• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر پانچواں شخص ذیابیطس کا مریض، موٹاپے کا شکار افراد زیادہ نشانے پر، میرخلیل الرحمٰن سوسائٹی کا سیمینار

لاہور (رپورٹ وردہ طارق) ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے،پاکستان میں ہرپانچواں شخص اس مرض کا شکار ہے موٹاپےکاشکارافرادمیں ذیابیطس لاحق ہونےکےامکانات بڑھ جاتے ہیں،اگر یہ مرض ایک بار لاحق ہو جائے تو پھر ساری عمر ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ 35انچ سے زائد کمر والے مرداور31انچ سےبڑی کمروالی خواتین ذیابیطس نے نشانے پر ہیں یہ مرض موروثی طور پر بھی لاحق ہوتا ہے، ذیابیطس کی دو اقسام ہیں۔ ٹائپ ون ذیابیطس اور ٹائپ ٹو ذیابیطس وہ لوگ جن کے خاندان میں یہ مرض پایا جاتا ہے ان کو اپنا شوگر لیول چیک کرتے رہنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز) اور نورنارڈ ڈسک فارما کے زیراہتمام عالمی یوم ذیابیطس کے حوالے سے ہونے والے خصوصی سیمینار و آگاہی واک میں کیا۔ چیف آرگنائزر ہیڈ آف میڈیسن و الائیڈ ڈیپارٹمنٹ فاطمہ میموریل ہسپتال، صدر پاکستان اینڈو کرائن سوسائٹی پروفیسر ڈاکٹر خورشید احمد خان تھے۔ چیئرپرسن ڈین ایف ایم ایچ کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری پروفیسر رخشندہ رحمان تھیں ، کو چیئرپرسن پرنسپل ایف ایم ایچ کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری پروفیسر بلال بن یونس، ڈائریکٹر ایف ایم ایچ کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری پروفیسر صولت صدیق تھے۔ چیف گیسٹ شہیمہ رحمان تھیں۔ میزبانی کے فرائض چیئرمین میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی واصف ناگی نے سرانجام دیئے۔ شہیمہ رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا دن رات محنت کر کے ہم نے ایف ایم ایچ کو آج اس مقام پر پہنچایا ہے اور آج یہاں پر بہترین فیکلٹی موجود ہے۔ طلباء و طالبات اس بہترین لیڈر شپ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں ۔ پروفیسر رخشندہ رحمان نے کہا وہ خواتین جن کو حمل سے پہلے ذیابیطس ہو وہ پرہیز اور ادویات کے ذریعے کنٹرول میں رکھیں کیونکہ اس پیدا ہونے والے بچے میں بھی صحت کے حوالے سے کافی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد خان نے بتایا کہ ذیابیطس کا مرض بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، پاکستان میں ہر پانچ میں سے ایک فرد ذیابیطس میں مبتلا ہے اور دنیا بھر میں 425ملین افراد اس سے متاثر ہیں اگر یہ مرض اسی تیزی سے بڑھتا رہا تو 2045ء میں سائوتھ ایسٹ ایشیاء میں 84فیصد لوگ اس سے متاثر ہوں گے، افریقہ میں 156فیصد یہ بڑھے گا۔ ذیابیطس جسم کے ہر عضو کو متاثر کرتی ہے جیسا کہ آنکھیں 12.5فیصد، سٹروک کا خدشہ 2.5فیصد بڑھ جاتا ہے، 70فیصد لوگ ذیابیطس ہونے کے باعث کارڈیو ویسکولر بیماریوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، فاسٹ فوڈ کا بڑھتا ہوا رجحان اور وہ بچے جو موٹاپے کا شکار ہیں ان میں ذیابیطس لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، مردوں کی ویسٹ اگر 35انچ سے زائد اور خواتین کی ویسٹ اگر 31انچ سے زائد ہو تو وہ ذیابیطس کا شکار ہو سکتی ہیں۔ ورزش، صحت مندانہ طرز زندگی اور متوازن غذا یہ تین چیزیں ایسی ہیں جو کہ ہمیں بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فرائز میں 610 کیولریز ہوتی ہیں اور ان کو کھانے کے بعد دو گھنٹے اور بیس منٹ واک لازمی ہوتی ہے جبکہ ہم ایسا نہیں کرتے ہیں، پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی طرف سے ذیابیطس کے حوالے سے سکولز، شاپنگ مال، کارپوریٹ اداروں، سوشل میڈیا، ہیلتھ کیئر فیسلٹی سنٹرز پر مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر صحت سے بھی درخواست ہے کہ حکومتی سطح پر تمام سرکاری ہسپتالوں میں اس حوالے سے ادویات فراہم کی جائیں۔ واصف ناگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس لاحق ہونے کے بعد اکثر اوقات مریض ذہنی طور پر پریشان ہو جاتا ہے اور ادویات و انسولین کے استعمال سے گھبراتا ہے۔ اس حوالے سے لوگوں میں آگاہی بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ پروفیسر بلال بن یونس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس کا بڑھتا ہوا مرض تشویشناک صورتحال اختیار کر رہاہے ، تقریباً پچاس فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے سیمینار کے انعقاد پر نورنارڈسک، میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کا شکریہ ادا کیا کہ عوام میں آگاہی کے لئے ان سیمینار کا انعقاد کیا جاتا ہے جو کہ ایک بہترین اقدام ہے۔ پروفیسر صولت صدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً پچاس فیصد پاکستانی ہائپر ٹینشن کا شکار ہیں اس لئے اپنے بلڈپریشر کو وقتاً فوقتاً چیک کرواتے رہیں۔ سیمینار کے بعد آگاہی واک کی گئی جس میں تمام فیکلٹی ممبران، سٹوڈنٹس اور دیگر نے شرکت کی۔
تازہ ترین