• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے یو آئی(ف) کی ابتدائی تنظیم جمعیت علمائے ہند100سال کی ہوگئی

لاہور(صابرشاہ)جمعیتِ علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) کی ابتدائی جماعت جمعیتِ علمائےہندجارجین کیلنڈر کے مطابق آج سو سال کی ہوگئی ہے۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ 19 نومبر2019 کو اپنی سوسالہ تقریبات منانے کی بجائے اس نے اپریل 2017 کےدوران صدسالہ جشن منایا، یہ کہتے ہوئے کہ تقریبات کاانعقاداسلامی یا ہجری کیلنڈرکےمطابق کیاگیا۔ ان کاکہناتھاکہ یہ ہجری سال 1338یا جارجین کیلنڈر 1919 میں برطانوی راج کےدوران قائم کی گئی اورلہذایہ 1438میں سوسالہ کی ہوئی جو2017میں پورے ہوئے۔

اسلامی، مسلم یاہجری کیلنڈر چاندکےمطابق ہوتا ہے جس میں ایک سال کےدوران 12مہینےاور 354 یا355 دن ہوتےہیں۔ 

اسلامی کیلنڈرہجری سال کے مطابق ہوتاہےجس کا آغاز 622عیسوی میں ہوا۔ اس سال کےدوران اللّہ کے آخری نبی حضرت محمدﷺ اور ان کے صحابہ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تھی اور پہلی مسلم کمیونٹی کی بنیاد رکھی تھی اس ایونٹ کو ہجرت کے طورپریاد کیا جاتا ہے۔ 

پاکستان میں جمعیت علمائے اسلام(ف) نے صدسالہ تقریبات نوشہرہ میں7 سے9 اپریل2017 کو اضاخیل میں منائیں۔ 

امامِ کعبہ(شیخ صالح بن محمدابراہیم اورسعودی عرب کےوزیرِمذہبی امورصالح بن عبدالعزیزالشیخ نے مولانا فضل الرحمٰن کی دعوت پرجمعیتِ علمائےاسلام کی تقریبات میں شرکت کیے لیے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ 

پاکستان، بنگلہ دیش، برطانیہ، ملائشیا، انڈونیشیا، قطر، مشرقِ وسطیٰ سمیت 52 ممالک سےہزاروں لوگ اِن میں شرکت کریں گے۔ 

پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کےمطابق 7500سٹالز، 207کیبنز، 10ہزارواشرومز اس مقام پر لگائے جاچکے ہیں۔ 16لاکھ سےزائدکارکنوں والی یہ دیوبند تنظیم جمعیتِ علمائے ہند کہلاتی ہے۔

اس کی بنیاد مختلف مذہبی علماء نے رکھی تھی، ان میں مفتی کفایت اللّہ دہلوی، علامہ شبیراحمدعثمانی، سیدحسین احمد مدنی، اشرف علی تھانوی، مولانامحمود حسن، مولانابشیراحمدبھٹا، مفتی محمدنعیم لدھیانوی، مولانا عبدالحلیم صدیقی، عبدالحق اخروی، مولانانورالدین بہاری، احمدعلی لاہوری، احمد سعید دہلوی اور عبدالباری فرنگی مہلی وغیرہ شامل تھے۔ ان نامور علماء کامقصد کیلئے مشکلات پیدا کرناتھا۔ 

اس تنظیم کی1917میں’’تحریکِ خلافت‘‘ میں شمولیت سے یہ مہاتماگاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس کےقریب آگئے، یہ ایک ایسا تعلق ہے جو آج بھی موجود ہے۔ 

کانگریس کے نامور رہنما عبدالکلام آزادخود بھی ایک اسلامی عالم تھےاور 1948میں جمعیت علمائے ہند کے صدرتھے۔ سیف الدین کچلواورمولانامحمد علی جوہرکے بھی جمعیت سے قریبی تعلقات تھے۔ 

جمعیت علمائے ہند کی جڑیں 18ویں صدی کے صوفی بزرگ شاہ ولی اللّہ دہلوی(1703-1762) سےملتی ہیں، انھوں نے سامراجیت کو ہلاناشروع کیاتھا۔ 1808سے1915تک علماء نے برطانیہ کے خلاف جنگ لڑی۔ 

شاہ ولی اللّہ کے بیٹے شاہ عبدالعزیزدہلوی نے ایک فتویٰ جاری کیاتھا کہ ان کے ملک کو غلام بنالیا گیا ہے اور وہ آزادی کے لیے جدوجہد کریں گے۔ آکسفورڈ سنٹرفار مشن سٹڈیزسے منسلک اسلامی تعلیمات کے محقِق ڈیوڈ ایمانول سنگھ نے لکھا:’’1857کی بغاوت میں 50ہزارعلماءمارے گئے تھے۔ صرف دہلی میں ہی تقریبا 500سوکوپھانسی دی گئی۔ علماجو مولوی کے نام سے مشہور تھے وہ ’’باغی‘‘ کےمترادف بن گئے۔ 

یہ وہ وقت تھا جب مدارس کو شاہ ولی اللّہ کے ورثے کو زندہ رکھنےکی ضرورت تھی۔ اور 1866میں شاہ ولی اللّہ کے شاگردوں مولانا قاسم نانوتوی، مولانا فضل الرحمٰن عثمانی اورحاجی عابدنےایک چھوٹے سے قصبےدیوبندمیں ’’دارالعلوم‘‘ کی بنیادرکھی یہ دہلی سےچھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ اس وقت یہ کھلی فضا میں بنی ایک مسجد تھی اور اس کے پہلے طالب علم محمود الحسن تھے۔ 

انہیں شیخ الہند کے نام سے جانا جاتاہے، انھوں نے برطانوی راج کے خلاف مزاحمت کی قیادت کی تھی۔ تحقیق سے پتہ لگتاہے کہ مفتی کفایت اللّہ دہلوی جمعیت علمائے ہند کے پہلے منتخب صدر تھے انھوں نے 1919سے1938تک خدمات سرانجام دیں۔ 

جمعیت علمائے ہندکا آفس 1،بہادرشاہ ظفرمرگ نئی دہلی میں واقع ہے۔ اس تنظیم کے رہنما مولاناعبدالباری ہی تھے جنھوں نے گاندھی کو 1920میں ’’مہاتما‘‘ کا خطاب دیا۔ جمعیت کےایک پاکستان نوازرہنماعلامہ شبیراحمد عثمانی نے1937میں جمعیت علمائے ہند سے علحیدگی اختیار کی اور 1945میں جمعیت علمائےاسلام کی بنیاد رکھی۔ 

فضل الرحمٰن کے والدمولانامفتی محمود نے اس تنظیم کی لیڈرشپ 1962میں سنبھالی۔ مفتی محمود کے تحت1960میں پارٹی نے بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں اپنی جڑیں مضبوط کیں۔ 

1970کےانتخابات کےدوران جمعیت علمائے اسلام نےجماعتِ اسلامی کے ساتھ اتحاد بناکر قومی اسمبلی کی 7اورصوبائی اسمبلیوں کی 9سیٹیں حاصل کیں اور این ڈبلیوایف پی اور بلوچستان میں اتحادی حکومت بنائی۔ مفتی محمود نے این ڈبلیوایف پی کے وزیراعلیٰ کے عہدے کاحلف اٹھایا۔ 

ان کے ماتحت صوبائی حکومت نےایک بورڈ تشکیل دیا تاکہ تمام قوانین کو اسلام کے مطابق بنایاجائے۔ انھوں نے 1973میں بھٹو کی برطرفی پر بلوچستان کی صوبائی حکومت سےاستعفیٰ دے دیا تھا۔ 

جمعیت علمائے اسلام 1988میں پھر تقسیم ہوگئی جب فضل الرحمٰن اور مرحوم سمیع الحق نے اپنے اپنے دھڑوں کی قیادت شروع کردی تھی۔

تازہ ترین