• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نواز شریف: پاناما کیس سے 50 روپے کے بیان حلفی تک

لاہور(رپورٹ :خضر حیات گوندل) سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد محمدنواز شریف کے لئے 2016 میں پاناما لیکس سے شروع ہونے والی مشکلات کسی طور کم ہونے میں نہیں آ رہیں۔

28 جولائی 2017ء کو جب انہیں وزارت عظمیٰ سے الگ کیا گیا تو پوری شریف فیملی کے لئے ہر آنے والا دن کسی بڑے امتحان سے کم نہ تھا۔ عدالت کے حکم پر ان کے خلاف نیب ریفرنس دائر ہوئے تو کسی نہ سوچا تھا کہ حالات موجودہ نہج پر پہنچ جائیں۔

نیب کی طرف سے دائر کردہ ایون فیلڈ ریفرنس میںنواز شریف کو6 جولائی 2018ء کو 10سال قید بامشقت کی سزا ہوئی، 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ ہوا، نیب سے تعاون نہ کرنے پر مزید ایک سال قید کی سزا دی گئی۔اس وقت نواز شریف اپنی شدید علیل اہلیہ کی تیمار داری کے لئے لندن میں تھےجس کے بعد انہوں نے واپس آ کر گرفتاری دی۔ نواز شریف کو اڈیالہ جیل میں قید کیا گیا۔ 

24 دسمبر 2018ء کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید، 3 ارب 75 کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوا، تاہم فلیگ شپ ریفرنس میں بری ہو گئے۔24 دسمبر 2018ء کو نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔

نواز شریف کو بیماری کے باعث 21جنوری 2019 کو PIC لاہور، دو فروری 2019 کو سروسز ہسپتال لاہور او ر 15 فروری2019 کو جناح ہسپتال لاہور میں بھی رکھا گیا۔

28 مارچ 2019ء کو علاج کے لئے 6 ہفتے ضمانت مل گئی۔7 مئی 2019 کو ضمانت کی مدت ختم ہونے پر نواز شریف کوٹ لکھپت جیل لاہور چلے گئے۔  10 اکتوبر 2019 کو نیب نے چوہدری شوگر ملز میں تفتیش کے لئے نواز شریف کو جیل سے گرفتار کر کے نیب تفتیشی مرکزلاہور منتقل کر دیا۔ 

22 اکتوبر 2019ء کو پلیٹ لیٹس خطر ناک تک گر جانے پر نیب دفتر سے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا۔23 اکتوبر کو پلیٹ لیٹس کی تعداد 6000 تک پہنچ گئی، حالت بگڑنے پر ڈاکٹرز کا بورڈ بنایا گیا۔

نوازشریف کی طبیعت خراب، اسپتال منتقل


مریم نواز کو بھی انسانی ہمدردی کے تحت والد کی تیمارداری کیلئے جیل سے سروسز ہسپتال لایا گیا۔ 25 اکتوبر 2019ء کو نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ اور 2 روز بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی۔ 

مریم نواز کو بھی لاہور ہائی کورٹ نے سات کروڑ کے مچلکوں سمیت پاسپورٹ جمع کروانے کی شرط پر ضمانت پر رہا کر دیا۔

تازہ ترین