• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نمازی دورانِ جماعت مسجد کے ستونوں کے درمیان کھڑے نہ ہوں

تفہیم المسائل

سوال:ہماری مسجد میں چوتھی صف کے درمیان میں دو ستون(پلر) ہیں ۔ ان ستونوں کے درمیان صف بنائی جاسکتی ہے یا نہیں ؟(عبداللہ ،کراچی )

جواب:پنج وقتہ نمازوں کی جماعت میں کہ جب مسجد میں توسّع بھی ہے ،نمازیوں کی تعداداتنی زیادہ بھی نہیں کہ تنگی ہوتو ستونوں کے درمیان کھڑاہونا مکروہ ہے ۔ہاں!عیدین وجمعۃ المبارک کے اجتماعات میں لوگوں کی کثیر تعداد کے سبب ستونوں کے درمیان بھی صفیں بنائی جاسکتی ہیں۔ستونوں کے درمیان صفیں بنانے کی ممانعت میں بکثرت احادیث وارد ہوئی ہیں : ترجمہ:’’معاویہ اپنے والد قرہ بن ایاس مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں : رسول ﷲ ﷺ کے زمانے میں ہمیں دو ستونوں کے بیچ(یعنی دَروں) میں صف باندھنے سے منع فرمایا جاتا اور وہاں سے دھکّے دے کر ہٹائے جاتے تھے، (سنن ابن ماجہ:1002)‘‘۔ ترجمہ:’’عبدﷲ بن مسعودؓ فرماتے ہیں :ستونوں کے بیچ میں صفیں نہ بناؤ اور صفیں پوری کرو، (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، باب الصلوٰۃ بین السواری فی غیر جماعۃ)‘‘۔صفوں کو برابر رکھنے اور اُن کے درمیان خلل یا جگہ چھوڑنے کی ممانعت ذیل کی احادیث میں بیان کی گئی ہے:حضرت ابو امامہ ؓبیان کرتے ہیں: رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا:ترجمہ:’’ صفوں کو برابر کرو اور مونڈھوں کو مقابل کرو اوراپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہوجاؤ اور کشادگیوں کو بندکرو کہ شیطان بھیڑ کے بچے کی طرح تمہارے درمیان داخل ہوجاتا ہے ،(مسند امام احمدبن حنبل :22326)‘‘۔ترجمہ:’’ حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں: رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: صفیں برابر کرو کہ صفوں کا برابر کرنا اقامتِ صلوٰۃ (یعنی جماعت کے لئے سنت ومستحب میں سے) ہے ،(صحیح بخاری:723)‘‘۔ترجمہ:’’ حضرت عبدﷲ بن عمرؓبیان کرتے ہیں : رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: جو صف کو ملائے گا ،ﷲ تعالیٰ اُسے ملائے گا اور جو صف کو قطع کرے گا ،ﷲ تعالیٰ اُسے قطع کردے گا ،(سُنن نسائی :818)‘‘۔

صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی ؒ لکھتے ہیں: ’’بلاضرورت مقتدیوں کو دَروں میں کھڑاہونا مکروہ ہے کہ قطع ِصف ہے ،اور قطع ِصف ممنوع ، حدیث میں ارشاد فرمایا: جس نے صف کو ملایا ، ﷲ تعالیٰ اسے ملائے گا اورجس نے صف کو قطع کیا ،ﷲ اسے قطع کرے گا‘‘۔(سُنن ابوداؤد:666)(فتاویٰ امجدیہ ، جلد1،ص:163)

مزید لکھتے ہیں : ’’دَروں میں کھڑے نہ ہوں کہ مکروہ ہے ،ہاں! اگر مُصلّیوں (نمازیوں)کی کثرت ہے کہ مسجد بھر گئی اور آدمی باقی رہیں تو دَروں میں کھڑے ہوں کہ یہ کھڑاہونا بضرورت ہے اور مواضع ضرورت مستثنیٰ ہیں ،دَر خارجِ مسجد نہیں ہے اس میں کھڑا ہونا اِس وجہ سے مکروہ وممنوع ہے کہ صف قطع ہوتی ہے اوریہ ممنوع ہے ۔امام کو دَر میں کھڑاہونا خلافِ سنّت ہے اور نماز ہوجائے گی ،(فتاویٰ امجدیہ ،جلد1،ص:174)‘‘۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین