیٹر کررہے ہیں، اللّٰه‎ ان کو شفا دے لیکن وہ اپنے گھر جاکر لیٹے ہوئے ہیں پھر بھی کہہ رہے ہیں بیمار ہیں۔ 

شاہزیب خانزادہ: غلام سرور کی طرح آپ کو بھی شک ہے کہ نواز شریف اتنے بیمار نہیں ہیں جتنا بتایا جارہا ہے؟ وفاقی وزیر علی زیدی: میں نہ ڈاکٹر ہوں، مجھے میڈیکل رپورٹ سمجھ نہیں آتی کہ کیا لکھا ہوتا ہے، میں بلیک اینڈ وائٹ عام آدمیوں والا سوال پوچھ رہا ہوں کہ ایک انسان خدانخواستہ جو بیمار ہے، میں دوبارہ تیسری مرتبہ دعا کررہا ہوں اللّٰه‎ انہیں شفا دے، گھر پر کیوں ہیں اسپتال میں کیوں نہیں ہیں، اس سے اتنی بیماری ہے کہ پورے پاکستان میں اس کا علاج نہیں ہوسکتا۔ 

شاہزیب خانزادہ: کیا وزیراعظم نے آج کابینہ کے اجلاس میں یہ کہا کہ میں نے آزادانہ طور پر بھی تحقیقات کرائی ہیں، نواز شریف واقعی بہت بیمار ہیں اور انہیں انسانی بنیادوں پر باہر بھیجنے کا فیصلہ ہمیں کرنا ہوگا کیونکہ نواز شریف بہت بیمار ہیں میں نے آزادانہ طور پر تحقیقات کرائی ہے، وزیراعظم نے کہا آج کابینہ میں؟ وفاقی وزیر علی زیدی: چودہ آدمی کا ڈاکٹرز ہیں ساروں نے تحقیقات کر کے کہا کہ ان کی طبیعت ناساز ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پلیٹ لیٹس کا بھی ایشو ہے، ہارٹ کا بھی ایشو ہے، کڈنی کا بھی ہے، شاید شوگر کا بھی ہے، میں کسی چیز کو بھی deny نہیں کررہا، میں کہتا ہوں اللّہ ان کو شفا دے لیکن اسپتال میں ہونا چاہئے، شاہزیب ایک عام آدمی کیا سوال پوچھے گا۔ 

شاہزیب خانزادہ: اگر ان کے ڈاکٹرز، پنجاب کا میڈیکل بورڈ اس بات سے مطمئن ہے کہ انہوں نے اپنے گھر پر آئی سی یو بنایا ہوا ہے، ڈاکٹر شمسی بھی جب کراچی سے گئے تھے تو انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جب یہ بیماری کسی کو ہوجائے اور جب تک اس کے پلیٹ لیٹس بیس ہزار سے نیچے نہیں گرتے ہم انہیں کہتے ہیں کہ آپ میڈیسن لیں اور گھر پر رہیں، اگر نواز شریف کے پلیٹ لیٹس بیس ہزار سے اوپر ہیں، وہ گھر پر ہیں، آئی سی یو بنایا ہوا ہے یا اس کی سہولت دی ہوئی ہے یا تو آپ یہ کہیں کہ ان کی بیماری ٹھیک نہیں ہے یا پھر اگر وزیراعظم بھی آج اپنی کابینہ کو کنوینس کررہے تھے کہ وہ واقعتاً بہت زیادہ بیمار ہیں تو آپ سوالات کیسے اٹھارہے ہیں؟ 

وفاقی وزیر علی زیدی: میں تو ایک عام انسان والے سوالات اٹھارہا ہوں، میں تو ابھی بھی کہہ رہا ہوں کہ ہمارے پاس جب آیا ہم سے پوچھا گیا ہم سب نے اپنی رائے دی، ضروری نہیں ہے کہ ہماری پارٹی کے اندر بڑا جمہوری عمل ہے ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین