• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تہران کے سرکاری دورہ کے دوران ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری سے ملاقات موجودہ حالات میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس وقت جبکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزیاں جاری ہیں اور افغانستان سے بھی گاہے گاہے جارحانہ کارروائیاں دیکھنے میں آتی ہیں، اس کے تناظر میں بہترین اقدام یہ تھا جو دونوں برادر ملکوں کے آرمی سربراہان نے مل کر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بتایا کہ ملاقات میں خطے کی سیکورٹی صورتحال، علاقائی امن و استحکام اور پاک ایران سرحد پر سیکورٹی تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق دونوں ملکوں کے فوجی سربراہوں نے دفاعی تعاون میں توسیع کے پہلوئوں، بارڈر سیکورٹی، انسدادِ دہشت گردی میں تعاون، باہمی تجارت کے فروغ اور مسلم ممالک کے مابین ہم آہنگی پر بات چیت کی۔ یہ حقیقت ہے کہ قیامِ پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے ایران نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، خاص طور پر جنگ ستمبر 65میں تو اس نے پاکستان کی مالی و عسکری مدد بھی کی۔ ضیاء دور میں دونوں ممالک کے تعلقات میں قدرے سرد مہری در آئی جو بعد ازاں دور ہوتی گئی۔ عہدِ حاضر میں پاکستان اور ایران میں چین کی سرمایہ کاری سے دونوں ملکوں کا قریب آنا بھارت اور امریکہ کو ہضم نہیں ہو رہا، تاہم پاکستان کی کاوشیں ضرور کامیاب ہوں گی کہ ایران بھی جان گیا ہے کہ سرحد پر اضطراب کی وجہ پاکستان نہیں بھارت ہے اور گوادر اور چاہ بہار میں مسابقت نہیں معاونت کا پہلو نمایاں ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی دفاعِ پاکستان کیلئے سعی پیہم لائقِ صد ستائش ہے۔ امید ہے دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط و مستحکم ہوں گے۔

تازہ ترین