• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈیٹ لائن لندن … آصف ڈار
پاکستان نے کرتار پور کی راہداری کھول کر نہ صرف دنیا کے14کروڑ سکھوں کو خوش کیا ہے بلکہ اس سے امریکہ بہادر کو بھی ’’دلی مسرت‘‘ و اطمینان نصیب ہوا ہے جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چہیتے نریندر مودی کو بھی مجبوراً پاکستان کے اقدام کی تعریف کرنا پڑی۔ جب وہ پاکستان کی تعریف کررہے تھے تو اس وقت ان کے ذہن میں شاید یہ بات بھی چل رہی تھی کہ بعض سکھوں نے کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر اپنے گھروں پر پاکستانی پرچم کیوں لہرائے؟ یقیناً وہ ان سکھوں کے ساتھ بھی اسی طرح ’’نمٹیں‘‘ گے جس طرح1984ء میں گوردوارہ دربار صاحب پر بھارتی فوج کی چڑھائی اور سکھوں کا قتل عام کرکے نمٹا گیا تھا! یہی نہیں بلکہ اس وقت کی حکومت نے نہ صرف مشرقی پنجاب کے حصے بخرے کیے بلکہ6ماہ سے زیادہ عرصہ تک سکھوں پر پابندیاں لگائی گئیں۔ پورے علاقے میں لاک ڈائون کیا گیا، کرفیو کے نفاذاور مواصلات کے خاتمے کی وجہ سے سکھوں کا کاروبار تباہ کیا گیا۔ نوجوانوں کو مارا اور گرفتار کیا گیا۔ ’’بکاؤ‘‘ لیڈروں کو آشیرباد دی گئی اور رفتہ رفتہ سکھوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی! بھارت اپنی وہی تاریخ مقبوضہ کشمیر میں بھی دہرا رہا ہے۔ کشمیریوں پر کرفیو اورلاک ڈاؤن کا چوتھا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ عام کشمیریوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ بھارتی فوج کتنے نوجوانوں کو شہید کرچکی ہے؟ کتنی مائیں، بیٹوں سے محروم اور کتنی سہاگنیں بیوہ ہوچکی ہیں؟ کتنی خواتین اپنی عصمت کی قربانی دے چکی ہیں؟ لوگوں کا گزربسر کیسے ہورہا ہے اور بھارتی حکومت اب تک کتنے کشمیری لیڈروں کو ’’خریدنے‘‘ میں کامیاب ہوچکی ہے؟ ظاہر ہے کہ اس نے ان کشمیری لیڈروں میں سے بعض کو دھمکاکر اور لالچ دے کر اس بات پر قائل کرنا ہے کہ وہ کشمیریوں کے اندر موجود غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ آیا سکھوں کی طرح کشمیری بھی اپنی حالت زار پر رو دھو کر خاموشی اختیار کرلیں گے یا پھر ان میں مزید اشفاق وانی اور برہان وانی پیدا ہوں گے اور تحریک آزادی کو جلا بخشیں گے، اس کے لیے کرفیو کے ہٹنے اور لاک ڈرون کے خاتمے کا انتظار کرنا ہوگا۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کو بظاہر ’’زیر‘‘ کرکے شاید مطمئن ہوچکی ہے اور اب اس کے کارندے پلان بی یعنی کشمیریوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔ تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا مقبوضہ کشمیر سے آگے بھی جاتا ہے۔ اس نے اپنی سپریم کورٹ سے عین کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پر بابری مسجد کے خلاف فیصلہ سنواکر پورے بھارت اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ بتا دیا ہے کہ اس کا اگلا منصوبہ کیا ہے؟ اس وقت انڈیا میں مسلمانوں کی جو حالت زار ہے اس سے سب ہی واقف ہیں۔ بابری مسجد کے فیصلے نے انہیں زخمی کردیا ہے، اب مسلمانوں کے قوانین کو ختم کرنے کی تیاری ہورہی ہے۔ سب کو یکساں قوانین دینے کے بہانے مسلمانوں کے قوانین اور رسوم و رواج کو ختم کردیا جائے گا۔ یہ ’’ہندو توا‘‘ کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا جب کہ آسام میں لاکھوں بھارتی مسلمانوں کی شہریت کو ختم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں وہ روہنگیا مسلمانوں کی طرح اپنے ہی ملک میں بے وطن ہوجائیں گے؟ انڈین حکومت مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف ہر قسم کے اقدامات کرنے کا تہیہ کرچکی ہے جب کہ سوائے پاکستانی مسلمانوں کے کسی ملک کے مسلمانوں پر اس حوالے سے کوئی اثر نہیں ہورہا۔ او آئی سی حرکت میں آرہی ہے، نہ انفرادی سطح پر کوئی ملک بھارت کی مخالفت کررہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ50سے زیادہ مسلم ممالک دنیا میں تنہا ہوگئے ہیں یا پھر یہ کہ انہوں نے بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کو تنہا کردیا ہے؟ یورپی ممالک بھی ہندو انتہا پسندی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مودی کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ حتیٰ کہ بھارت کے اندر جو مضبوط اپوزیشن ہوا کرتی تھی وہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ عدالتیں ہندوئوں کے زیر اثر ہوگئی ہیں، ایسے میں پاکستان کی جانب سے سکھوں کو ریلیف دینا اچھی بات تو ہے مگر کشمیریوں کو ریلیف دلانے کے لیے کون آگے بڑھے گا؟ ۔
تازہ ترین