• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ ،عوام میں اضطراب کا سبب ان کے منہ سے چھینا ہوا نوالہ ہے

اسلام آباد (طاہر خلیل) دھرنا ہوا اور گز ر گیا دیکھ رہے ہیں کہ اب شاہراہیں بلاک کی جا رہی ہیں دوسری طرف جب تین دفعہ کے منتخب سابق وزیر اعظم پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں محمد نواز شریف سروسز ہسپتال میں اپنی زندگی کی جنگ لڑرہے تھے جس کے بعد ضمانت ملنے پر انتہائی ناسازئی طبع کی اصلاع کیلئے رائے ونڈ میں مقیم ہیں ، بلاول بھٹو زرداری سندھ کے بعد جنوبی پنجاب کے اضلاع کو گرمانے کی اپنی سی کوشش کر رہے ہیں بظاہر مولانا کا دھرنا بیل منڈھے چڑھتا نظر آیا، تین دفعہ کا منتخب وزیر اعظم اور وسطی پنجاب کاووٹوں کی حد تک مقبول رہنما سروسز ہسپتال میں بیمار ہو کر پہنچا تو سامنے کی سڑک پر گننے کی تعداد میں بھی کارکن جمع نہ ہو سکے اور بلاول بھٹو کا’’ کرشمہ ‘‘ بھی کوئی قابل ذکر سیاسی تحریک پیدا نہ کرسکا، کیا سیاسی قوتوں نے اس ادراک کی کوئی سعی کی کہ عوام کو متحرک کرنے کی ان کی کا وشیں ثمر بار کیوں نہیں ہوتیں ایسا اسلئے ہر گز نہیں ہے کہ عوام موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے راضی و مطمئن ہیں بلکہ صورتحال اسکے برعکس ہے 2019 کے بجٹ کے بعد مہنگائی کا جو طوفان کھڑا ہوا ہے اس نے راہ چلتے عام آدمی سے بلا مبالغہ پاکستان تحریک انصاف کو علیحدہ اور لاتعلق کر دیا ہے ،بلا مبالغہ کا لفظ اسلئے استعمال کیا گیا کہ کے پی کے میں دو ماہ سے جاری ڈاکٹر ز کی ہڑتال ، پنجاب میں گورننس کے فقدان کا واضح نمونہ صوبے میں ایک لاکھ سے زیادہ ڈینگی کے متاثرین کی موجودگی ،کراچی کے کچرے پر ہونے والی سیاست ،بلوچستان مین تاحال سیاسی عمل کی کمزوری اور حال میں سارے پاکستان میں تاجروں کی ہونے والی ہڑتال کی کامیابی موجود ہ حکومت کی مقبولیت ہی نہیں بلکہ اس پر عوامی اعتماد کی تیزی سے ہونے والی تنزلی کی قلعی کھولتی ہے،تو پھر کیا وجہ ہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کوئی قابل ذکر تحریک چلانے میں متفقہ اور انفرادی طور پر تاحال ناکام ہے یہ وہ سوال ہے جو پمز ہسپتال کے بستر پر دراز آصف علی زرداری ،کنٹینر سے اتر کر شاہراہ پر بیٹھے والے مولانا فضل الرحمٰن اور جاتی امرا ء کے مکین دونوں میاں برادران کیلئے انتہائی توجہ کا باعث ہونا چاہئے اور اس کے جواب کیلئے ان تمام اصحاب کو زیادہ تر درکرنے کی ضرورت نہیں فقط نوشتہ دیوار پڑھنے کی صلاحیت ہونی چاہئے کیونکہ دیوار پر یہ واضح لکھا ہے کہ عوام میں اضطراب کا سبب ان کے منہ سے چھینا ہوا نوالہ ہے آپ کا پروڈکشن آرڈر نہیں،عوام کی لاچاری کا سبب صحت کی بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے جو کہیں ڈینگی ، کہیں سموگ کے نتیجے میں نظام تنفس کی بیماریاں اور کہیں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی ہے ۔ آپ پر بننے والے کیسوں کی تفصیل نہیں ، عوام سونے کے بھائو بکنے والے ٹماٹراور ہیرے کی طرح ناپید ہو جانے والے پیاز کے حصول میں غلطاں ہیں ، ان کا مسئلہ آپ کی ضمانت اور غیر ملکی روانگی نہیں۔
تازہ ترین