• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت ناکام، دودھ کی 110 روپے فی لٹر پر فروخت جاری

کراچی(رفیق بشیر) حکومت سندھ اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہوگئی، بھرپور طاقت استعمال کرنے کے باوجود دودھ سرکاری قیمت پر فروخت نہ کراسکی ، پیر کو مختلف مارکیٹس میں دودھ 110؍ روپے فی لٹر فروخت ہو رہا تھا جبکہ کمشنر کراچی نے زمینی حقائق تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے روایتی موقف اختیار کیا کہ دودھ 94؍ روپے فی لٹر فروخت ہو رہا ہے اور زائد قیمتوں پر فروخت کرنے والوں کیخلاف جرمانے اور سزائوں کی مہم جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق عدالت کی جانب سے حکومت سندھ اور کمشنر کراچی کو دودھ مقررہ سرکاری قیمت پر فروخت کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن کئی ماہ گز جانے کے باوجود تاحال دودھ 110روپے فی لیٹر پر فروخت ہورہا ہے۔ اس صورتحال سے شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ حکومت سندھ کے صوبائی وزیر اسماعیل راہو اور کمشنر کراچی نے دودھ 94؍ روپے فی لٹر فروخت کرانے کی بھرپور کوشش کی، طاقت تک استعمال کر لی لیکن انکے احکامات اور اقدامات کی دودھ فروشوں نے دھجیاں اڑا کر رکھ دیں اور تمام سرکاری اقدامات بے سود اور بیکار ثابت ہوئے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کی رٹ کیا رہ گئی ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں دکانداروں نے بورڈ آویزاں کر دیے ہیں جن دودھ کی قیمت 110؍ روپے فی لٹر درج ہے۔ اس طرح کھلے عام سرکاری احکامات کی خلاف ورزی پر کوئی کارروائی نہ ہونا بھی حکومت کی بے حسی اور لاتعلقی کی عکاسی کرتی ہے جبکہ طاقتور دودھ فروش مافیا بھی کارروائی نہ ہونے پر ہمیشہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ حکومت کے پاس صرف بیانات سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ’’جنگ‘‘ نے کمشنر کراچی افتخار شلوانی سے اس سلسلے میں بات چیت کی تو کمشنر کراچی نے جس موقف کا اظہار کیا اس سے نہ صرف انکی لاعلمی کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ لگتا ہے کہ انہیں کوئی پروا بھی نہیں۔ افتخار شلوانی کا کہنا تھا کہ دودھ 94؍ روپے فی لٹر فروخت ہو رہا ہے، کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی گئی، مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

تازہ ترین