• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون کو ریپ کرنے والا غیر قانونی امیگرنٹ ڈی پورٹ نہیں کیا جا سکا

لندن (نیوز ڈیسک) ایک غیر قانونی امیگرنٹ، جس نے پیدائشی طور پر دماغی خلل میں مبتلا ایک خاتون کو ریپ کرنے کی کوشش کی اور دو نرسوں پر جنسی حملے کئے، وہ پیپر ورک پر دستخط سے انکار کے باعث ڈی پورٹ کئے جانے سے بچ نکلا۔ ایکسپریس کے مطابق 48 سالہ ہرجیت سنگھ، جو کہ گزشتہ 19 برسوں سے برطانیہ میں ہے، ہوم آفس کی جانب سے اپنی ملک بدری کیلئے ایمرجنسی سفری دستاویزات کےانتظام کی کوشش میں تعاون کا خواہش مند نہیں۔ ایک امیگریشن سماعت کے موقع پر بتایا گیا کہ افسران اس کے خلاف سخت اقدامات کا اختیار نہیں رکھتے اور انڈین سفارت خانہ سے مدد کیلئے رابطہ کریں گے۔ سنگھ، جس کا کوئی مستقل رہائشی پتہ نہیں، اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک کٹر سکھ ہے۔ وہ حکام کی نظروں میں اس وقت آیا، جب 2016 میں جنسی حملوں پر گرفتار ہوا۔ اسے جولائی میں پیدائشی طور پر دماغی خلل میں مبتلا ایک خاتون کو اچانک دبوچ لینے کے بعد اکتوبر 2016 میں کنگسٹن کرائون کورٹ نے 6 سال قید کی سزا دی تھی۔ اس نے ہنسلو، ویسٹ لندن سے بس میں سوار ہونے والی خاتون کا پیچھا کیا، اسے اس کے فلیٹ میں داخل ہونے کے دوران ریپ کرنے کی کوشش کی مگر خاتون نے پڑوسیوں کو خبردار کر دیا۔ اس نے ریپ کی کوشش کا اعتراف کیا اور رائل فری ہاسپٹل نارتھ لندن پر دو نرسوں پر جنسی حملے کے بعد مزید چھ ماہ کیلئے جیل بھیج دیا گیا۔ سنگھ، جسے پنجابی مترجم کی ضرورت ہوتی ہے، جیل سے لائسنس کے دوران فرار ہو گیا۔ اس کے تاخیری حربے اس وقت سامنے آئے، جب اس نے اپنی ملک بدری کی کارروائی کے دوران ضمانت کی درخواست دائر کی۔ ویسٹ لندن امیگریشن پر سماعت کے دوران ایک جج نے اس کی ضمانت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک ایسا شخص ہے جو ماضی میں بھی ضمانت ملنے پر فرار ہوگیا تھا۔ وہ ممکنہ طور پر امیگریشن کنٹرول کے قابو میں آنے سے بچنے کیلئے کوششیں کرے گا۔ ہوم آفس کے ایک وکیل نے بتایا کہ وہ ملک بدری کی کارروائی کی تکمیل کیلئے دو سماعتوں پر غائب رہا۔ سراغ رساں کانسٹیبل ڈیوڈ فال نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہرجیت سنگھ نے مزید خواتین کو جنسی حملوں کا نشانہ بنایا ہوگا۔ انہوں نے متاثرہ خواتین سے سامنے آکر بیان کی اپیل کی۔
تازہ ترین