• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسائل اور بھی بہت ہیں مگر مہنگائی نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس لئے کھانے پینے کی چیزوں سمیت روز مرہ استعمال کی تقریباً تمام اشیا کی روز بروز بڑھتی ہوئی قیمتوں، جو اب غریبوں کے علاوہ متوسط طبقے کی رسائی سے بھی باہر ہو چکی ہیں، کے خلاف ہر طرف چیخ و پکار ہو رہی ہے۔ گراں فروشی روکنے کے لئے وزیراعظم کی ہدایات بھی بےاثر ہو گئی ہیں۔ انتظامیہ کے مقرر کردہ نرخ بری طرح پٹ گئے ہیں چھاپوں، سزائوں اور جرمانوں کے باوجود آٹے، دال، گوشت، سبزیوں اور پھلوں وغیرہ کے من مانے نرخ وصول کئے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مہنگائی کے ذکر پر کوئی عذر لنگ تراشنے کے بجائے حکمران بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ گرانی نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ پیر کو کراچی کی ایک تقریب میں شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اعتراف کیا کہ عوام مہنگائی سے بہت پریشان ہیں۔ مہنگائی دراصل ملک کی مجموعی معاشی صورتحال میں پیدا ہونے والی خرابیوں اور کمزوریوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے صدر مملکت کی نظر میں ماضی کی کرپشن اور غلط فیصلوں کی وجہ سے جنم لیا، دونوں کا حصہ پچاس پچاس فیصد ہے۔ تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اس صورتحال پر قابو پا لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کے لئے سیاسی استحکام اور ملکی مفاد میں حکومت اور اداروں کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے۔ اُنہوں نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ سیاسی ماحول کو بہتر بنایا جائے۔ یہ بھی کہا کہ عمران خان کے آنے کے بعد خارجہ محاذ پر ہم نے اچھی خاصی پیش رفت کی تاہم ملکی سطح پر خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔ اسی تقریب میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بھی اظہار خیال کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ معاشی ترقی کی شرح کم ہو گئی ہے لیکن غیر ملکی سرمایہ آرہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، درآمدات کی وجہ سے متاثرہ شعبے بہتر ہو رہے ہیں، معاشی حالات اب بہتری کی جانب گامزن ہیں اور امید ہے کہ عوام کو جلد مزید خوش خبریاں ملیں گی۔ رضا باقر نے کراچی ایوانِ صنعت و تجارت سے خطاب میں بھی معیشت کی بہتری کی نوید سنائی اور کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت میں بھی بہتری آرہی ہے۔ اس سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد میں اضافہ ہوگا۔ اس امر میں شک و شبے کی کوئی گنجائش نہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی معاشی ٹیم اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ زبوں حال ملکی معیشت کی بحالی کے لئے سرگرمی سے کام کر رہی ہے لیکن اقتصادی ڈھانچے میں غیر روایتی تبدیلیوں کے مثبت اثرات یک لخت نہیں بلکہ بتدریج ظاہر ہونگے۔ فی الوقت حکومت کا ہدف کرنٹ خسارے سے نجات حاصل کرنا تھا۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے مطابق اس خسارے میں پہلے ہی 63فیصد کمی آچکی ہے اور برآمدات میں 3.8فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کا جو ہدف مقرر کیا تھا مشیر خزانہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ ٹیکس ریونیو اس سے زیادہ حاصل کر لیا جائے گا۔ حکومت ترقیاتی کاموں پر بھی توجہ رہی ہے۔ مختلف وزارتوں اور محکموں کی وزیراعظم کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق، عوامی فلاح و بہبود کے 35منصوبوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے جبکہ 28پرکام جاری ہے اس کے علاوہ سنٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 272ارب 70کروڑ روپے کے 13بڑے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ روزگار کے مواقع بہتر ہو رہے ہیں اور ضروری اشیا کی قلت کی وجہ سے مہنگائی میں ہر سال جو اضافہ ہو جاتا ہے اسے بھی کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ ان اقدامات سے معیشت میں بہتری آئے گی جس سے گرانی جیسے مسائل بھی حل کرنے میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین