• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابقہ حکومت کے اچھے اقدامات کو سراہنا چاہئے، کاروباری اصلاحات میں بہتری پچھلی حکومتی پالیسیاں جاری رکھنے سے ہوئی، مشیر تجارت

اسلام آباد، کراچی(جنگ نیوز، خبرایجنسی) مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہاہےکہ سابقہ حکومت کے اچھے اقدامات کو سراہنا چاہیے، کاروباری اصلاحات میں بہتری پچھلی حکومتی پالیسیاں جاری رکھنے سے ہوئی۔

سندھ کی صنعتوں کیلئےگیس وبجلی سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ،صوبائی حکومت پانی کے نرخوں میں اضافہ نہ کرے، اسلامک ممالک باہمی تجارت کو بڑھائیں۔ 

دوسری جانب مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہاہےکہ سابق حکومتوں میںمنصوبہ بندی نہ کرنے کے نتائج برداشت کر رہے ہیں،برآمد کنندگان پر صفر ٹیکس ، مقامی فروخت پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا،معیشت کی بحالی کیلئے حکومتی کوششوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہوگئے۔

میڈیارپورٹ کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کاکراچی میں اسلامک چیمبر آف کامرس کی تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہنا تھا کہ عالمی بینک کی کاروباری اصلاحاتی رپورٹ میں پاکستان کی بہتری پچھلی حکومت کی پالیسیز کو جاری رکھنے سے ممکن ہوسکی۔

پچھلی حکومت نے جو اچھے اقدامات کئے ان کو سراہنا چاہئےجن میں بجلی کے منصوبے اور کاروباری اصلاحات شامل ہیں ، سندھ کی صنعتوں کیلئےگیس اور بجلی سے زیادہ پانی کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے،سندھ حکومت کو صنعتوں کیلئےپانی کے نرخوں میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے۔

مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ اسلامک ممالک کو باہمی تجارت کو بڑھانا چاہئے،غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان میں بہت سازگار ماحول ہے۔

دوسری جانب کراچی میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک تقریب سےخطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سابق حکومتوں کی جانب سے منصوبہ بندی نہ کرنے کے نتائج بردداشت کر رہی ہے۔

حکومت نے تاجروں کے لئے بہت سی مراعات کی پیشکش کی ہے لیکن معیشت دستاویزی بنانےکی ضرورت ہے، معیشت کی بحالی کے لئے حکومتی کوششوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

آئی ایم ایف نے بھی معاشی استحکام کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، حکومت نے معاشی سست روی کو ختم کرنے کے لئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے اور ٹیکسوں کی وصولی کو بہتر بنانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ 

مشیر خزانہ نے کہا کہ برآمد کنندگان پر صفر ٹیکس ہے تاہم مقامی فروخت پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا، برآمد کنندگان کے لئے حکومت نے حال ہی میں 200 بلین روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔ 

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے معاشی استحکام کے اقدامات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے افراط زر کے اثرات کو کم کرنے میں کمزور طبقات کی مدد کے لئے سیفٹی نیٹ کے طور پر مختلف پروگراموں کا اعلان کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ صحت، معیاری تعلیم اور معیاری زندگی کے دیگر کئی امور صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں تاہم وفاقی حکومت نے معاشرے کے غریب طبقات کے معیار زندگی اور معاشی معیار کو بہتر بنانے کے لئے سوشل سیفٹی نیٹ پروگراموں کے بجٹ کو دوگنا کردیا ہے۔

 مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت نے گذشتہ سال کے مقابلہ میں اپنے اخراجات کم کردیئے ہیں اور حکومت نے گزشتہ 4ماہ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے کوئی رقم قرض نہیں لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ 

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران ٹیکس محصولات میں مجموعی طور پر 16 فیصد اور لینڈ ریونیو میں21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ 2018 ءمیں 1.9 ملین افراد ٹیکس نیٹ کے مقابلے میں اب2019 ءمیں یہ تعداد بڑھ کر 2.7 ملین ہو گئی ہے۔

تازہ ترین