کراچی(ٹی وی رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا استعفیٰ ہمارا بنیادی ہدف ہے اس پر کافی پیشرفت ہوئی ہے ،حکومت نہیں جاتی تو شاہراہیں بند کرنے سے بھی آگے بڑھیں گے، حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں، تنا گرانے کے مرحلے میں آگئے ہیں، ناجائز حکومت کے خاتمے تک ہم نہیں رکیں گے۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ مولانا کو پلان سی میں حجروں میں بیٹھ کر تقریر کرنی چاہئیں،نواز بانڈ دیدیں تو کیا حرج ہے۔ مولا بخش چانڈیواور جاوید لطیف نے کہاکہ چوہدری برادران نے نئی فضاؤں کو محسوس کرلیا۔ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو میں ریاض فتیانہ نے کہا کہ نواز شریف جرمانے کی رقم کے مطابق ایک کاغذ لکھ کر دیدیں تو کیا حرج ہے،جائیداد بچانے کے لئے میاں صاحب کی زندگی کو داؤ پر لگایا جارہا ہے، ن لیگ کا ووٹ بینک گررہا ہے لگتا ہے انہیں ایک بھٹو چاہئے، اپوزیشن قیادت کا چھن جانا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے، مولانا فضل الرحمن کو پلان سی میں حجروں میں بیٹھ کر تقریریں کرنی چاہئیں،ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کا کوئی امکان نہیں ۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ،نواز شریف کو جھکا کر اپنے نفس کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں، آصف زرداری کو علاج کی سہولت نہ ملنے کے ذمہ دار حکومت اور وزیراعظم ہیں، مولانا پلان بی میں ہمارا جو کردار متعین کریں گے ہم ادا کریں گے، چوہدری برادران نے نئی فضاؤں کو محسوس کرلیا ہے، عمران خان کو اپنے رفیقوں کا جائزہ لینا چاہئے انہوں نے تیاریاں کرلی ہیں۔میاں جاوید لطیف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن وہی کام کررہے ہیں جو نواز شریف نے 4،5 سال پہلے شروع کیا تھا، جو بھی باہر نکل کر عوامی آواز بنے گا اسے ہی لوگ لیڈر کہیں گے، ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں بھی چیئرمین سینیٹ کی تاریخ دہرائے جانے کا اندیشہ ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ ہمارا بنیادی ہدف ہے اس پر کافی پیشرفت ہوئی ہے، امید ہے ناجائز حکومت اور حکمران قوم کے سر سے اتریں گے، حالات اس طرف جارہے ہیں جب یہ قوم کو اپنی امانت لوٹانے پر مجبور ہوں گے، ہماری تحریک دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اس میں عوام کی شراکت بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شاہراہیں بند کیں مگر شہروں میں ایسی صورتحال پیدا نہیں کی کہ معمولات زندگی برقرارنہ رہ سکیں، ہمیں شاہراہوں کی طرف جانے پر حکمرانوں نے مجبور کیا ہے، اسلام آباد میں دھرنے کے دوران حکمران استعفیٰ دیدیتے تو یہ نوبت نہیں آتی،اس طرح مظاہرے کرنا لوگوں کا حق ہوتا ہے ، عوام کو احتجاج سے مشکل نہیں ہوگی بلکہ وہ ہمارے ساتھ شریک ہوں گے۔ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت نہیں جاتی تو شاہراہیں بند کرنے سے بھی آگے بڑھیں گے، اس ناجائز حکومت کے خاتمے تک ہم نہیں رکیں گے، ملک کی تمام سڑکوں پر سیاسی کارکن اور عوام نکل کر مظاہرے کریں گے، ملکی سیاست کو نیا رخ دینے کے ساتھ ہماری تحریک میں نئی قوت پیدا ہوگی، یہ لوگ تازہ دم دستوں کی طرح اس نئے مرحلے میں شریک ہوں گے، حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں تنا گرانے کے مرحلے میں آگئے ہیں، امید ہے اسی سال کے باقی حصے میں مقاصد حاصل کرلیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا موقف چاہئے، اس حکومت کے خاتمہ، جمہوریت کی بحالی، اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے شفاف الیکشن کے نکات پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اسلام آباد کے آزادی مارچ میں ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ،اب ملک میں جگہ جگہ آزادی مارچ ہوں گے وہاں بھی اسی یکجہتی کی توقع رکھتے ہیں، رہبر کمیٹی میں دونوں جماعتوں نے اس حوالے سے مثبت جذبات ظاہر کیے ہیں، رہبر کمیٹی قائم ہے اور اپوزیشن کے رابطوں کا موثر نظام ہے، اپوزیشن مشاورت کیلئے رہبر کمیٹی کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی نے ملاقات میں اسلام آباد میں ہمارے پرامن منظم اجتماع کو سراہا ہے، انہوں نے فرمایا کہ جس طرح لاکھوں لوگ ایک جگہ پر دو ہفتے تک پرامن بیٹھے رہے اس نے تاریخ رقم کی ہے، ان سے میٹنگ اسی حد تک تھی کیونکہ ہمارا سیاسی موقف ان پر واضح ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پرویزالٰہی اگر مجھے اصل اپوزیشن لیڈر سمجھتے ہیں تو ان کے اپنے خیالات ہیں اس پر میں صرف مسکراسکتا ہوں، شہباز شریف سے فون پر رابطہ ہوا تھا، نواز شریف کو باہر بھیجنے کیلئے حکومت کی شرائط سے مجھے بہت تکلیف ہوئی، حکومت نے پاکستان کی انتہائی اہم بیمار شخصیت کے بارے میں بداخلاقی اور کم ظرفی کا مظاہرہ کیا ہے، اس سے بڑھ کر بلیک میلنگ نہیں ہوسکتی ہے۔