• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نواز شریف کی بیماری کا فائدہ اٹھا رہی ہے،جاوید لطیف

کراچی(ٹی وی رپورٹ)حکومت نواز شریف کی بیماری اور مجبوریوں کا فائدہ اٹھا رہی ہے اور یہ ساری قوم کو سمجھ میں آرہا ہے کہ انہیں بلیک میل کیا جارہا ہے کیونکہ حکومت آج جن پابندیوں اور شورٹی بانڈ کی بات کررہی ہے ان کی کوئی قانونی و آئینی حیثیت نہیں ہے کیونکہ جب عدالت نے ضمانت جمع کرلی تو پھر حکومت کا اس میں کیا دخل ہے،ان خیالات کا اظہارمسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں کیا۔بد قسمتی سے ہمارا ایسی حکومت سے واسطہ پڑا ہے جن کے نزدیک آئین،اخلاق اور قانون کی کوئی حیثیت نہیں ،میاں نواز شریف اصولوں کی خاطر بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر آئے،بیٹی کے ساتھ قید کاٹی تو آج وہ بے اصولی کس طرح کرسکتے ہیں؟حکومت کہتی تھی کہ مولانا فضل الرحمان جتھے لے کر اسلام آباد آرہے ہیں لیکن پورے راستے ایک گملہ تک نہ ٹوٹا اور اب وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروا کر واپس جارہے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی رہنما کنول شوذب کا کہنا تھا ہمارے پاس ایسی مثالیں موجود ہیں بلکہ اس ہی خاندان سے موجود ہیں کہ عدالتیں اسحاق ڈار،حسن نواز اور حسین نوازسمیت دیگر کو بلاتی رہیں لیکن وہ نہ آئے،یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف اس وقت اپنی بیماراہلیہ کوچھوڑ کر یہاں آئے تھے،اگر وہ اس وقت یہاں نہ آتے تو ملک میں موجود انکی جائیداد ضبط ہوجاتی۔ انکا کہناتھا کہ مشرف صاحب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ بھی عدالت نے حکومت پر چھوڑ دیا تھا جبکہ انہیں سزا بھی نہیں ہوئی تھی۔ پروگرام میں شوہر کی وفات کے بعد گھر کی کفالت کا بیڑا اٹھانے والی با ہمت خاتون سلمیٰ زبیر سے بھی بات چیت کی گئی جو کہ اماں کے پکوان کے نام سے گھر کا کھانا فروخت کرتی ہیں،خاتون کا کہنا تھا کہ گھر میں 11افراد ہیں اور شوہر کی وفات کے بعد کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اب حالات بہتر ہیں ،لوگ کافی تعاون کرتے ہیں ،خواہش ہے کہ ایک دکان ہوجائے تو کافی آسانیاں ہوجائیں گی۔ جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے احتجاج کیا لیکن عوام کو کوئی بھی دقت پیش نہیں آئی ۔ ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ دھرنے کے فوری بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ڈسٹرکٹ انتظامیہ کوحکم دیا کہ ان سے مذاکرات کریں ،اگر یہ جماعتیں عوامی مفاد میں کام کرتی ہیں تو انہیں عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھنا چاہئے کیونکہ اگر یہ زیادہ وقت سڑکیں بلاک کریں گے تو انہیں سمجھنا چاہئے کہ انکے ووٹرو کو مشکلات ہونگی جس کی وجہ سے وہ ان سے متنفر ہوجائیں گے۔ پروگرام میں گیلپ پاکستان کا تازہ ترین سروے بھی پیش کیا گیا جس کے مطابق 43فیصد افراد نے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی حمایت کی ہے جبکہ 56فیصد افراد نے اس کی مخالفت کی،41فیصد افراد کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہوجانا چاہئے جبکہ 56فیصد کا کہنا ہے کہ عمران خان کو استعفیٰ نہیں دینا چاہے۔نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے کیے گئے سوال پر 53فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینی چاہئے جبکہ 44فیصد نے اس کی نفی کی۔سروے کے مطابق 40فیصد افراد نے نواز شریف کی غیر موجودگی میں شہباز شریف کو مسلم لیگ ن کی قیادت سنبھالنے کی رائے دی جبکہ 37فیصد نے مریم نواز کا نام لیا اور 8فیصد نے حمز ہ شہباز کے نام پر اتفاق کیا۔کرتارپور راہداری کے حوالے سے سروے میں کیے جانے والے سوال میں 56فیصد افراد نے اس کے حق میں رائے دی جبکہ 38فیصد نے کرتارپور راہداری کھولنے کی مخالفت کی۔ نمائندہ جیو نیوز شیبا حیدر کا کہنا تھا کہ خاتون رپورٹر کے طور پر ہمیں بعض جگہوں پر شہریوں کی جانب سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،نمائندہ جیونیوز عمیمہ ملک نے کہا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کام کے دوران لوگ تنگ کرتے ہیں ،ہراساں کرتے ہیں اور ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمیں ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ ذیابطیس کے حوالے سے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سماجی کارکن چینا چھاپڑاکا کہنا تھا کہ یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ کیفیت ہے،بیماری بتا نے سے لوگ ڈر جاتے ہیں ،خاص طور پر اگر بچوں کو ذیابطیس ہے تو انہیں آگاہی دینی چاہئے اور کسی صورت اسے چھپانا نہیں چاہئے۔ یونیورسٹیوں پر تعلیمی بجٹ کم کرنے کے اثرات کے حوالے سے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے چیئر مین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا تھا صورتحال گذشتہ سال سے خراب ہے ،ہمارا رواں سال کا بجٹ 103ارب روپے ہے لیکن اس کے بدلے میں ہمیں صرف 59ارب روپے ملے ہیں ،یونیورسٹیوں کو اس صورتحال میں کافی مشکلات درپیش ہیں ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ صورتحال کنٹرول میں رہے اور یونیورسٹیوں کو پروگرامز بند کرنے سے منع کیا ہے ،خرچہ پروگرام روکنے سے نہیں بلکہ ملازمین کم کرنے سے کنٹرول ہوگا،یونیورسٹیز کے ساتھ مل کر آئندہ کیلئے لائحہ عمل تیار کررہے ہیں جس میں ہم پرائیویٹ سیکٹر اور دیگر ذرائع سے عطیات لیں گے۔
تازہ ترین