• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدارتی آرڈیننس کا اجراء عارضی قانون سازی ہے

اسلام آباد (طارق بٹ) منتظمہ کے ذریعہ دستور سازی کا انجام یہ ہوتا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے کئے گئے اقدامات وقت گزرنے کے ساتھ عنقا ہو جاتے ہیں جب سینٹ یا قومی اسمبلی انہیں نامنظور کر دیتے ہیں۔

اگر سینٹ مخالف موقف اختیار کرلے تو قومی اسمبلی کے ذریعے آرڈیننس متعارف کرانا غیر ضروری ہو جاتا ہے۔

معروف ماہر قانون عمر سجاد کا کہنا ہے کہ کسی ایک بھی ایوان سے متعارف کردہ اقدامات شروعات ہی سے باطل تصور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطابقت لی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کا اجراء عارضی قانون سازی ہے جو پارلیمنٹ سے منظوری کی صورت ہی قانون بن سکتا ہے۔

ایک اور قانونی ماہر کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے تحت اقدامات کی مختلف تشریحات موجود ہیں لہٰذا یہ سوال بالآخر وضاحت کے لئے اعلیٰ عدلیہ کو جاتا ہے۔

تازہ ترین